<h3 style="text-align: center;">گلگت بلتستان الیکشن 2020پر عوامی بیدار پارٹی کے چیف محمد شریف خان کا بیان</h3>
<p style="text-align: right;">گلگت بلتستان  ، آزاد کشمیر ، پاکستان، جموں وکشمیر کے عوام کو جب ریفرنڈم کا حق حاصل ہوگا تو یہ تمام  علاقے بہت تیزی سے  ترقی  گا ۔ گلگت بلتستان ، جموں وکشمیر اور لداخ کے عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ریاست کا فیصلہ خود کرے۔بجائے اس کے کوئی مملکت کرے ، کیوں کہ مذکورہ علاقوں کے عوام کو یہ بنیادی حق حاصل ہے کہ جموں و کشمیر ایک خود مختار ریاست بن کر دنیا کے سامنے آئے۔ پوری دنیا کے جغرافیائی نقشے کو دیکھیں تو اس سے اندازہ ہوگا کہ مختصر اور چھوٹی ریاستیں پوری دنیا میں قائم ہیں۔ ہندوپاک اگر جموں وکشمیر کو لے کر اقوام متحدہ میں ریفرینڈم کراتا ہے تو میرا خیال ہے کہ جموں و کشمیر ایک خود مختار ریاست کی شکل میں ہمارے سامنے ہوگا۔ آزاد ریاست کی صورت میں تمام اکائیوں کے لوگ مستفید ہوں گے۔ ورنہ ایشیائی ممالک آپس میں دست و گریباں رہیں گے۔ خطے کے اندر جو ترقی کے مواقع ہیں وہ بھی متاثر ہوں گے۔ ایک تاریخی لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو ریاست جموں وکشمیرمہاراجا ہری سنگھ اور گلاب سنگھ کی اپنی ریاست تھی ۔اس علاقے کی وحدت اور علاقے کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ ریفرینڈم کو ضروری بنایا جائے ۔ اگر ان علاقوں میں ریفرینڈم ہوتا ہے تو اس علاقے کی اکائیوں کو مستحکم کیا جا سکتا ہے ۔ اس سے  عوام کی بھی ترقی ہوگی اور  متنازعہ علاقوں کی دوری بھی کم ہوگی ۔ ان  علاقوں کی خود مختاری یہیں کے عوام طے کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ کیوں کہ جموں وکشمیر کی عوام خود مختاری کو پسند کرتی ہے۔ جموں وکشمیر کا مسئلہ اگر ریفرینڈم سے حل ہوتا ہے ہندوپاک دونوں طرف سے ترقی کے راستے کھلیں گے جس سے جموں و کشمیر ترقی کرے گا۔ ظاہر ہے کہ ان  خطے میں دہائیوں سے تنازع کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہے، اب وقت آگیا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کو خود مختار بنایا جائے۔</p>
<p style="text-align: right;">گلگت بلتستان میں ڈیم کی تعمیر پر سوال پوچھنے جانے پر  محمد شریف خان نے کہا کہ گلگت بلتستان  ایک متنازع علاقہ ہے۔ یہاں ڈیم کی تعمیر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ عالمی قوانین کے اعتبار سے جموں و کشمیر، گلگت بلتستان ایک متنازع علاقہ ہے  اس لیے یہاں ڈیم کی تعمیر غیر قانونی ہے۔جب تک اس خطے کا فیصلہ نہیں ہوجاتا ہے اس وقت تک  یہاں ڈیم کی تعمیر غیر قانونی ہے۔ باوجود اس کے بجلی کی فراہمی اور عوامی ضروریات کے مدنظرپاور پلانٹ اور  ڈیم کی تعمیر بھی ضروری ہے ۔ اس لیے عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان میں ڈیم بنانے کی کوشش کی جاری ہے تاہم یہ غیر قانونی عمل ہے۔اور یہ جتنے بھی وسائل ہیں گلگت بلتستان کے اندر یعنی معدنیاتی وسائل ، ان سب پر گلگت بلتستان کا حق ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام ہی مالک ہے کیوں کہ یہ  ایک متنازع علاقہ ہے اس لیے اس پر صرف یہیں کے عوام کا حق ہے اور کسی کا کوئی تصرف نہیں ہے۔ نہ وفاقی حکومت اور نہ ہی دیگر سیاسی پارٹیاں کسی طرح سے حقدار ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">الیکشن 2020جو 15نومبر کو ہونے جا رہا ہے ، میں بنیاری طور پر آپ کو بتاتا چلوں کہ یہاں علاقائی جماعتوں، مسلکی رنگا رنگی  اور زبانوں پر مشتمل اسمبلی کی ضرورت ہے مگر لمحۂ فکریہ یہ  ہے کہ  یہاں وفاقی حکومتیں اور دیگر سیاسی پارٹیاں قانون بناتی ہے ، اس سے سب سے بڑا نقصان یہاں کے عوام کا ہے کیوں کہ ان کے مسائل اور بنیادی ضرورتوں کو یکسر نظر انداز کردیا جا تا ہے۔اس لیے اس خطے میں اپنی اسمبلی ہونی چاہیے تاکہ یہاں کی عوام کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر قانون بنایا جا سکے۔ جب تک اس خطے کی عوام کی خود اہمیت نہیں ملتی ہے، ان کی اپنی اسمبلی نہیں ہوتی ، ان کی اپنی علاقائی جماعتوں کی اسمبلی نہیں ہوتی ہے  اس وقت تک  اس خطے کے مسائل اسی طرح رہیں گے۔ اور اس کے متنازع حیثیت پر وفاقی جماعتوں کا جمود ہے ، جو کالونیل نظام ہے اس سے گلگت بلتستان کے عوام جھیلتے رہیں گے جو کہ ایک طرح سے کاری ضرب ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">گلگت بلتستان الیکشن 2020میں ایک ایک منصوبہ بند  نظام متعارف ہورہا ہے ۔ گلگت بلتستان میں جو مسائل ہیں ان مسائل کے تدارک کے لیے یہیں کے لوگوں کی نمائندگی ہونی چاہیے ۔ اس وقت بلاول بھٹو، مریم نواز اور عمران خان کا عمل دخل گلگت بلتستان کے لیے  بھی پیچیدہ مسئلہ ہے ۔ اس سے گلگت بلتستان میں مزید مسائل پیدا ہوں گے۔یہاں کے عوام سخت خلاف ہیں ، باالخصوص  ہماری جماعت عوامی بیداری پارٹی اس منصوبہ بند  نظام جو بننے جا رہا ہے گلگت بلتستان میں اس کی پرزور مذمت کرتی ہے۔</p>.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…