پرانہ قلعہ میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ازسر نو کھدائی کے لیے تیار
اہم باتیں
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) ایک مرتبہ پھر دہلی کے پرانہ قلعہ میں کھدائی کے لیے تیار ہے۔ یہ کھدائی جناب وسنت سورنکار کی نگرانی میں انجام دی جائے گی اور 2013-14 اور 2017-18 میں ہوئی کھدائی کےبعد پرانہ قلعہ میں کھدائی کا یہ تیسرا موقع ہوگا۔
اس نئی کھدائی کا مقصد پچھلی مرتبہ (2013-14 اور 2017-18)کی گئی کھدائی کے نتیجہ میں حاصل ہوئے باقیات کی نمائش اور تحفظ ہے۔ پچھلی مرتبہ کی گئی کھدائی میں موریہ عہد کے شواہد پائے گئے تھے۔ کھدائی کے دوران، پائے جانے والے باقیات کی اسٹریٹی گرافی کو سمجھنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس سے قبل کی گئیں کھدائیوں میں، اندرپرستھ کی قدیم بستی کے طورپر شناخت شدہ، پرانہ قلعہ میں مسلسل 2500 برسوں تک انسانی بستی کے ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔
اس سے قبل کی کھدائیوں میں حاصل ہوئے نوادرات میں 900 قبل مسیح کے برتن شامل ہیں. میں موریہ عہد سے لے کر شنگ، کشان، گپت، راجپوت، سلطنت اور مغلیہ عہد کے برتن شامل ہیں۔ کھدائی میں ملنے والے نوادرات جیسے درانتی، پھل یا سبزی کاٹنے والا چھوٹا چاقو. مٹی کے کھلونے، بھٹے پر پکی ہوئی اینٹیں، موتیوں کی مالا، مٹی کی مورتیاں، مہریں. اور سودے، وغیرہ کی نمائش قلعہ کے احاطہ میں آثار قدیمہ کے میوزیم میں کی گئی ہے۔
16ویں صدی کا پرانہ قلعہ شیرشاہ سوری اور دوسرے مغل بادشاہ ہمایوں کے ذریعہ تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ قلعہ ایک ایسی جگہ پر قائم ہے جس کی تاریخ ہزاروں برسوں پر محیط ہے۔ پدم وبھوشن پروفیسر بی بی لال نے بھی قلعہ اور اس کے احاطہ کے اندر سال 1954 اور 1969-73 میں کھدائی کا کام انجام دیا تھا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…