Urdu News

کسانوں کے لیے کم لاگت والی فنانسنگ کی دستیابی

کسانوں کے لیے کم لاگت والی فنانسنگ کی دستیابی

کسانوں کے لیے کم لاگت والی فنانسنگ کی دستیابی اور فنڈز میں ریاست کا حصہ پی ایم کُسم اسکیم کے نفاذ میں ایک بڑا چیلنج ہے: مرکزی وزیر توانائی اور این آر ای جناب آر کے سنگھ

پی ایم- کسم (کے یو ایس یو ایم) اسکیم، جو مارچ، 2019 میں شروع کی گئی تھی اور نومبر 2020 میں اسکیلڈ- اَپ کی گئی تھی، کے درج ذیل اہداف ہیں:

i۔ جزو ’اے‘: کاشتکاروں کی بنجر/پرتی  زمین پر 2 میگاواٹ تک کی صلاحیت والے چھوٹے سولر پاور پلانٹس کی تنصیب کے ذریعے 10 گیگاواٹ  صلاحیت؛

ii ۔ جزو  ’بی‘:20 لاکھ اسٹینڈ ایلون آف گرڈ سولر واٹر پمپس کی تنصیب؛ اور

iii۔  جزو  ’سی‘: 15 لاکھ موجودہ گرڈ سے منسلک زرعی پمپوں کی سولرائزیشن جس میں فیڈر لیول سولرائزیشن (ایف ایل ایس) بھی شامل ہیں۔

تینوں اجزاء کا مشترکہ مقصد  30.8 گیگاواٹ  اضافی شمسی صلاحیت کا اضافہ کرنا ہے۔

پی ایم- کسم ایک مانگ سے تحریک یافتہ اسکیم ہے اور اس وجہ سے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہونے والی مانگ کی بنیاد پر اسکیم کے تین اجزاء کے تحت مقداریں / صلاحیتیں مختص کی جاتی ہیں۔ اسکیم کے تحت فنڈز ریاستی عمل آوری ایجنسیوں (ایس آئی اے) کے ذریعہ رپورٹ کردہ تنصیب کی پیش رفت اور اسکیم کے رہنما خطوط کے التزامات کی بنیاد پر جاری کیے جاتے ہیں۔  30.06.2023 تک، مجموعی طور پر 113.08 میگاواٹ صلاحیت کو جزو ’اے‘کے تحت اور اس کے آس پاس نصب کیا گیا ہے۔

جزو – بی اور جزو – سی کو ملاکر  2.45 لاکھ پمپ نصب/سولرائز کیے جانے کی اطلاع ہے۔ یہ تقریباً 1323 میگاواٹ شمسی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت کے برابر ہے۔ اب تک ایس آئی اے کو  1,646 کروڑ روپے سے زیادہ جاری کیے جا چکے ہیں۔

کسانوں کے لیے کم لاگت والی فنانسنگ کی دستیابی اور فنڈز میں ریاستی حصہ داری پی ایم – کسم اسکیم کے نفاذ میں ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس کے علاوہ، 2020-21 اور 2021-22 کے دوران کووڈ – 19  کی وبا کی وجہ سے عمل درآمد کی رفتار نمایاں طور پر متاثر ہوئی۔

یہ معلومات جدید و قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر نے جناب آر کے سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

Recommended