سائبر سیکیورٹی کے تربیتی ادارے
ہندوستانی آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق ’پولیس‘ اور ’عوامی نظم و ضبط‘ ریاستی موضوعات ہیں۔ ریاستی حکومتوں/ یو ٹی انتظامیہ کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی پولیس فورس کو مناسب بنیادی ڈھانچے کی سہولیات، جدید ترین ٹیکنالوجی کے آلات، افرادی قوت اور سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے تربیت سے لیس کریں۔ بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (بی پی آر اینڈ ڈی) اپنی اشاعت ”ڈیٹا آن پولیس آرگنائزیشنز“ میں ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کے ساتھ دستیاب فارنسک سائنس لیبارٹریوں اور موبائل فارنسک سائنس وینوں کے اعداد و شمار کو مرتب اور شائع کرتا ہے۔ سائبر سیکیورٹی
مرکزی حکومت اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (LEAs) کی استعداد کار بڑھانے کے لیے
تازہ ترین شائع شدہ رپورٹ سال 2022 کے لیے ہے۔ بی پی آر اینڈ ڈی کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 01.01.2022 تک فارنسک سائنس لیبارٹریز اور موبائل فارنسک سائنس وینز کی ریاست/یو ٹی وار تفصیل ذیل میں دی گئی ہے:
نمبر شمار |
ریاست/ یو ٹی |
بنیادی ایف ایس ایل |
علاقائی ایف ایس ایل |
ضلع موبائل فارنسک یونٹ |
1 |
آندھرا پردیش |
1 |
5 |
109 |
2 |
اروناچل پردیش |
1 |
0 |
0 |
3 |
آسام |
1 |
5 |
9 |
4 |
بہار |
1 |
2 |
1 |
5 |
چھتیس گڑھ |
1 |
3 |
5 |
6 |
گوا |
1 |
0 |
1 |
7 |
گجرات |
1 |
6 |
51 |
8 |
ہریانہ |
1 |
4 |
4 |
9 |
ہماچل پردیش |
1 |
2 |
3 |
10 |
جھارکھنڈ |
1 |
0 |
24 |
11 |
کرناٹک |
1 |
7 |
0 |
12 |
کیرالہ |
1 |
3 |
19 |
13 |
مدھیہ پردیش |
1 |
4 |
50 |
14 |
مہاراشٹر |
1 |
13 |
45 |
15 |
منی پور |
1 |
0 |
2 |
16 |
میگھالیہ |
1 |
0 |
0 |
17 |
میزورم |
1 |
0 |
0 |
18 |
ناگالینڈ |
1 |
0 |
0 |
19 |
اوڈیشہ |
1 |
3 |
36 |
20 |
پنجاب |
1 |
3 |
0 |
21 |
راجستھان |
1 |
6 |
33 |
22 |
سکم |
1 |
0 |
1 |
23 |
تمل ناڈو |
1 |
10 |
47 |
24 |
تلنگانہ |
1 |
4 |
0 |
25 |
تریپورہ |
1 |
0 |
4 |
26 |
اتر پردیش |
1 |
12 |
75 |
27 |
اتراکھنڈ |
1 |
1 |
2 |
28 |
مغربی بنگال |
1 |
2 |
5 |
29 |
انڈمان و نیکوبار جزائر |
1 |
1 |
0 |
30 |
دہلی |
1 |
1 |
6 |
31 |
جموں و کشمیر |
1 |
9 |
20 |
32 |
پڈوچیری |
1 |
0 |
0 |
کُل |
32 |
106 |
552 |
سینٹرل فارنسک سائنس لیبارٹریز (ڈائریکٹوریٹ آف فارنسک سائنس سروس، ایم ایچ اے، نئی دہلی کے تحت)
1 |
چندی گڑھ (یو ٹی) |
1 |
2 |
حیدرآباد (تلنگانہ) |
1 |
3 |
کولکاتہ (مغربی بنگال) |
1 |
4 |
بھوپال (مدھیہ پردیش) |
1 |
5 |
کمروپ (آسام) |
1 |
6 |
پونے (مہاراشٹر) |
1 |
7 |
این سی ٹی دہلی، سی جی او کمپلیکس، نئی دہلی |
1 |
کُل |
7 |
ماخذ: ڈائریکٹوریٹ آف فارنسک سائنس سروسز، ایم ایچ اے
مرکزی حکومت اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (LEAs) کی استعداد کار بڑھانے کے لیے مختلف مشورے اور اسکیموں کے ذریعے ریاستی حکومتوں کے اقدامات کی تکمیل کرتی ہے۔ سائبر جرائم سے جامع اور مربوط طریقے سے نمٹنے کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے لیے مرکزی حکومت نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن میں، دیگر چیزوں کے ساتھ، درج ذیل شامل ہیں: سائبر سیکیورٹی
خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم کی روک تھام (سی سی پی ڈبلیو سی) اسکیم کے تحت، تمام ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کو سائبر فارنسزک کم ٹریننگ لیبارٹریوں کے قیام، جونیئر سائبر کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے اور قانون کی استعداد کار بڑھانے کے لیے 99.88 کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔ اب تک 33 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سائبر فارنسک-کم-ٹریننگ لیبارٹریز کا آغاز کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے ملک میں تمام قسم کے سائبر جرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹنے کے لیے ’انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (I4C)‘ قائم کیا ہے۔
تفتیش اور استغاثہ کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں، مدعی اور عدالتی افسران کے لیے تربیتی نصاب تیار کیا گیا ہے۔ ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کو تربیتی پروگرام منعقد کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ اب تک، ایل ای اے کے 20,300 سے زائد اہلکاروں، عدالتی افسران اور مدعی کو سائبر کرائم سے متعلق آگاہی، تفتیش، فارنسک وغیرہ کے بارے میں تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔
بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز (ایم او او سی) پلیٹ فارم، یعنی ’سائی ٹرین‘ پورٹل کو انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (I4C) کے تحت سائبر کرائم کی تفتیش، فارنسک کے اہم پہلوؤں پر آن لائن کورس کے ذریعے پولیس افسران/عدالتی افسران کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کے 28,700 سے زیادہ پولیس افسران رجسٹرڈ ہیں اور پورٹل کے ذریعے 7,800 سے زیادہ سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔
امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب اجے کمار مشرا نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ بات کہی۔