’’پانی‘‘ ایک ریاستی موضوع ہونے کے ناطے، پینے کے پانی کی فراہمی سے متعلق اسکیموں کی منصوبہ بندی، منظوری اور عمل درآمد ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ پانی کی فراہمی/پانی اور صفائی/پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکمے اور/یا متعلقہ ریاستی حکومت/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی انتظامیہ کی پیرا اسٹیٹل تنظیم، اپنی متعلقہ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پانی کی فراہمی اور پانی کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔
ہر گھر جل کو نافذ کر رہی ہے، تاکہ مناسب مقدار میں، مقررہ معیار کے ساتھ اور باقاعدہ اور طویل مدتی بنیادوں پر پینے کے قابل پانی کی ہر دیہی گھرانے میں فراہمی کا بندوبست کیا جا سکے۔
ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پانی کے معیار کے لیے پانی کے نمونوں کی جانچ کرنے اور پینے کے پانی کے نمونے جمع کرنے، رپورٹنگ، اور نگرانی کے لیے ایک آن لائن جے جے ایم – واٹر کوالٹی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ڈبلیو کیو ایم آئی ایس) پورٹل تیار کیا گیا ہے۔ ڈبلیو کیو ایم آئی ایس پر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی رپورٹ کے مطابق، 17/03/23 تک، 2022-23 کے دوران، پانی کی جانچ کی لیبارٹریوں میں 54.70 لاکھ سے زیادہ پانی کے نمونوں اور 89.17 لاکھ پانی کے نمونوں کی فیلڈ ٹیسٹنگ کٹس کا استعمال کرتے ہوئے جانچ کی گئی ہے۔ ڈبلیو کیو ایم آئی ایس کے ذریعے رپورٹ شدہ پانی کے معیار کے ٹیسٹ کی ریاست کے لحاظ سے تفصیلات جے جے ایم ڈیش بورڈ پر پبلک ڈومین میں دستیاب ہیں اور اس پر بھی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے:
سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) پورے ملک میں مختلف سائنسی مطالعات اور زیر زمین پانی کے معیار کی نگرانی کے دوران علاقائی پیمانے پر زیر زمین پانی کے معیار کا ڈیٹا تیار کرتا ہے۔ پانی ریاست کا موضوع ہونے کی وجہ سے پانی کے انتظام کے لیے اقدامات اور اس کے معیار کی زمہ داری بنیادی طور پر ریاستوں کی ہے۔ سی جی ڈبلیو بی کے پاس دستیاب زیر زمین پانی کے معیار سے متعلق ڈیٹا متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ ضروری تدارکی اقدامات کرنے کے لیے شیئر کیا جا رہا ہے۔
جل شکتی کی وزارت کے آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی کے محکمےنے پورے ہندوستان میں لاگو ہونے کے ساتھ زیر زمین پانی کے اخراج کے کنٹرول اور ریگولیشن کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں، جن میں پلانٹ کے احاطے میں آلودگی سے بچاؤ کو یقینی بنانے کے لیے اختیار کیے جانے والے اقدامات سے متعلق شقیں ،آلودگی پھیلانے والی صنعتیں/ منصوبےشامل ہیں۔
اس کے علاوہ، 2019 میں، جل شکتی ابھیان (جے ایس اے) کا انعقاد کیا گیا تاکہ پانی کے تحفظ کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بیداری لائی جاسکے اور ملک کے 256 پانی کے دباؤ والے اضلاع میں بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی ریچارج کو فروغ دیا جا سکے۔ جے ایس اے کو 2021 میں پورے ملک تک پھیلا دیا گیا تھا۔ ’’جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین ‘‘ (جے ایس اے: سی ٹی آر – 2022) مہم، جو جے ایس اے کی سیریز میں تیسری ہے،29.3.2022 کو شروع کی گئی تھی تاکہ ملک بھر کے اضلاع کےتمام بلاکوں کا احاطہ کیا جا سکے۔ اب، جے ایس اے: سی ٹی آر 2023 کو ملک بھر میں 04.03.2023 کو شروع کیا گیا ہے اور اسے 04.03.2023 سے 30.11.2023 تک نافذ کیا جائے گا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…