<h3 style="text-align: center;">ہندستان نے افغانستان میں تقریباً 3 ارب ڈالر کا ترقیاتی منصوبے کاذکر کیا</h3>
<p style="text-align: right;">(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">جے شنکر نے یہ بھی کہا کہ <a href="https://urdu.indianarrative.com/world/control-of-huamans-leadership-in-the-hands-of-the-afghan-government-jay-shankar-16749.html">ہندافغان</a> میں 3 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کے ترقیاتی منصوبے چلا رہا ہے۔ آج افغانستان کا کوئی حصہ اس سے بچانہیں ہے۔ ہندستان کے 400 سے زیادہ منصوبے افغانستان کے تمام 34 صوبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ ایران کی سرحد پر دیلارام سے زرنج تک 218 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر سے ایران کے راستے افغانستان کو متبادل رابطہ ملتا ہے۔ ہند-افغانستان دوستی ڈیم اور 2015 میں تعمیر ہونے والی افغان پارلیمنٹ کی عمارت ، افغان جمہوریت کی ایک حقیقی علامت تھی۔ ‘‘</p>
<blockquote class="twitter-tweet">
<p dir="ltr" lang="en">EAM <a href="https://twitter.com/DrSJaishankar?ref_src=twsrc%5Etfw">@DrSJaishankar</a> in his remarks at <a href="https://twitter.com/hashtag/Afghanistan2020?src=hash&ref_src=twsrc%5Etfw">#Afghanistan2020</a> Conference underscored India’s development portfolio of more than USD 3 billion Afghanistan aimed at building capacities & capabilities of Afghan nationals & institutions. <a href="https://t.co/wIVqzgCLwU">pic.twitter.com/wIVqzgCLwU</a></p>
— Anurag Srivastava (@MEAIndia) <a href="https://twitter.com/MEAIndia/status/1331185679506698242?ref_src=twsrc%5Etfw">November 24, 2020</a></blockquote>
<script async src="https://platform.twitter.com/widgets.js" charset="utf-8"></script>
<p style="text-align: right;">جے شنکر نے مزید کہا کہ 65،000 سے زائد افغان طلبامختلف اسکالرشپس کے تحت پہلے ہی ہندستان میں تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔ فی الحال یہاں 15،000 افراد زیر تعلیم ہیں اور 3،000 افغان خواتین کو ہندستان میں اعلی ٰتعلیم حاصل کرنے کے لیے وظائف سے نوازا گیا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;"><a href="https://urdu.indianarrative.com/world/control-of-huamans-leadership-in-the-hands-of-the-afghan-government-jay-shankar-16749.html">افغانستان</a> کو زمینی طور پر بند ملک ہونے کی چیلنجوں کے بارے میں ، جے شنکر نے کہاکہ ’’ہم نے چابہار بندرگاہ، ہندستان اور افغانستان کے مابین ایک سرشار ایئر فریٹ کوریڈور کے ذریعے افغانستان سے متبادل رابطے فراہم کیے ہیں۔ کوویڈ 19 وبائی بیماری کے دوران ، چابہار بندرگاہ نے افغانستان کو 75،000 ٹن گندم بھیجنے میں ہماری مدد کی ہے۔ ہم کرونا وائرس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے 20 ٹن سے زیادہ زندگی بچانے والی دوائیں اور دیگر سامان بھی بھیج سکے۔</p>.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…