پٹنہ، 26 اگست(انڈیا نیرٹیو)
بہارمیں اردو دوسری سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے، وزیر اعلیٰ نتیش کماربھی مختلف مواقع پراردوکے فروغ کی بات کرتے رہے ہیں،مگر جب خود ان کی پارٹی میں موجود اقلیتی سیل سے تعلق رکھنے والے رہنما کھلے عام اردو کے ساتھ ناانصافی کریں تو جوابدہی کس کی ہے۔
پٹنہ میں واقع جے ڈی یو کے ریاستی دفتر کے صدر دروازہ پر جے ڈی یواقلیتی سیل کے ریاستی صدر سلیم پرویز کے ذریعہ اقلیتی کمیٹی تشکیل کئے جانے پررہنماؤں نے مبارکباد پیش کی ہے،مگرغورکرنے والی بات یہ ہے کہ بینرپرالپسنکھیک کا اردو ترجمہ بھی الپسنکھیک ہی کیا گیا ہے،وہ بھی بھونڈی غلطی کے ساتھ،اردو میں الپسنکھیک بھی صحیح طریقے سے نہیں لکھا گیا ہے۔
حالانکہ ریاستی دفترمیں پورے بہار سے روزانہ پارٹی کے کئی مسلم لیڈران وکارکنان دفتر آتے ہیں مگرکسی کی نگاہ اس جانب نہیں گئی، جب کہ پارٹی میں کئی ایسے لیڈران موجود ہیں جواردو کے جانکار ہیں اورانہیں اچھی اردوآتی ہے،تو پھرایسے بینرشائع ہونے سے پہلے ان لیڈروں کے پاس سے یہ بینرکیوں نہیں گزرتا؟ تاکہ کھلے عام اردو کا مذاق نہ بنے اوراردو داں کو شرمندگی محسوس نہ ہو۔
ادھر جے ڈی یواقلیتی سیل کے ریاستی سکریٹری حافظ ابو شہمہ نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندی الفاظ کا ترجمہ اردو الفاظ میں ہی ہونا چاہیے تھا،اس سے متعلق میں بینربنانے والوں سے رابطہ کراس جانب توجہ دلاؤں گا تاکہ تصحیح ہو کرصحیح الفاظ کے ساتھ بینر لگ جائے۔حالانکہ انہوں یہ بھی کہا کہ اردو ترجمہ غلط ہوسکتا ہے مگر لگانے والوں کی نیت صحیح ہے تبھی اردومیں بھی لکھا گیا ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…