Categories: بھارت درشن

کے وی آئی سی نے خود روزگار کی فراہمی کے معاملے میں جموں و کشمیر کو ہندوستان کی تمام ریاستوں سے آگے رکھا

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کھادی اور دیہی صنعت کمیشن (کے وی آئی سی)نے جموں کشمیر (جے اینڈ کے)میں صنعتی ترقی اور روزگار میں اضافے کا ایک سنہری باب تحریر کیا ہے۔سال 22-2021کے دوران ، کے وی آئی سی نے جموں و کشمیر میں اپنی اہم ترین اسکیم وزیر اعظم کا روزگار فراہمی پروگرام (پی ایم ای جی پی)کے تحت سب سے زیادہ تعداد میں مینوفیکچرنگ اور خدمات مہیا کرنے والے ادارے قائم کئے ہیں۔ساتھ ہی ہندوستان کی دیگر تمام ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں روزگار فراہم کئے گئے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جموں و کشمیر میں اس وقت مینوفیکچرنگ اور خدمات سے متعلق اِکائیوں کی ریکارڈ 21,640تعداد موجود ہے۔اس طرح وہ زیادہ بڑی ریاستوں، یعنی اترپردیش، (12,594 اِکائیاں)، مدھیہ پردیش (8082اِکائیاں)، تمل ناڈو(5972اِکائیاں)، کرناٹک (5877اِکائیاں )اور گجرات(4140اِکائیاں) سے کہیں آگے ہے۔22-2021ء کے دوران صرف پی ایم ای جی پی کے تحت جموں و کشمیر میں 1.73لاکھ کی تعداد میں نئی ملازمتیں فراہم کی گئیں، جو کہ ہندوستان بھر میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔22-2021ء کے لئے کے وی آئی نے جموں کشمیر میں 3360 پی ایم ای جی پی یونٹس کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن مقامی سامان سازی کے لئے مرکز کی طرف سے بڑے پیمانے پرہمت افزائی  کی وجہ سے اس نے 21,640کی بھار ی تعداد میں یونٹس قائم کئے۔ اس طرح اپنے مقررہ ہدف سے 544فیصد زیادہ حاصل کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جموں و کشمیر میں اِن یونٹوں کو مجموعی طورپر 2101کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کیا گیا۔اس میں سے کے وی آئی سی نے 467کروڑ روپے کی کم از کم سبسڈی تقسیم کی، جبکہ بینکوں سے ملنے والے قرضے 1634کروڑ روپے کے بقدر تھے۔کے وی آئی سی کے ذریعے کم از کم سبسڈی، جو جموں و کشمیر میں د ی گئی ہے، ملک کے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ ہے۔کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونے کمار سکسینہ نے روزگار کے سلسلے میں ہونے والی اس کامیابی کو جموں  و کشمیر کے ہمہ جہتی ترقی اور خود نگہداری کے لئے وزیر اعظم کے وژن سے منسوب کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جناب سکسینہ نے کہا’’ جموں و کشمیر میں اتنے بڑے پیمانے پر خود روزگار کی فراہمی ریاست کو خود کفیل بنانے اور اس کوترقی کے حوالے سے دیگر ریاستوں کے برابر رکھنے  کی سمت میں کے وی آئی سی کا بہت بڑا تعاون ہے۔پی ایم ای جی پی یونٹس  کی اتنی بڑی تعداد میں جموں و کشمیر میں موجودگی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آرٹیکل 370 کے منسوخ کئے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کس طرح مقامی معیشت کو مضبوط کرنے اور ریاست کی ہمہ جہت ترقی کی راہیں ہموار کرنے کےلئے سرکاری اسکیموں میں حصہ لے رہے ہیں۔‘‘</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago