شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین باف نادر اور کم یاب قالین تیار کرنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں۔انہوں نے ہندوستان کے نقشے کی تصویر کا ایک دو فٹ بائی دو فٹ کا قالین تیار کیا ہے جس کے بیچوں بیچ ترنگا بُنا ہوا ہے۔
بانڈی پورہ کے آشٹنگو علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد مقبول شہرت کی بلندیوں پر جلوہ گر ہوئے تھے جب انہوں نے کشمیر کی ثقافت کا ایک نادر قالین بُنا تھا۔
اس قالین پرایک کشمیری خاتون کو روایتی لباس میں ملبوس شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے پر بیٹھے دکھایا گیا تھا جس کی یہاں کافی پذیرائی ہوئی تھی۔اس کے بعد انہوں نے چار فٹ بائی چار فٹ کا ایک اور قالین تیار کیا جس پر ترنگا بُنا ہوا تھا۔
محمد مقبول نے بتایا کہیہ دو فٹ بائی دو فٹ کا قالین جس پر بھارت کے نقشے کے بیچوں بیچ ترنگا بُنا ہوا ہے، تیار کرنے میں مجھے دو ماہ لگ گئے’ ۔انہوں نے کہا: ‘میں اس قالین کو یوم آزادی کے موقع پر ‘میری مٹی میرا دیش’ پروگرام کے تحت پیش کروں گا’ ۔ان کا کہنا تھا: ‘مجھے یقین ہے کہ ملک کے تئیں اس حب الوطنی کے جذبے سے کشمیر کی روایتی قالین بافی کی صنعت کو دوام ملے گا۔موصوف کاریگر نے کہا کہ مخصوص موقعوں پر میں ہمیشہ کچھ خاص بُننا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا: ‘گذشتہ کئی برسوں سے مجھے یہ شوق دامن گیر رہتا ہے کہ کسی خاص موقع پر میں کچھ خاص چیز تیار کروں اپنے ملک کے تئیں حب الوطنی کے جذبے کے تحت میں ایسے مخصوص قالین تیار کرتا ہوں اور مجھے پورا یقین ہے اس سے اس صنعت کو دوام ملے گا ۔ڈار کے کارخانے میں تعلیم یافتہ لڑکیوں کی ایک اچھی تعداد مختلف قسموں اور سائزوں کے قالین تیار کرکے نہ صرف کشمیر کی ثقافت کے اس اہم اور شاندار شعبے کو زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ اپنی روزی روٹی کی بھی سبیل کر رہی ہیں۔