Categories: بھارت درشن

مسلم راشٹریہ منچ نے کم عمر ی میں لڑکیوں کی شادی روکنے کے لیے اصلاحی تحریک کا دیا عندیہ

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
تین طلاق کے خلاف کامیاب تحریک کے بعد، اب مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) نے مسلم لڑکیوں کو کم عمری کی شادی سے نجات دلانے  اورمسجد میں نماز ادا کرنے کے مساوی حقوق فراہم کرنے کے لیے پہل کیا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے ملکی سطح پر اصلاحی تحریک چلانے کی تیاریاں کر لی ہیں۔ ایم آر ایم نے اس اقدام کا موازنہ عظیم سماجی مصلح راجہ رام موہن رائے کی طرف سے 1829 میں ستی کے رواج کو ختم کرنے کے لیے شروع کی گئی تحریک سے کیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس کے لیے منچ کی خواتین، دانشوروں اور نوجوانوں سمیت کل 12 سیل مسلم سماج کی بہتری اور اس میں بڑی تبدیلیاں لانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں گے۔ پھر اسے بتدریج پورے ملک میں ایک مہم کی شکل میں آگے بڑھایا جائے گا۔ اس میں مفتی، مولانا، امام، تاجر، ڈاکٹر، پروفیسر، خواتین، طلبااور معاشرے کے روشن خیال لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا۔ منچ پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے بھی اپنا موقف پیش کرنے کی کوشش کرے گا۔جو چائلڈ میرج پرہیبیشن ترمیمی بل 2021 پر غور کر رہی ہے۔ منچ  کے مطابق اس وقت ملک میں لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سال سے بڑھا کر 21 سال کرنے پر بات چیت ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود مسلم معاشرے کی ایک بڑی آبادی شریعت کی آڑ میں 11 سے 12 سال کی لڑکیوں کی شادیاں کر دیتی ہے۔شرعی قانون کے مطابق ماہواری شروع ہونے کے بعد لڑکیاں شادی کی اہل ہو جاتی ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایم آر ایم کے قومی ترجمان شاہد سعید نے کہا کہ حال ہی میں منچ کی فائنڈنگ ٹیم کے 50 ارکان نے غازی آباد، میرٹھ، مظفر نگر، امروہہ، رام پور، دیوبند، بریلی، کیرانہ، علی گڑھ، آگرہ، کانپور، لکھنؤ، فیض آباد، اعظم گڑھ، گونڈہ کے علاوہ  کل 400 مقامات کا دورہ کیا۔ وارانسی، دہرادون اور ہریدوار سمیت ایسے اضلاع کابھی  دورہ کیا گیا جہاں مسلم آبادی زیادہ ہے۔وہاں فائنڈنگ ٹیم نے خواتین کی قابل رحم حالت دیکھی۔وہاں کی خواتین نے بتایا کہ شرعی قانون کی آڑ میں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے۔ اگر پولس انتظامیہ سے شکایت کی جاتی ہے تو وہ مسلم پرسنل لا کا حوالہ دیتے ہوئے ہاتھ اٹھا لیتی ہے۔ ایسے میں یہ لڑکیاں ذہنی اور جسمانی طور پر غذائی قلت کا شکار معاشرہ تشکیل دے رہی ہیں۔ مسلم لڑکیوں کے اسکول چھوڑنے کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اسی طرح اس تحریک میں مساجد میں بھی خواتین کے لیے نماز کے انتظامات کا مطالبہ کیا جائے گا۔ شاہد سعید کا کہنا ہے کہ آخر مسلمان خواتین کو براہ راست اللہ کی عبادت سے کیوں محروم رکھا جائے؟ انہیں یہ حق بھی حاصل ہونی چاہیے کہ وہ کم از کم جمعہ کے ساتھ عید اور بقرعید کی نمازیں ادا کریں، نماز کی ادائیگی میں خواتین کا حصہ الگ ہوں پھر بہتر ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago