بھارت درشن

نمامی گنگے نے 49 یونیورسٹیوں کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کئے

جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے  نمامی گنگے  کو    یونیورسٹیوں  کو  جوڑنے کی تقریب کی صدارت کی، جہاں  49  یونیورسٹیوں کے ساتھ  ایک معاہدے پر دستخط کے گئے  تاکہ   عا م طور پر  پانی کے تحفظ  اور خصوصا  دریا کے احیاء  سے متعلق نوجوانوں میں بیداری کو  فروغ دیا جاسکے ۔ اس  مفاہمت نامے کا مقصد  طلباء کو دریاؤ کے ایک  پائیدار ایکو نظام پیدا کرنے کے  لئے عوامی تحریک  میں آگے  لانے میں مدد دینا ہے۔

سرگرم  عوامی شرکت کے علاوہ  یہ تقریب معلومات پر مبنی  قلیل  مدتی پرو گرامس  ، تربیتی اجلاس  اور پانی کے  سیکٹر  میں زیادہ  تحقیق  کو تقویت دینے کے لئے تاریخی   ثابت ہوگی۔ این ایم سی جی پہل  کے ذریعہ  کئی  اعلیٰ  تعلیمی  اداروں نے  دریا کے احیاء اور پانی کے تحفظ کے مقصد کے لئے اپنی  حمایت  کا اعادہ کیا ہے اور نوجوانون نسلوں  کے لیے مجموعی پلیٹ فارم تیار کرنے کا عہد کیا ہے تاکہ ایک پائیدار  ایکو  نظام کے تئیں  شرکاء   میں بیداری پیدا کی جاسکے۔ اس تقریب کا موضوع تھا ،نوجوان  ذہن  کو بیدار کرنا  اور  دریاؤں کا احیاء۔

جاسکتا اور  پانی   کا مؤثر  بندوبست  قطع طور پر لازمی ہے،

 اس موقع پر  ایک  اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جل شکتی کے مرکزی  وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نےزور دیتے ہوئے کہا کہ  پانی محض  ایک اہم  عنصر  یا  شئے نہیں ہے  بلکہ  پانی کے بغیر  زندگی کا  تصور   بھی نہیں  کیا جاسکتا اور  پانی   کا مؤثر  بندوبست  قطع طور پر لازمی ہے، جناب شیخاوت  نے کہا کہ دریاؤں کے  احیاء  اور گنگا  دریا کی  صفائی ستھرائی  اور  پاکیزگی کو یقینی بنانا، نمامی گنگے مشن کے  اصل مقاصد  ہیں۔ پانی  زندگی کو برقرار رکھنے کے لئے ایک اہم  عنصر  ہے۔ ہندوستان  کی  ثقافتی  تاریخ  نے  پانی کو  ایک سب سے مقدس وسیلے  کے طور پر دیکھا ہے، جو سبھی شکلوں میں زندگی کو برقرار رکھتی ہے۔ ایک معاشرے  کے طور پر ہما ری  یہ  ذمہ  داری ہے کہ   ہم اس کلچر کو باقی رکھیں۔

اس حقیقت  پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ  زرعی شعبہ  ہندوستان کے پانی کے  بہت بڑے  وسائل  کو استعمال کرتا ہے۔  انہوں  نے کہا کہ  مانگ کے سلسلے میں بندو بست   وقت  کی ضرورت ہے ۔ دنیا   آج  ہماری   ستائش  کر رہی  ہے  اور  ہندوستان   نے  پانی کے شعبے میں  240  ارب ڈالر سے زیادہ  کی سرمایہ کاری کی ہے، لین ہمارے  سامنے چیلنج بہت زیادہ  ہیں  اور ہمیں  پانی  کوبچانے    کے لئے  اپنا تعاون دینا ہوگا اور پانی کے  صحیح  استعمال کو فرو غ دینے میں بھی نمایاں رول ادا کرنا ہے۔ ا نہوں نے مزید کہا کہ ہم  اپنے  قدرتی وسائل  کے حقدار  نہیں  ہیں ، بلکہ صرف محافظ  ہیں۔ اور  ہر ایک کا یہ فرض  ہے کہ وہ مستقبل کی  نسل  کے لئے کام کرے۔کیونکہ ہمیں  اپنے  آباؤ اجداد   سے وراثت  میں ملی ہے۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago