بھارت درشن

نیتی آیوگ نے نامیاتی اور حیاتیاتی کھادوں کی پیداوار اور فروغ پر ٹاسک فورس کی رپورٹ جاری کی

نیتی آیوگ نے آج ٹاسک فورس کی رپورٹ جاری کی جس کا عنوان ہے “گئوشالوں کی اقتصادی صلاحیت کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ کے ساتھ نامیاتی اور حیاتیاتی کھادوں کی پیداوار اور فروغ”۔ یہ رپورٹ ممبر (زراعت) نیتی آیوگ پروفیسر رمیش چند  نے ٹاسک فورس کے ارکان، سینئر سرکاری افسران اور گئوشالوں کے نمائندوں کی موجودگی میں جاری کی۔ نیتی آیوگ کی طرف سے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی تاکہ گئوشالوں کو معاشی طور پر قابل عمل بنانے، آوارہ اور لاوارث مویشیوں کے مسئلے کو حل کرنے اور زراعت اور توانائی کے شعبوں میں گائے کے گوبر اور گائے کے پیشاب کے موثر استعمال کے لیے اقدامات تجویز کی جائیں۔

سینئر ایڈوائزر (ایگری)، نیتی آیوگ اور ٹاسک فورس کی ممبر سکریٹری ڈاکٹر نیلم پٹیل

نے شرکاء کو رپورٹ تیار کرنے میں ٹاسک فورس کی طرف سے اپنائے گئے پس منظر، حوالہ جات کی شرائط اور طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا۔

مویشی ہندوستان میں روایتی کاشتکاری کے نظام کا ایک لازمی جزو رہے ہیں اور قدرتی کھیتی اور نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دینے میں گئو شالائیں بہت مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ مویشیوں کے فضلے سے تیار کردہ زرعی مواد – گائے کے گوبر اور گائے کے پیشاب سے زرعی کیمیکلز کو کم یا تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ اقتصادی، صحت، ماحولیاتی اور پائیداری کی وجہ سے پودوں کے غذائی اجزاء اور پودوں کے تحفظ کے ذریعے طور پر کام کرتے ہیں۔ مویشیوں کے فضلے کا موثر استعمال گردش پذیر معیشت کی ایک اچھی  مثال ہے جو فضلہ سے دولت کے تصور کے ساتھ استفادہ کرتی ہے۔

ڈاکٹر راجیشور سنگھ چندیل، وائس چانسلر، ڈاکٹر وائی ایس پرمار یونیورسٹی آف ہارٹیکلچر اینڈ فاریسٹری

نیتی آیوگ کے رکن پروفیسر رمیش چند  نے بتایا کہ مویشیوں کا فصلوں کے ساتھ انضمام جنوبی ایشیائی زراعت کی منفرد طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 50 برسوں میں غیر نامیاتی کھاد اور مویشیوں کی کھاد کے استعمال میں نہایت عدم توازن سامنے آیا ہے۔ یہ مٹی کی صحت، خوراک کے معیار، کارکردگی، ماحولیات اور انسانی صحت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت ہند پائیدار زراعت کے طریقوں کو فروغ دے رہی ہے جیسے نامیاتی کاشتکاری اور قدرتی کاشتکاری۔ گوشالائیں حیاتیاتی اور نامیاتی فراہمی کے لیے وسائل کے مراکز کے طور پر کام کر کے قدرتی اور پائیدار کھیتی کو بڑھانے کے لیے ایک لازمی حصہ بن سکتی ہیں۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago