Categories: بھارت درشن

وزیر اعظم نے شری رامانوج آچاریہ کی یاد میں 216 فٹ بلند ‘مجسمہ مساوات’ قوم کے نام وقف کیا

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی دہلی۔ </span></span><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">05</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"> فروری    </span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج حیدرآباد میں ‘مجسمہ مساوات’  قوم کے نام وقف کیا۔ 216 فٹ بلند مجسمہ مساوات 11 ویں صدی کے بھکتی سنت شری رامانوج آچاریہ، جنہوں نے عقیدہ ، ذات پات اور مسلک سمیت زندگی کے تمام پہلوؤں میں مساوات کے نظریے کو فروغ دیا، کی یاد دلاتا ہے۔ اس موقع پر تلنگانہ  کی گورنر محترمہ تمیلی سائی</span></span> <span style="box-sizing: border-box; font-weight: 700;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">سوندراراجن</span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">، مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی بھی موجود تھے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بسنت پنچمی کے پرمسرت موقع پر سب کو مبارکباد پیش کی اور ایسے پروقار موقع پر مجسمہ کو قوم کے نام وقف کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ  ‘‘ہندوستان جگد گرو شری رامانوج آچاریہ کے اس عظیم مجسمے کے ذریعہ اپنی انسانی توانائی اور تحریک کو ٹھوس شکل دے رہا ہے۔ شری رامانوج آچاریہ کا یہ مجسمہ ان کی دانشمندی، لاتعلقی اور نظریات کی علامت ہے۔’’</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم نے 'وشوکسین اشتی یگیہ' کی 'پورن آہوتی' میں حصہ لیا۔ یہ یگیہ قراردادوں اور مقاصد کی تکمیل کے لیے ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے ملک کے‘امرت’  سنکلپ کے لیے یگیہ کا ’سنکلپ‘ پیش کیا اور یگیہ کو 130 کروڑ ہم وطنوں کے نام  وقف کیا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم نے دانشوروں کی ہندوستانی روایت کو یاد کیا جو علم کو تردید اور قبولیت سے بالاتر دیکھتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’اگر ہمارے پاس ‘ادویت’  ہے تو ہمارے پاس ‘دویت’ بھی ہے اور ہمارے پاس شری رامانوج آچاریہ کا ’وششٹادویت‘ بھی ہے جس میں ‘دیویت – ا دویت’  دونوں شامل ہیں۔ انہوں نےکہا کہ شری رامانوج آچاریہ میں علم  کے عروج کے ساتھ ساتھ، وہ بھکتی مارگ کے بھی بانی ہیں۔ ایک طرف وہ 'سنیاس' کی روایت کے متمول سنت ہیں، وہ دوسری طرف گیتا بھاشیہ میں عمل کی اہمیت کو پیش کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا "آج کی دنیا میں، جب سماجی اصلاحات، ترقی پسندی کی بات آتی ہے، تو یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اصلاحات جڑوں سے ہٹ کر ہوں گی۔ لیکن، جب ہم رامانوج آچاریہ جی کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ترقی پسندی اور قدیمیت کے درمیان کوئی تضاد نہیں ہے۔ اصلاحات کے لیے اپنی جڑوں سے دور جانا ضروری نہیں ہے  بلکہ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی اصل جڑوں سے وابستہ رہیں  اور ہمیں  اپنی اصل طاقت سے واقفیت  ہو۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم نے موجودہ اقدامات اور ہمارے سنتوں کی حکمت کے درمیان رشتے کی وضاحت کی۔ شری رامانوج آچاریہ نے ملک کو سماجی اصلاحات کے حقیقی تصور سے روشناس کرایا اور دلتوں اور پسماندہ افراد کے لیے کام کیا۔ انہوں نے کہا، آج شری رامانوج آچاریہ ہمیں مساوات کے عظیم مجسمے کی شکل میں مساوات کا پیغام دے رہے ہیں۔ آج ملک اس پیغام پر عمل کرتے ہوئے 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، اور سب کا پرایاس' کے منتر کے ساتھ اپنے نئے مستقبل کی بنیاد رکھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان آج بلا تفریق سب کی ترقی کے لیے اجتماعی طور پر کام کر رہا ہے۔ سب کے لیے سماجی انصاف ہوتاکہ وہ سبھی لوگ جو صدیوں سے مظلوم رہے ہیں ،  پورے وقار کے ساتھ ملک کی ترقی میں شراکت دار بنیں۔ پکے مکانات، اجولا کنکشن، 5 لاکھ تک مفت طبی علاج یا مفت بجلی کنکشن، جن دھن اکاؤنٹ، سوچھ بھارت ابھیان جیسی اسکیموں نے دلتوں، پسماندوں  اور محروموں کو بااختیار بنایا ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم نے شری رامانوج آچاریہ کو‘ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت کے لیے ایک روشن تحریک ’  قرار دیا۔ انہوں نے کہا "وہ جنوب میں پیدا ہوئے تھے ، لیکن ان  کا اثر جنوب سے شمال  تک اور مشرق سے مغرب تک پورے ہندوستان پر ہے"۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد صرف اپنے اقتدار اور اپنے حقوق کی لڑائی نہیں تھی۔ اس لڑائی میں ایک طرف ’نوآبادیاتی ذہنیت‘ تھی اور دوسری طرف ’جیو اور جینے دو‘ کا نظریہ تھا۔ ایک طرف نسلی برتری اور مادیت کا جذباتی ہیجان تھا تو دوسری طرف انسانیت اور روحانیت پر یقین تھا۔ اور اس جنگ میں ہندوستان اور اس کی روایت کی فتح ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘ہندوستان کی جدوجہد آزادی کو مساوات، انسانیت اور روحانیت کی توانائی سے نوازا گیا تھا جو اسے سنتوں سے حاصل ہوا تھا’’۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">سردار پٹیل کے حیدرآبادسے تعلق کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ "اگر سردار صاحب کا 'مجسمہ اتحاد ' ملک میں اتحاد کے حلف کو دہرا رہا ہے، تو رامانوج آچاریہ کا 'مجسمہ مساوات ' برابری کا پیغام دے رہا ہے۔ بحیثیت قوم یہ ہندوستان کی خاصیت ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم نے تفصیل سے بتایاکہ کس طرح تیلگو ثقافت نے ہندوستان کے تنوع کو تقویت بخشی ہے۔ انہوں نے ان بادشاہوں اور ملکہ کی طویل روایات کو یاد کیا جو اس بھرپور روایت کےلیے مشعل راہ تھے۔ ہندوستانی عقیدے سے وابستہ مقامات کی تجدید اور شناخت کے تناظر میں، وزیر اعظم نے 13ویں صدی کے کاکاتیہ رودریشور رامپا مندر کو یونیسکو کےذریعہ  عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر قرار دیے جانے اور پوچم پلی کو عالمی سیاحتی تنظیم کے ذریعہ ہندوستان کے بہترین سیاحتی گاؤں کے طور پر تسلیم کیے جانے کے بارے میں بات کی۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم نے تیلگو فلم انڈسٹری کی اس شاندار شراکت کا ذکر کیا جو عالمی سطح پر اور تیلگو بولنے والے علاقوں سے کہیں آگے اپنی موجودگی کا احساس دلا رہی ہے۔ "یہ تخلیقی صلاحیت پردہ سیمیں اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر راج کر رہی ہے۔ بھارت سے باہر بھی اس کی ستائش ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہاکہ تیلگو بولنے والوں کی اپنے فن اور ثقافت کے تئیں یہ لگن سب کے لیے باعث تحریک ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">یہ مجسمہ 'پنچ لوہا' سے بنا ہے، جو پانچ دھاتوں کا مجموعہ ہے: سونا، چاندی، تانبا، پیتل، اور زینک اور یہ دنیا میں موجود بیٹھی ہوئی حالت میں سب سے بلند دھاتی مجسموں میں سے ایک ہے۔ یہ 54 فٹ اونچی عمارت پر نصب ہے، جس کا نام 'بھدر ویدی' ہے، اس میں ایک مخصوص ویدک ڈیجیٹل لائبریری اور تحقیقی مرکز، قدیم ہندوستانی متن، ایک تھیٹر، ایک تعلیمی گیلری  ہیں جس میں شری رامانوج آچاریہ کے بہت سے کاموں کی تفصیل ہے۔ اس مجسمے کا تصور شری رامانوج آچاریہ آشرم کے شری چنا جیار سوامی نے کیا ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">پروگرام کے دوران، شری رامانوج آچاریہ کی زندگی کے سفر اور تعلیم پر 3</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈی </span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">پریزنٹیشن میپنگ کی نمائش کی گئی۔ وزیر اعظم نے 108 دیویا دیشم (آرائشی طور پر کندہ مندروں) کی ایک علامتی تفریحات کا دورہ کیا جو مجسمہ مساوات کے ارد گرد ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">شری رامانوج آچاریہ نے قومیت، جنس، نسل، ذات یا عقیدے سے قطع نظر ہر انسان برابر ہیں  کے جذبے کے ساتھ لوگوں کی ترقی کے لیے انتھک محنت کی۔ مجسمہ مساوات کا افتتاح 12 روزہ شری رامانوج سہسرابدی سماروہم کا حصہ ہے، جو شری رامانوج آچاریہ کے 1000ویں یوم پیدائش کی جاری تقریبات ہیں۔</span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago