صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (24 مئی 2023) رانچی میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا افتتاح ایک تاریخی واقعہ ہے۔ یہ عمارت اپنی جدید سہولیات اور جدید ترین فزیکل انفراسٹرکچر کے ساتھ واقعی متاثر کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے کیمپس کو توانائی کے تحفظ کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن اور تعمیر کیا گیا ہے۔ جنگلات کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے درختوں کی موجودگی اسے واقعی ایک سبز کیمپس بناتی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کی نئی عمارت دیگر سرکاری اور نجی تنظیموں کو اپنے اسی نوعیت کے منصوبوں میں ماحول کو مرکزی عنصر بنانے کی ترغیب دے گی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ عدالت انصاف کا مندر ہے۔ اس ملک کے لوگ عدالتوں کو عقیدہ کی نظر سے دیکھتے ہیں
اور قانون کی زبان بھی اس احساس کی عکاسی کرتی ہے، جب ہم ’پرے‘ (عبادت) جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ لوگوں نے خود عدالتوں کو انصاف دینے اور غلط کو درست کرنے کا اختیار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعی ایک بہت سنجیدہ ذمہ داری ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ انصاف تک رسائی کے سوال کے کئی پہلو ہیں۔ لاگت ان میں سب سے اہم ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ قانونی چارہ جوئی کے اخراجات بھی اکثر شہریوں کے لیے انصاف کی تلاش کو دور کر دیتے ہیں۔ اس کے جواب میں، مختلف حکام نے کئی خوش آئند اقدامات کیے ہیں، جن میں مفت قانونی مشاورتی سیل کھولنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے تمام متعلقین پر زور دیا کہ وہ اختراعی طور پر سوچیں اور انصاف کی رسائی کو بڑھانے کے لیے نئے طریقے تلاش کریں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ رسائی کا ایک اور پہلو زبان ہے۔ چونکہ ہندوستان میں عدالتوں کی بنیادی زبان انگریزی رہی ہے، آبادی کا ایک بڑا حصہ اس عمل سے باہر رہ گیا ہے۔ انصاف کی زبان جامع ہونی چاہیے، تاکہ مخصوص کیس کے فریقین کے ساتھ ساتھ دلچسپی رکھنے والے شہری بھی نظام میں موثر اسٹیک ہولڈر بن سکیں۔ جھارکھنڈ جیسی ریاست میں جس میں لسانی اعتبار سے بہتات ہے، یہ عنصر زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ حکام عدالتی کارروائیوں کو ان لوگوں کے لیے زیادہ قابل رسائی بنانے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں جو انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں سے زیادہ واقف ہیں۔
مسئلے کی جڑوں کو دور کیا جانا چاہیے
صدر جمہوریہ نے انڈر ٹرائلز تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ اس مسئلے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عدالتوں پر زیادہ بوجھ ہے جس سے انصاف تک رسائی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ پیچیدہ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد برسوں سے زیر سماعت قیدی بن کر جیلوں میں بند رہتی ہے۔ جیلوں میں بھیڑ لگی ہوئی ہے، جس سے ان کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کی جڑوں کو دور کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ اس مسئلے کو بڑے پیمانے پر دیکھا گیا ہے، اس مسئلے پر بحث ہو رہی ہے.
اور قانونی برادری کے کچھ بہترین ذہن اس معاملے پر غور کر رہے ہیں۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ انصاف کی فراہمی کے نظام کو خاص طور پر ہندوستانی معاشرے کے مختلف طبقوں کی خواتین کے لیے زیادہ قابل رسائی اور جامع بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ مل کر ہم جلد ہی کوئی راستہ نکال لیں گے۔
مقدمات سے نمٹنے کے لیے ایک نظام وضع کریں
صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر کا اختتام عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کیا۔ انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا، مرکزی وزیر قانون و انصاف، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس، ججوں، وکلاء اور دیگر متعلقین پر زور دیا کہ وہ ایسے مقدمات سے نمٹنے کے لیے ایک نظام وضع کریں جہاں فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جن لوگوں نے برسوں سے مقدمہ لڑنے میں اپنا وقت، توانائی اور پیسہ صرف کیا ہے انہیں حقیقی معنوں میں انصاف ملنا چاہیے۔
اس سے پہلے دن میں صدر جمہوریہ نے رانچی میں بھگوان برسا منڈا اور لانس نائک البرٹ ایکا کے مجسموں کے سامنے پھول چڑھائے۔ اس نے راج بھون، رانچی میں جھارکھنڈ کے پی وی ٹی جی کے ممبران کے ساتھ بھی بات چیت کی۔