Urdu News

وزیر اعظم کے ہاتھوں ممبئی میں الجامعۃ السیفیہ کے نئے کیمپس کا افتتاح

ممبئی میں الجامعۃ السیفیہ

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے مارول واقع ممبئی میں الجامعۃ السیفیہ  (دی سیفی اکیڈمی) کے نئے کیمپس کا افتتاح کیا۔ الجامعۃ السیفیہ داؤدی بوہرہ کمیونٹی کا بنیادی تعلیمی ادارہ ہے۔ تقدس مآب سیدنا مفضل سیف الدین کی رہنمائی میں یہ ادارہ برادری کی علمی روایات اور ادبی ثقافت کے تحفظ کے لئے سرگرم عمل ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ یہاں وزیر اعظم کی حیثیت سے نہیں بلکہ  خاندان کے فرد کے طور پر آئے ہیں جس کی چار نسلوں سے اس خاندان سے وابستگی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہر برادری، جمعیت یا تنظیم بدلتے وقت کے ساتھ اپنی مطابقت کو برقرار رکھنے کی صلاحیت سے پہچانی جاتی ہے۔

بدلتے وقت اور ترقی کے مطابق ڈھلنے کے پیمانے پر داؤدی بوہرہ برادری نے خود کو ثابت کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ الجامعۃ السیفیہ جیسا ادارہ اس کی زندہ مثال ہے۔

وزیر اعظم نے داؤدی بوہرہ برادری کے ساتھ اپنی طویل وابستگی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں اس برادری کی محبت ان پر برستی رہتی ہے۔انہوں نے 99 سال کی عمر میں ڈاکٹر سیدنا کی تدریس کا واقعہ یاد کیا اور گجرات میں برادری کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کے بارے میں بات کی۔ سورت میں ڈاکٹر سیدینا کی صد سالہ تقریب کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے گجرات میں پانی کی صورتحال کے بارے میں روحانی پیشوا کے عزم کو یاد کیا اور پانی کے کاز کے لیے ان کے مسلسل عہد پر اظہار تشکر کیا۔ جناب مودی نے غذائی قلت اور پانی کی کمی سے نمٹنے کے اسباب کے تعلق سے اسے سماج اور حکومت سے اشتراک کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب میں درونِ ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی کہیں جاتا ہوں تو میرے بوہرہ بھائی اور بہنیں مجھ سے ملنے ضرور آتے ہیں۔

انہوں نے بوہرہ برادری کی ہندوستان کے لیے محبت اور تشویش کو اجاگر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ ممبئی میں الجامعۃ السیفیہ

وزیر اعظم نے کہا کہ صحیح نیت کے ساتھ  دیکھے جانے والے خواب ہمیشہ پورے ہوتے ہیں  اور ممبئی میں الجامعتہ السیفیہ کا خواب آزادی سے پہلے دیکھا گیا تھا۔

جناب مودی نے یہ بھی یاد کیا کہ ڈانڈی مارچ سے پہلے مہاتما گاندھی داؤدی بوہرہ برادری کے رہنما کے گھر ٹھہرے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی درخواست پر یہ گھر حکومت کو میوزیم کے طور پر یادگار بنانے کے لیے دیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے سب کو اس گھر کی زیارت کی تلقین کی۔

 خواتین اور لڑکیوں کی جدید تعلیم کے لیے دستیاب نئے مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک نئی قومی تعلیمی پالیسی جیسی اصلاحات کے ساتھ امرت کال کی قراردادوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الجامعۃ السیفیہ بھی اس کوشش میں آگے بڑھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ملک کی ترجیح ایک ایسا جدید تعلیمی نظام ہے جسے ہندوستانی اخلاقیات میں ڈھالا گیا ہو۔ انہوں نے اُس زمانے کو یاد کیا جب ہندوستان نالندہ اور ٹکشیلا جیسے اداروں کے ساتھ تعلیم کا مرکز ہوا کرتا تھا جس نے دنیا بھر کے طلباء کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی تھی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ہم ہندوستان کی شان کو بحال کرنا چاہتے ہیں تو تعلیم کے ان شاندار برسوں کا احیا کرنا ہوگا۔

‘‘ہندوستان جیسے ملک کے لئے ترقی اور ورثہ یکساں طور پر اہم ہیں’’

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 8 برسوں میں ریکارڈ تعداد میں یونیورسٹیاں قائم کی گئیں اور ہر ضلع میں میڈیکل کالجز قائم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2014-2004 کے درمیان 145 کالج قائم ہوئے جبکہ 2022-2014 کے درمیان 260 سے زائد میڈیکل کالج وجود میں آئے ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ 8 برسوں میں ہر ہفتے ایکیونیورسٹی اور دو کالج کھولے گئے۔  یہ رفتار اور پیمانہ اس حقیقت کا گواہ ہے کہ ہندوستان دنیا کو تشکیل دینے والی نوجوان ذہانت کی آماجگاہ بننے جا رہا ہے۔ ممبئی میں الجامعۃ السیفیہ

ہندوستان میں تعلیمی نظام میں نمایاں تبدیلی کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تعلیمی نظام میں علاقائی زبانوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ انجینئرنگ اور میڈیکل کی تعلیم اب علاقائی زبانوں میں حاصل کی جاسکتی ہے۔ وزیر اعظم نے پیٹنٹ کے عمل کو آسان بنانے کے بارے میں بھی بتایا جس سے پیٹنٹ کے نظام کو کافی مدد ملی ہے۔  نے تعلیمی نظام میں ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو نوٹ کیا اور کہا کہ آج کے نوجوانوں کو ٹیکنالوجی اور اختراعات سے نمٹنے کے لیے ہنر سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے نوجوان حقیقی دنیا کے مسائل کے لیے پرعزم ہیں اور سر گرم  طور پر حل تلاش کر رہے ہیں۔

سیکڑوں دفعات کو جرائم کے دائرے سے باہر نکال دیا

وزیراعظم نے یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ایک مضبوط تعلیمی نظام اور ایک مضبوط صنعتی ماحولیاتی نظام دونوں ہی کسی بھی ملک کے لیےیکساں طور پر اہم ہیں، کہا کہ یہ دونوں نوجوانوں کے مستقبل کی بنیاد رکھتے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ 8-9 برسوں میں ‘ایز آف ڈوئنگ بزنس’ میں تاریخی بہتری کی نشاندہی کی۔ اور بتایا کہ ملک نے 40 ہزار تعمیلات کو ختم کر دیا اور سیکڑوں دفعات کو جرائم کے دائرے سے باہر نکال دیا۔ انہوں نے یاد کیا کہ کس طرح کاروباری لوگوں کو ان قوانین کا استعمال کرتے ہوئے ہراساں کیا جاتا تھا جس سے ان کے کاروبار متاثر ہوتے تھے۔

آج ملک روزگار پیدا کرنے والوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیر اعظم نے  یہ بات جن وشواس بل پتر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی جو 42 مرکزی ایکٹ میں اصلاحات کے لیے پیش کیا گیا تھا اور کاروباری مالکان میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے ویواد سے وشواس اسکیم سامنے لائی گئی تھی۔ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں ٹیکس کی شرح میں اصلاحات کی گئی ہیں جس سے ملازمین اور کاروباری لوگوں کے ہاتھوں میں مزید رقم آئے گی۔

داؤدی بوہرہ برادری ترقییافتہ ہندوستان کے مقصد کے حصول  میں اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔

ہندوستان جیسے ملک کے لئے ترقی اور ورثہ یکساں طور پر اہم ہیں۔ وزیر اعظم نےملک میں ہر برادری اور نظریے کی انفرادیت کو اجاگر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔جناب مودی نے اس انفرادیت کا کریڈٹ ہندوستان میں وراثت اور جدیدیت کے فروغ کے خوشحال راستے کو دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک فزیکل انفراسٹرکچر اور سوشل انفراسٹرکچر دونوں محاذوں پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قدیم روایتی تہوار منانے کے ساتھ ہی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔ اس سال کے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ قدیم ریکارڈوں کو نئی تکنیکوں کی مدد سے ڈیجیٹائز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے تمام معاشروں اور فرقوں کے اراکین پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور اپنے سے وابستہ کسی بھی قدیم تحریر کو ڈیجیٹائز کریں۔

انہوں نے اس مہم کے ساتھ نوجوانوں کو جوڑ کر بوہرہ برادری کے تعاون پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے ماحولیات کے تحفظ، باجرے کے فروغ  اور ہندوستان کی جی20 صدارت جیسے پروگراموں کی مثالیں بھی دیں۔ جہاں بوہرہ برادری عوامی شرکت کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ممالک میں بوہرہ برادری کے لوگ دمکتے ہندوستان کے برانڈ ایمبیسیڈر کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔

اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ جناب دیویندر فڑنویس، عزت مآب سیدنا مفضل سیف الدین اور حکومت مہاراشٹر کے وزراء بھی موجود تھے۔ ممبئی میں الجامعۃ السیفیہ

 

 

Recommended