Urdu News

چندریان-3 مشن کی تازہ صورتحال

چندریان-3 مشن کی تازہ صورتحال

چندریان -3 اسپیس کرافٹ ایل وی ایم- 3 پر ستیش دھون خلائی مرکز ، ایس ایچ اے آر سے 14 جولائی 2023 کو 2 بجکر 35 منٹ پر کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجا گیا تھا۔ اس اسپیس کرافٹ پر اس وقت مدار میں مختلف تجربات کئے جارہے ہیں۔ جن کا مقصد چاند کےمدار میں پہنچنا ہے۔ اس مشن کے دو مرحلے ہیں یعنی زمین سے منسلک مرحلہ اور چاند سے منسلک مرحلہ۔ یہ اسپیس کرافٹ فی الحال زمین سےمنسلک مرحلے میں ہے۔

چندریان-3 کے اجزا میں مختلف الیکٹرانک اور مشینی ضمنی سسٹم شامل ہیں جن کا مقصد چاند کی سطح پر اترنے کے عمل کو محفوظ اور سافٹ بنانا ہے۔ان میں نیوی گیشن سینسرز،پروپلژن سسٹمز ،گائیڈینس اینڈ کنٹرول وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ روورکو ریلیز کئےجانے کے لئے میکانزم دو طرفہ مواصلات سے  متعلق اینٹینا اور دیگر آن بورد الیکٹرانکس بھی شامل ہیں۔

چندریان-3 کا لفٹ  آف حجم تقریباً 3896 کلو گرام ہےاور لینڈر اور روور کی مشن لائف چاند کا تقریباً ایک دن ہے جو کہ زمین کے 14 دنوں کے برابر ہوتا ہے۔  منصوبے کے مطابق  لینڈر  کے اترنے کی جگہ -º69ایس  ،قطب جنوبی ہے۔

چندریان -3 کے مقاصد درج ذیل ہیں:

  1. محفوظ اور سافٹ لینڈنگ
  2. روور کوچاند کی سطح پر چلانا
  • iii. ان-سیٹو سائنسی تجربات
چندریان -3 کی منظور شدہ لاگت 250 کروڑ روپے (لانچ وہیکل کی لاگت کو چھوڑ کر )ہے ۔

 چندریان-3 کو چاند کے مدار میں پہنچنے کے لئے لانچ کی تاریخ 14 جولائی 2023 سے تقریباً 33 دن لگیں گے۔

چاند کی سطح پر کامیاب سافٹ لینڈنگ سے ہندستان  ایسی اہم ٹکنالوجی کی صلاحیت حاصل کرنے والا دنیا کا چوتھا  ملک بن جائے گا۔

کامیاب سافٹ لینڈنگ کے بعد مستقبل کے چاند پر پہنچنے کے مشنوں اور سیارہ جاتی کھوج کےسلسلہ میں ٹکنالوجی کی دیگر ترقی  کی راہ  آسا ن ہوجائے گی۔

چندریان-2کی سافٹ لینڈنگ کا منصوبہ کئی مرحلوں میں تیار کیا گیا تھا۔ لینڈر موڈیول کی کارکردگی میں  کچھ غیر متوقع تبدیلی  آنے کے نتیجے میں  سطح پر اترنے کے وقت رفتار تیز ہوگئی تھی۔ جس کو برداشت کرپانا لینڈر کی ڈیزائن شدہ  صلاحیت  کے باہر تھا۔ نتیجتاً ہارڈ لینڈنگ ہوئی تھی۔

چندریان-3 کو زیادہ ڈسپرشن کو برداشت کرنے کے لئے کئی ترامیم  ،سینسروں  ، سافٹ ویئر اور پروپلژن سسٹمز کو بہتر بناکر زیادہ  مضبوط بنایا گیا ہےاس کے علاوہ لینڈر کی اعلی سطح کی مضبوطی کو یقینی بنانے کے لئے اضافی ٹیسٹ بھی کئے جارہے  ہیں۔

چندریان-2 کے مقابلے میں چندریان-3 کا ڈیزائن اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اس میں سافٹ اور محفوظ لینڈنگ  کا مقصد حاصل کرنے کے لئے مختلف قسم کی صورتحال کو خودکار طریقے سے  ہینڈل کرنے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔

یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادنہ چارج)،وزیراعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلا  کےوزیر مملکت ڈاکٹر جتیند ر سنگھ نے ایک تحریری جواب میں فراہم کرائی۔

Recommended