میرے کابینہ کے ساتھی ڈاکٹر جتیندر سنگھ جی، پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا، جناب راجیو گوبا، سی وی سی جناب سریش پٹیل، دیگر تمام کمشنرز، خواتین و حضرات!
یہ ویجیلنس ہفتہ سردار صاحب کے یوم پیدائش سے شروع ہوا ہے۔ سردار صاحب کی پوری زندگی ایمانداری، شفافیت اور عوامی خدمت کے لیے وقف تھی۔ اور اسی عزم کے ساتھ، آپ نے ویجیلنس کے بارے میں بیداری کی یہ مہم چلائی ہے۔ اس بار آپ سبھی ’ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے بدعنوانی سے پاک ہندوستان‘ کے عزم کے ساتھ ویجیلنس ہفتہ منا رہے ہیں۔ یہ عزم آج کے وقت کا تقاضہ ہے، موزوں ہے اور اہل وطن کے لیے بھی یکساں اہمیت کا حامل ہے۔ ویجیلنس بیداری ہفتہ
ساتھیو،
ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے اعتماد اور اعتبار دونوں بہت اہم ہیں۔ حکومت پر عوام کے بڑھتے ہوئے اعتماد سے عوام کی خود اعتمادی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ہمیں یہ بھی مشکل پیش آئی کہ حکومتیں نہ صرف عوام کا اعتماد کھو بیٹھیں. بلکہ عوام پر اعتماد کرنے میں بھی پیچھے رہیں۔ غلامی کے لمبے دور سے ہمیں بدعنوانی کی ، استحصال کی ، وسائل پر کنٹرول کی جو وراثت ملی، اس کی بدقسمتی سے آزادی کے بعد مزید توسیع کی گئی. اور اس کا بہت بڑا نقصان ملک کی چار چار پیڑھیوں نے اٹھایا ہے ۔
لیکن آزادی کے اس امرت کال میں ہمیں دہائیوں سے چلے آرہے اس طریقے کو پوری طرح تبدیل کردینا ہے۔ اس بار 15 اگست کو لال قلعہ سے بھی میں کہا ہے کہ گزشتہ آٹھ برسوں کی محبت، سادھنا، کچھ پہل، اس کے بعد اب بدعنوانی کے خلاف فیصلہ کن لڑائی کا وقت آگیا ہے۔ اس پیغام سمجھتے ہوئے ، اس راستے پر چلتے ہوئے ہم ترقی یافتہ بھارت کی طرف تیزی سے جاپائیں گے۔ ویجیلنس بیداری ہفتہ
سہولیات کے، مواقع کے فقدان کو برقرار رکھا گیا
ہمارے ملک میں بدعنوانی کی اور اہل وطن کو آگے بڑھنے سے روکنے والی دو وجوہات رہی ہیں۔ ایک – سہولیات کا فقدان اور دوسری – حکومت کا غیر ضروری دباؤ۔ لمبی مدت تک ہمیں یہاں سہولیات کے، مواقع کے فقدان کو برقرار رکھا گیا، ایک گیپ. ایک خلا کو بڑھنے دیا گیا۔ اس سے ایک غیر صحت مند مقابلہ شروع ہوا. جس میں کسی بھی فائدہ کو ، کسی بھی سہولت کو دوسرے سے پہلے پانے کا مقابلہ شروع ہوگیا۔ اس رسہ کشی نے بدعنوانی کا ایکو سسٹم تیار کرنے کے لیے ایک طرح سے کھاد اور پانی کا کام کیا۔ راشن کی دکان پر لائن، گیس کنکشن سے لے کر سلنڈر بھروانے میں لائن، بل بھرنا ہو، ایڈمیشن لینا ہو. ، لائسنس لینا ہو، کوئی پرمیشن لینی ہو، سب جگہ لائن۔