Urdu News

مہرشی دیانند سرسوتی کی 200ویں جینتی تقریبات

مہرشی دیانند سرسوتی کی 200ویں جینتی تقریبات سے وزیر اعظم کے خطاب

.
مہرشی دیانند جی کی 200ویں یوم پیدائش کا یہ موقع تاریخی ہے

اس پروگرام میں  موجود گجرات کے گورنر جناب آچاریہ دیوورت جی ، سرودیشک آریہ پرتیندھی سبھا کے صدر جناب سریش چندر آریہ، دہلی آریہ پرتینیدھی سبھا کے صدر جناب دھرمپال آریہ، جناب ونے آریہ، میرے کابینہ کے ساتھی کشن ریڈی جی، میناکشی لیکھی جی، ارجن رام میگھوال جی، تمام مندوبین، یہاں موجود بھائیو اور بہنو!مہرشی دیانند سرسوتی

مہرشی دیانند جی کی 200ویں یوم پیدائش کا یہ موقع تاریخی ہے اور مستقبل کی تاریخ بنانے کا موقع بھی۔ یہ پوری دنیا کے لیے، انسانیت کے مستقبل کے لیے تحریک کا لمحہ ہے۔ سوامی دیانند جی اور ان کا آئیڈیل تھا- ’’کرن ونتو وشو ماریم‘‘۔ یعنی ہمیں پوری دنیا کو بہتر بنانا چاہیے، ہمیں بہترین خیالات، انسانی نظریات کو پوری دنیا میں پہنچانا چاہیے۔ اس لیے، آج 21ویں صدی میں، جب دنیا بہت سے تنازعات میں گھری ہوئی ہے، تشدد اور عدم استحکام میں گھری ہوئی ہے، مہرشی دیانند سرسوتی کا دکھایا ہوا راستہ کروڑوں لوگوں میں امید جگاتا ہے۔

انسانیت کی بھلائی کے لیے یہ مسلسل سادھنا چلی ہے

ایسے اہم دور میں آریہ سماج کی جانب سے مہرشی دیانند جی کے 200 ویں یوم پیدائش کا یہ مبارک پروگرام دو سال تک جاری رہنے والا ہے اور مجھے خوشی ہے کہ حکومت ہند نے بھی اس تہوار کو منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسانیت کی بھلائی کے لیے یہ مسلسل سادھنا چلی ہے ، ایک یگیہ چلا ہے، کچھ دیر قبل مجھے بھی آہوتی دینے کا موقع ملا ہے ۔ابھی  آچاریہ جی   بتا رہے تھے، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے بھی اس مقدس سرزمین پر پیدا ہونے کا شرف حاصل ہوا جس پر مہرشی دیانند سرسوتی جی نے جنم لیا تھا۔ مجھے اس مٹی سے جو قدریں ملی ہیں، اس مٹی سے مجھے جو ترغیب ملی ہے وہ مجھے مہرشی دیانند سرسوتی کے نظریات کی طرف راغب کرتی رہتی ہے۔

ساتھیو،

جب مہرشی دیانند جی پیدا ہوئے، ملک صدیوں کی غلامی سے کمزور ہو کر اپنی چمک. اپنی شان، اپنا اعتماد، سب کچھ کھو رہا تھا۔ ہمارے سسنسکاروں ، ہمارے نظریات اور ہماری اقدار کو تباہ کرنے کی ہر لمحہ لاکھوں کوششیں ہوتی رہتی تھیں ۔ جب کسی معاشرے میں غلامی کا احساس کمتری غالب آجائے تو روحانیت اور ایمان کی جگہ دکھاوے کا آنا فطری بات ہے۔ ہم ایک انسان کی زندگی میں بھی  دیکھتے ہیں جو خود اعتمادی سے محروم  ہوتا ہے. وہ دکھاوے کی بنیاد پر جینے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے میں مہرشی دیانند جی آگے آئے. اور سماجی زندگی میں وید کی سمجھ کو زندہ کیا۔ انہوں نے سماج کو سمت دی، اپنے دلائل سے ثابت کیا .

گاندھی جی نے ایک بہت بڑی بات بتائی تھی

مہرشی جی نے سماجی امتیاز، اونچ نیچ، چھوا چھوت ، بہت سی بگاڑ. اور بہت سی برائیوں کے خلاف ایک مضبوط مہم چلائی جو سماج میں جڑ پکڑ چکی  تھیں ۔ آپ تصور کریں ،آج بھی مجھے معاشرے کی کسی برائی کے بارے میں کچھ کہنا ہے. اگر میں بھی کبھی یہ کہوں کہ مجھے فرض کے راستے پر چلنا ہے تو کچھ لوگ مجھے ڈانٹتے ہیں . کہ تم حقوق کی نہیں فرض کی بات کرتے ہو۔ اگر 21ویں صدی میں میری یہ حالت ہے تو 150، 150 یا 200 سال پہلے مہرشی جی کو سماج کو راستہ دکھانے میں کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔ جن برائیوں کا الزام مذہب پر لگایا گیا تھا، سوامی جی نے انہیں خود مذہب کی روشنی سے دور کیا۔ اور مہاتما گاندھی جی نے ایک بہت بڑی بات بتائی تھی اور بڑے فخر کے ساتھ بتائی تھی.

Recommended