Categories: بھارت درشن

تاریخی تعلیمی ادارہ مدرسہ شمس الہدیٰ کا وجود خطرے میں، انتظامیہ کی لاپرواہی سے مسلمانوں میں سخت اضطراب

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
وزیراعلیٰ نتیش کمار انصاف کے ساتھ ترقی کے اپنے بنیادی اصولوں پر مضبوطی سے کام کر رہے ہیں جس میں وہ ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں کے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ساتھ ان منصوبوں کا فائدہ سبھی طبقوں اور علاقوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں تک بھی پہنچانے کے لیے ہمیشہ فکر مند اور سنجیدہ رہتے ہیں اور اس کے لئے ایماندارانہ کوشش بھی کرتے رہتے ہیں مگر متعصب ذہنیت کے افسران ان کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ پیدا کرتے رہتے ہیں اور جان بوجھ کر تساہلی و مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر تے ہیں جس سے کئی اہم منصوبوں کا فائدہ مسلمانوں تک نہیں پہنچ پاتا ہے اور مسلمانوں کے کئی بڑے مسائل حل نہیں ہو پاتے ہیں۔ ان دنوں افسران کی ایک نئی روش پیدا ہوگئی ہے کہ تقریباً ایک سو سال یا اس سے زائد پرانے اقلیتی اداروں کے وجود کو مٹانے کی بڑی سازشیں کی جارہی ہیں۔ اسی کا ایک بڑا حصہ راجدھانی پٹنہ میں اشوک راج پتھ پر سائنس کالج کے سامنے 1912 مسلمانوں کے ذریعہ اپنے وسائل سے قائم تاریخی تعلیمی ادارہ مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کو نہ صرف ترقی سے محروم کرنے بلکہ اس کے وجود مٹانے کی بھی سازش کی جارہی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بہار میں پہلے سے قائم 1128 ملحقہ مدارس میں صرف ایک مدرسہ یہی ہے جو محکمہ تعلیم حکومت بہار کے ماتحت ہے جب کہ بقیہ 1127 اور اس کے بعد نتیش کمار کے دور اقتدار میں منظور ہوئے 1 2459 ملحقہ مدارس گرانٹ یافتہ زمرے میں ہیں جو محکمہ تعلیم کے ماتحت نہیں آتے ہیں بلکہ مدرسہ بورڈ کے ماتحت آتے ہیں۔ مدرسہ شمس الہدیٰ میں برسہ برس سے اساتذہ اور ملازمین کے عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں جس پر مستقل تقرر کے لئے کئی بار آواز بلند کی اور محکمہ تعلیم کی توجہ مبذول کرائی گئی مگر محکمہ کے افسران نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر و دیگر افسران کے پاس کئی فائل گرد وغبار میں پڑٰ ہوئی ہیں مگر اس پر کارروائی نہیں ہوپارہی ہے۔ شرمناک صورت حال یہ ہے کہ مدرسہ شمس الہدیٰ کے جونیئر سیکشن میں اب صرف ایک استاذ مولانا محمد اسلم باقی رہ گئے اور وہ بھی جنوری 2022 میں سبکدوش ہو جائیں گے تب جونیئر سیکشن مدرسہ پوری طرح خالی ہو جائے گا اور صرف طلبا بچ جائیں گے۔ جب کہ جونیئر سیکشن کے لئے اسسٹنٹ مولوی کے 6، اسسٹنٹ ٹیچر کے ایک، ذیلی کیڈر کے اسسٹنٹ مولوی کے تین اور اسسٹنٹ ٹیچر کے ایک یعنی کل 11 اساتذہ عہدے جوینئر سیکشن میں خالی پڑے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ سینئرسیکشن میں اب صرف 3 اسسٹنٹ ٹیچر بچ گئے ہیں جبکہ بہار ایجوکیشن سروس کلاس 2 کے اسسٹنٹ مولوی کے 3 اور اسسٹنٹ ٹیچر کے 2 یعنی کل 5 اساتذہ کے عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
سینئرسیکشن میں بی پی ایس سی کے ذریعہ بحالی کی جاتی ہے۔ سینئر سکیشن میں اساتذہ کے 9 عہدے منظور شدہ ہیں جن میں 6 مجموعی طور پر 6 عہدے خالی ہیں۔ جوینئر اور سینئر دونوں سیکشن میں دفتر کلرک کے ایک، ہاسٹل دربان کے ایک، مین بلڈنگ کے دربان کے ایک، ہاسٹل سوئپر کے ایک، جونیئر سیکشن میں پانی لانے والے ایک، سینئر سیکشن میں پانی لانے والے کے ایک، ہاسٹل میں پانی لانے والے یک اور دفتر کے چپراسی کے ایک یعنی کل 8 ملازمین کے عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ کلرک اور فرتھ گریڈ کے ملازمین کی بحالی سکینڈری ایجوکیشن محکمہ تعلیم حکومت بہار کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ ابھی سینئر میں صرف 3 اور جونیئر صرف ایک ٹیچر بچے ہوئے ہیں اور انہیں کے سہارے سو ا سو سال پرانے اس تاریخی تعلیمی ادارہ کا وجود باقی ہے اسے مٹانے میں محکمہ تعلیم کے متعصب ذہنیت کے افسران ملوث ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مدرسہ کی صورت حال ناگفتہ بہ ہوگئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
افسران کے منفی و ناقص رویہ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس قدیم اور عظیم و تاریخی تعلیمی ادارہ کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے اور اس ادارے کو بند کردینے کی خطرناک سازشیں چل رہی ہیں جو قابل مذمت ہیں اور اس سے پورے بہار کے تین کروڑ مسلمانوں میں سخت اضطراب پیدا ہوگیا ہے۔ جنہیں اپنے قابل فخر تعلیمی ادارے کے بند ہو جانے کا اندیشہ لائحق ہے۔ اسے بچانے اور فروغ دینے کے لئے علمائے کرام اور نام نہاد مسلم دانشواران بھلے ہی بے فکر اور بے پرواہ بنے بیٹھے ہیں مگر پوری ریاست کے عام مسلمان اس سلسلے میں کافی سنجیدہ و فکر مند ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اس سنگین و حساس معاملے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار خود بروقت مداخلت کریں اور محکمہ کے افسران سے جواب طلب کر کے موثر کارروائی کرے۔ اصول و ضابطے کے مطابق یہاں خالی عہدے پر اساتذہ و ملازمین کے تقرر کو یقنی بنائیں اور ادارے کے تعلیمی معیار و نظام میں بہتری کو بھی یقینی بنائیں۔ اساتذہ کے تقرر کے عمل میں مکمل شفافیت اور معیار کو بھی ہر حال میں یقنی بنانا چاہئے اور تمام دستاویز کے حوالے سے اہل اساتذہ کا تقررکیا جا نا چاہئے۔ منظور شدہ عہدوں پر مستقل بحالی کے بجائے محکمہ تعلیم کے افسران ڈیپوٹیشن کی خطرناک سازش کا گندہ ارادہ رکھتے ہیں۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago