<h3 style="text-align: center;">ترکی میں304 اعلیٰ فوجی افسروں اوراہلکاروں کی گرفتاری کا حکم</h3>
<p style="text-align: right;">انقرہ،08دسمبر(انڈیانیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">ترکی میں حکام نے امریکہ میں مقیم مبلغ علامہ فتح اللہ گولن کی تحریک سے تعلق کے الزام میں 304 فوجی افسروں اور اہلکاروں کو حراست میں لینے کا حکم دیا ہے۔</p>
<h4 style="text-align: right;">اس سازش کا سارا الزام فتح اللہ گولن کے سر ہے</h4>
<p style="text-align: right;">ان فوجیوں پرگولن تحریک کے وابستگان سے روابط رکھنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔فتح اللہ گولن اور ان کی تحریک پر 2016میں صدر رجب طیب اردغان کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کی سازش میں ملوّث ہونے کا الزام ہے اور اس کے حامیوں، کارکنان اور وابستگان کے خلاف تب سے کارروائیاں جاری ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">ترک فوج کے اعلیٰ افسروں کی قیادت میں اس ناکام بغاوت کے وقت ڈھائی سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔فتح اللہ گولن نے اس ناکام فوجی بغاوت سے لاتعلقی ظاہر کی تھی مگر ترک حکومت انھیں ہی تمام اتھل پتھل کا مورد الزام ٹھہراتی چلی آرہی ہے۔</p>
<h4 style="text-align: right;">اردغان حکومت گرانے کے الزام میں برطرف اور مقید لوگ</h4>
<p style="text-align: right;">ترکی کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے منگل کو مغربی ساحلی صوبہ ازمیر میں مشتبہ فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا اور پھر اس کا دائرہ کار پچاس صوبوں تک پھیلا دیا گیا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">گرفتارکیے گئے مشتبہ افسروں میں ترک فوج کے پانچ کرنل اور دس کپتان بھی شامل ہیں۔وہ اس وقت حاضر ڈیوٹی تھے۔ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے مطابق یہ فوجی افسر گولن نیٹ ورک سے وابستہ افراد سے رابطے میں تھے۔</p>
<h4 style="text-align: right;">بغارت تقریبا ساڑھے چار سال قبل ہوئی تھی</h4>
<p style="text-align: right;">ترکی میں ساڑھے چار سال قبل ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے قریباً 80 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ان کے خلاف صدر اردغان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں عدالتوں میں مقدمات چلائے جارہے ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">ان کے علاوہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمین ، فوجی افسروں اور اہلکاروں کو معطل یا برطرف کیا جاچکا ہے۔گزشتہ چار سال میں صرف ترک فوج سے 20 ہزار سے زیادہ افراد کو برطرف کیا گیا ہے۔</p>.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…