حکومتِ ہند کی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے خود مختار ادارے ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن منیجمنٹ ( مینیج ) ، حیدرآباد نے آج حیدر آباد میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ اِن مینجمنٹ ( ایگری بزنس مینجمنٹ ) ، پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کے کامیاب طلباء کو ڈگریاں اور میڈل تفویض کرنے کے لئے چھٹے کنووکیشن – 2022 کا انعقاد کیا ۔جناب نریندر سنگھ تومر
اس کنووکیشن میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر مہمانِ خصوصی تھے ، جب کہ حکومتِ ہند کی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب منوج آہوجا مہمانِ اعزازی تھے ۔
تعلیمی سال 22-2018 ء تک پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کے تین بیچوں کے 202 طلباء نے اپنے ڈپلومہ حاصل کئے۔ پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کے تین بیچوں کے 9 طلباء نے سونے، چاندی اور کانسے کے تمغے حاصل کئے۔ اس کے علاوہ، پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کے 3 غیر معمولی سابق طلباء نے بھی ، جنہوں نے اپنے زرعی پروجیکٹوں کے ذریعے کھیتی کرنے والی برادری کو زبردست تعاون فراہم کیا ہے ، اس موقع پر ایوارڈ حاصل کئے ۔ اس کے علاوہ، پی جی ڈی اے ای ایم کے 6 طلباء کو اور پی جی ڈی اے ڈبلیو ایم کے تین طلباء کو بھی تمغوں سے نوازا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کا مقصد ٹیکنالوجی کو شامل کرنے سمیت مختلف اسکیموں کے ذریعے زراعت کو افزودہ کرنا ہے۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے مسلسل اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ زراعت اور کسانوں میں خوشحالی لانے کی ، ان کی کوشش میں، طلباء بھی اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے کاشتکاری کے لئے وقت لگا کر ملک کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ بھارت ایک زرعی ملک ہے۔ ہم نے نہ صرف زراعت کی اولیت اور ترجیح کو قبول کیا ہے بلکہ مشکلات اور انتہائی ناموافق حالات میں بھی اس کی بحالی کو ثابت کیا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ زراعت اب بھی آب و ہوا پر منحصر ہے۔اگر کسان محنت کرے، حکومت سبسڈی کے ساتھ مدد کرے، کھاد، بجلی اور آبپاشی فراہم کرے ، جس کے نتیجے میں فصل پھلتی پھولتی ہے لیکن اگر قدرت کا قہر نازل ہو تو فصل کو بیماری لگ سکتی ہے، ژالہ باری یا ٹھنڈ پڑ سکتی ہے، سیلاب سے نقصان ہو سکتا ہے حالانکہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کسانوں کے نقصان کی بھرپائی کی جاتی ہے لیکن آج حالات کو بدلنے کی ضرورت ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ آج مینیج میں ایک ملٹی فنکشنل سہولت کا بھی افتتاح کیا گیا ہے ، جس کا نام اچاریہ چانکیہ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی کاروبار کی تعلیم کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مینیج کے پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کورس میں سیٹیں 60 سے بڑھا کر 100 کی جا رہی ہیں۔ مینیج کے طلباء کو کاشتکار برادری کی خدمت کرتے ہوئے اور آتم نربھر بھارت کی ترقی میں آپ کے کردار پر فخر محسوس کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی باقاعدہ ملازمتوں کے ساتھ ساتھ، آپ کو ہمارے ملک کے کسانوں کی بھلائی کے لئے بھی وقت دینا چاہیئے۔‘‘
اپنے خطاب میں مینیج کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر پی چندر شیکھر نے کہا کہ ’’ جاری تربیت، ریسرچ کنسلٹنسی، پالیسی سپورٹ اور حکومتِ ہند کی اے سی اینڈ اے بی سی ، ڈی اے ای ایس آئی ، ایس ٹی آر وائی اور رفتار جیسی مختلف اسکیموں کے ذریعے ہم بہت سی دیگر سرگرمیاں بھی انجام دے رہے ہیں ، جو بھارت کو زراعت میں ایک عالمی لیڈر بننے کی راہ پر گامزن کریں گی ۔ انہوں نے کہا ہم اپنے طلباء کو دنیا بھر میں بھارتی سفارت خانوں میں زرعی اتاشی بننے کے منتظر ہیں اور مستقبل میں مینیج ، بھارت کے 200 سے زیادہ اداروں میں زرعی بزنس کی تعلیم کی کوالٹی اور معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ بھارتی زراعت کو سرحدوں سے باہر پھیلایا جا سکے۔ ‘‘
اس موقع پر جناب منوج آہوجا نے ہونہار طلباء کو ایوارڈ بھی پیش کئے۔ کنووکیشن 2022 میں مینیج فیکلٹی، عملے اور ان طلباء کے والدین نے بھی شرکت کی ، جنہیں اس موقع پر تمغوں سے نوازا گیا ۔جناب نریندر سنگھ تومر
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…