ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے مونٹریال، کینیڈا میں منعقد حیاتیاتی تنوع پر متعلقین کی کانفرنس (سی او پی 15) کی 15ویں میٹنگ میں ہندوستان کا قومی بیان پیش کیا۔ بیان پیش کرتے ہوئے جناب یادو نے کہا،
ہم سب یہ مانتے ہیں کہ حیاتیاتی تنوع سمیت تمام عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے میں طاقت اور جوش کا ایک ہی ذریعہ ہے، اور وہ ہے قابل اعتماد کارروائی۔ دنیا کی کل آبادی کا 17 فیصد حصہ ہندوستان میں ہے، لیکن زمین صرف 2.4 فیصد ہے اور آبی وسائل محض 4 فیصد۔ اس کے باوجود ہم اپنی کوششوں میں آگے بڑھتے جا رہے ہیں۔
ہمارا جنگلاتی علاقہ اور درختوں پر مبنی خطہ مستحکم رفتار سے بڑھ رہا ہے۔ ساتھ ہی ہمارے جنگلی جانوروں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ جنگلی جانوروں میں مخصوص پہچان رکھنے والے چیتوں کو ہندوستان لانے کے قدم اٹھائے گئے ہیں، تاکہ وہ یہاں کی قدرتی پناہ گاہوں میں رہیں۔ اعلان شدہ رامسر مقامات کی تعداد میں ہندوستان نے اونچی چھلانگ لگائی ہے اور اب ان مقامات کی موجودہ تعداد 75 ہو گئی ہے۔ ایک بڑا ترقی پذیر ملک ہونے کے ناتے، ہماری جنگل سے متعلق پالیسی کو نافذ کرنا چیلنج بھرا ہے، لیکن ہمارے جنگلاتی سروے ہماری جنگل سے متعلق پالیسی کی کامیابی کی مثال ہیں۔
ایسے اہداف کو نافذ کرنے کے سلسلے میں ہندوستان کا حساب کتاب بالکل صاف ہے اور وہ اس سمت میں بے حد سرگرم ہے۔ وہ اس سمت میں آگے بڑھ رہاہ ے اور اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
اسی طرح، دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح، ہماری زراعت بھی لاکھوں لوگوں کی زندگی، معاش اور ثقافت کا ذریعہ ہے۔ کمزور طبقوں کو ایسا ضروری تعاون دینے کو سبسڈی نہیں کہا جا سکتا ہے اور نہ سبسڈی کو ہٹانے کا ہدف بنایا جا سکتا ہے، حالانکہ اسے مدلل ضرور بنایا جا سکتا ہے۔ حیاتیاتی تنوع کو تخلیقی سرمایہ کاری کے ذریعے حوصلہ بخشنا چاہیے۔ اسی طرح، حشرہ کش میں کٹوتی کے لیے مخصوص عالمی اہداف غیر ضروری ہیں۔ یہ طے کرنے کا کام ملکوں پر چھوڑ دینا چاہیے۔
لیکن بنا ضروری بنیادی انتظام اور موافق سائنسی ثبوت کے اس قسم کے مخصوص اہداف کارگر نہیں ہیں۔
جب ترقی یافتہ ممالک کے گرین ہاؤس گیس کے من مانے اور بے میل اخراج کے سبب قدرت خود دباؤ میں ہو، تو ایسے وقت میں ماحولیات کے گرم ہونے اور دیگر ماحولیات سے متعلق چیلنجز کا جواب قدرت پر مبنی تاریخی اور موجودہ جوابداریوں پر کھرا نہیں اترتے۔ قدرت تب تک تحفظ فراہم نہیں کر سکتی، جب تک کہ وہ خود محفوظ نہ ہو۔ قدرت ماحولیات کے گرم ہونے کا شکار ہے، اور جب تک درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکا نہیں جائے گا، تب تک قدرت کا حفاظتی ڈھانچہ بھی کام نہیں آئے گا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…