وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ 13 جنوری کو وارانسی سے روانہ کیا گیا دنیا کا سب سے طویل دریائی کروز ’ ایم وی گنگا ولاس‘ 28 فروری کو ڈبرو گڑھ میں اپنا سفر مکمل کرے گا۔ اسی دن ڈبرو گڑھ میں حکومت ہند کی بندرگاہ ، جہازرانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت، کے زیراہتمام ہندوستان کی ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی (آئی ڈبلیو اے آئی) کے ذریعہ ایک استقبالیہ تقریب منعقد کی جائے گی۔ اس پروگرام میں بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیرجناب سربانند سونووال کے ساتھ ساتھ دیگر مرکزی وزراء، ریاستی وزرا، سفارت کار اور آئی ڈبلیو اے آئی اور بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے افسران شامل ہوں گے۔
ہندوستان میں تعمیر کروز جہاز’ایم وی گنگا ولاس‘ نے 13 جنوری کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ جھنڈی دکھانے کے بعد وارانسی سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ 28 فروری کو پٹنہ صاحب، بودھ گیا، وکرم شیلا، ڈھاکہ، سندربن اور کازیرنگا نیشنل پارک ہوتے ہوئے ڈبرو گڑھ پہنچنے سے پہلے کروز 50 دنوں میں 3,200 کلومیٹر کی دوری طے کرے گا۔ ایک منفرد ڈیزائن اور مستقبل کے وژن کو مدنظر رکھ کر تعمیر کئے گئے، کروز میں 36 سیاحوں کی گنجائش کے ساتھ تین ڈیک اور 18 کمرے ہیں۔ یہ اگلے دو برسوں تک آمدورفت کے لیے پہلے سے بک ہے۔
جناب سونووال نے کہا کہ ’ایم وی گنگا ولاس‘نے ہندوستان اوربنگلہ دیش کو دنیا کے دریائی کروز کے نقشے پر پیش کیا ہے اور اس طرح سے برصغیر ہندوستان میں سیاحت اور مال ڈھلائی کے لیے ایک نیا افق اور امکانات پیدا کردیئے ہیں۔ روحانیات کی خواہش رکھنے والے سیاحوں کوکاشی، بودھ گیا، وکرم شیلا، پٹنہ صاحب جیسے مقامات کا سفر کرنے کا موقع ملے گا اور جو قدرتی تنوع کو دیکھنے کے خواہش مند ہیں وہ سندربن اور کازیرنگا جیسے مقامات کا نظارہ کریں گے۔ یہ روٹ ہندوستان اور بنگلہ دیش دونوں کے لیے ان لینڈ آبی گزرگاہوں کے ذریعے مال ڈھلائی کے لئے کا ایک نئے باب کا آغاز کرتا ہے۔ اب اس سفر کے ذریعے سیاحوں کو ایک طویل تجرباتی سفر پر جانے اور پورے راستے کے ساتھ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے فن، ثقافت، تاریخ اور روحانیت کا پتہ لگانے کا موقع ملتا ہے۔
شمال مشرق میں قومی آبی گزرگاہ (این ڈبلیو) کے ذریعے مال ڈھلائی کے کافی امکانات ہیں ۔ یہ آبی گزرگاہیں آسام، ناگالینڈ، تریپورہ، منی پور، میزورم اور اروناچل پردیش ریاستوں کو بھی اندرونی علاقوں سے جوڑتی ہیں اور ان ریاستوں کو ہندوستان ، بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ کے ذریعہ ہندوستان کی اصل سرزمین اور کلکتہ اور ہلدیہ کی سمندری بندرگاہوں سے جوڑتی ہیں۔ ان لینڈ آبی ٹرانسپورٹ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے کئی پروجیکٹ جیسے کہ فیئر ویز، ٹرمینل اور نیوی گیشن ایڈس کو شمال مشرقی علاقوں میں آئی ڈبلیو اے آئی کے ذریعہ مکمل کئے گئے ہیں اور ان میں سے کچھ پر کام جاری ہے۔ سال 2017 میں کیے گئے آئی ڈبلیو اے آئی کے ایک داخلی مطالعہ کے مطابق،49ایم ایم ٹی پی اے کاگو شمال مشرقی علاقہ کے اندر اور باہر 30 ایم ایم ٹی پی اے کارگو شمال مشرقی علاقہ کے اندر چلتا ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…