ڈاکٹرشاہ فیصل
آئی اے ایس
وادی لولاب کا قیمتی بیٹا: شاہ فیصل
وادی لولاب بہت خوبصورت ہے۔ دلوں کو سکون دینے والا۔ خوبصورت مناظر اور بہترین آب و ہوا۔ اس وادی لولاب کی خوبصورتی پر علامہ اقبال جیسے بلند پایہ شاعر و فلسفی بھی فدا تھے۔ واضح رہے کہ علامہ اقبال کے آبا و اجداد کا تعلق وادی لولاب سے قریب تر کلگام کا علاقہ تھا۔علامہ اقبال نے کس والہانہ پن سے لکھا ہے:
پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
مرغان ِ سحر تیر ی فضاؤں میں ہیں بیتاب
اے وادی لولاب، اے وادی لولاب (علامہ اقبال)
وادی لولاب کے علمی ہیرے جواہرات
علامہ انور شاہ کشمیری اور مولانا انظر شاہ کشمیری کا نام تو آپ نے سنا ہوگا؟ ان کا تعلق بھی وادی لولاب سے ہے۔ یہ وہی علامہ انور شاہ کشمیری ہیں جو محض 57سال کی عمر میں سنہ 1933میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ علامہ انور شاہ کشمیری کے لئے جب تعزیتی اجلاس منعقد ہوا تو علامہ اقبال نے کہا تھا کہ گزشتہ پانچ سو سال میں اسلامی دنیا نے جن عظیم لوگوں کو پیدا کیا ان میں سے ایک علامہ انور شاہ کشمیری بھی ہیں۔ اکیسویں صدی میں جو نوجوان رفتہ رفتہ ملک کے نوجوانوں کا رول ماڈل بن گیا اس کا نام شاہ فیصل ہے۔
جی ہاں وہی آئی اے ایس ٹاپرڈاکٹر شاہ فیصل۔ وادی لولاب کا قیمتی بیٹا ڈاکٹر شاہ فیصل۔ وادی لولاب کا کوہ نور ڈاکٹر شاہ فیصل۔ حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر شاہ فیصل نہ صرف کشمیری نوجوانوں کے لئے بلکہ ہندوستان بھر کے نوجوانوں کے لئے ایک رول ماڈل بن کر ابھرے ہیں۔
وادی لولاب قدرتی حسن کا نمونہ
وادی لولاب کو جموں کشمیر میں پھلوں کا کٹورہ بھی کہتے ہیں۔ سیب کے علاوہ اس علاقے میں خوبانی، آڑو، چیری اور اخروٹ کی بہتات ہے۔ وادی کشمیر اور وادی نیلم سے گھرا ہوا وادی لولاب دھرتی پر خوبصورت ترین وادی ہے۔ وولر جھیل کے کنارے آباد باندی پورا کے چاراگاہ بھی وادی لولاب کو ایک طرف سے گھیرے ہوئے ہیں۔ سری نگر شہر سے تقریباً ایک سو پندرہ کیلو میٹر کی دوری پر آباد ہے کپوارہ۔ کپوارہ سے محض دو چار کیلومیٹر آگے بڑھنے پر وادی لولاب کی معطر ہوائیں آپ کا استقبال کریں گی۔
وادی لولاب کا نایاب ہیرا: شاہ فیصل
ڈاکٹر شاہ فیصل ایک آئی اے ایس افسر ہیں۔ یہ کوئی خاص بات نہیں ہے۔ ملک میں ہزاروں آئی اے ایس افسر ہیں۔لیکن کچھ باتیں ڈاکٹر شاہ فیصل کو اہم بناتی ہیں۔ خوبصورت، خوش لباس، خوش گفتار اور خوش مزاج ڈاکٹر شاہ فیصل یو پی ایس سی امتحانات میں اول پوزیشن لانے والے وادی کے پہلے مسلمان ہیں۔بلکہ وہ پہلے کشمیری ہیں جنھوں نے یو پی ایس سی کے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کیا ہے۔ آئی اے ایس ٹاپ کرنا بہر حال بڑی بات ہے۔لیکن اس سے بھی بڑی بات ہے کہ نامساعد حالات میں خود پہ قابو رکھنا۔ جب ان کے والد کا قتل ہوا اس وقت وہ ایک کم عمر نوجوان تھے۔ معصوم دل پہ چوٹ تو بہت لگی۔
لیکن جو اس غم کی شدت کو اپنی طاقت بنا لے وہی ڈاکٹر شاہ فیصل بن کر تاریخ رقم کرتا ہے۔ لبوں پہ مسکراہٹ سجائے اس نوجوان نے کتنا غم برداشت کیا ہے یہ اس کا دل ہی جانتا ہے۔ لیکن آج وہ پوری طاقت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کے لئے خود کو وقف کر چکا ہے۔
والدہ، والد اور دادا قابل احترام معلم تھے
ایک اور بات جو ڈاکٹر شاہ فیصل کو اہم بناتی ہے وہ یہ ہے کہ نہ صرف ان کے والد غلام رسول شاہ ایک ٹیچر تھے بلکہ ان کی والدہ محترمہ مبینہ شاہ اور ان کے دادا بھی اسی با وقار پیشے یعنی معلمی سے وابستہ رہے۔ محض 26سال کی عمر میں ایم بی بی ایس ڈاکٹر بننے والے شاہ فیصل اردو زبان و ادب میں ایم اے بھی ہیں۔ اور پھر نہ صرف پہلی کوشش میں یو پی ایس سی امتحان میں کامیابی حاصل کی بلکہ ٹاپ کرکے اپنی ریاست جموں و کشمیر کے لئے ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ آئی اے ایس ٹاپر ہونا اپنے آپ میں بہت خاص ہے۔ اور اس سے زیادہ اہم ہے پہلی کوشش میں ٹاپر بن جانا۔ یقیناً اس میں شاہ فیصل کی ذہانت، محنت اور لگن کے ساتھ ساتھ ما ں باپ کی دعائیں بھی شامل تھیں۔
(مضمون نگار ڈاکٹر شفیع ایوب جے این یو نئی دہلی میں درس و تدریس سے وابستہ رہے ہیں. اور انڈیا نیریٹو اردو کے ایڈیٹر ہیں۔)