Urdu News

خالد جاوید اور رحمان عبّاس کا قضیہ:نوجوان اسکالر محمد اشرف کی چشم کشا تحریر 

خالد جاوید اور رحمان عبّاس کا قضیہ : نوجوان اسکا لر محمد اشرف کی چشم کشا تحریر 

کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ
ہمارے عہد کے ایک ناول نگار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پروفیسر خالد جاوید کے ناول (ایک خنجر پانی میں) پر سرقہ کے الزام میں فیصل اعوان کی فون پر کلاس لی۔ نتیجہ میں فیصل اعوان نے ان کے ناول(زندیق) کا بخیہ ادھیڑ دیا اور لطف کی بات یہ ہے کہ اسی ناول نگار نے خالد جاوید کے ناول موت کی کتاب (2011ء) پر خود بھی اپنے ایک مضمون (اکیسویں صدی میں اُردو ناول) میں بہت کچھ لکھا ہے۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محترم ناول نگار نے جب خود بھی خالد جاوید کے خلاف یہی ساری باتیں لکھی ہیں، تو اب فیصل اعوان کو خواہ مخواہ کی نصیحت کیوں؟ اسی کو کہتے ہیں.
خود را فضیحت، دیگراں نصیحت
خالد جاوید ایک قلندر اور مست مولا فکشن رائٹر ہیں، انہیں نہ تو کسی کی تعریف سے فرق پڑتا ہے اور نہ ہی تنقید سے۔ کیونکہ “موت کی کتاب” کی اشاعت کے فوراً بعد پٹنہ سے “آمد” نامی ایک مکمل رسالہ میں اسی ناول کے خلاف ایک بھر پور اور مکمل شمارہ نکالا گیا تھا، (اس رسالہ کی اشاعت میں محترم ناول نگار اور ایک مرحوم فکشن رائٹر وغیرہ شامل تھے)۔ اس رسالہ کی اشاعت کے باوجود بھی خالد جاوید نے “ایک خنجر پانی میں” اور “ارسلان اور بہزاد” جیسی تخلیقات پیش کیں۔
ہمارے محترم ناول نگار عجیب تضادات کے شکار ہیں۔ ایک طرف وہ خالد جاوید کو اپنا دوست بھی مانتے ہیں اور دوسری طرف انہیں بدنام کرنے کی کوشش میں بھی لگے ہوئے ہیں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ JCB ایوارڈ کے لیے “روحزن” [ROHZIN] اور “نعمت خانہ” The Paradise of Food کے شارٹ لسٹ ہوجانے کے بعد وجود میں آیا ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ کی طرح اس ایوارڈ کے حصول کے لیے خالد جاوید کی کردار کشی کی جا رہی ہے؟؟؟
صیاد کی سیاست کس درجہ سیانہ ہے
کوّے کی طرف رخ ہے، بلبل پہ نشانہ ہے
محمد اشرف
خالد جاوید اور رحمان عبّاس کا قضیہ : نوجوان اسکا لر محمد اشرف کی چشم کشا تحریر

Recommended