بہار کی راجدھانی پٹنہ کے گورنمنٹ اردو لائبریری میں سلطان شمسی کی کتاب انداز سخن، (شعری مجموعہ) کے رسم اجرا تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارتی خطبہ میں معروف ناقد پروفیسر علیم اللہ حالی نے کہا کہ انداز سخن کتاب کے مصنف سلطان شمسی کے کلام میں بنیادی طور پر روایت کے اثرات غالب ہیں، لیکن وہ روایت میں نئے برگ و شاخ پیدا کرنے کے ہنر سے بھی واقف ہیں۔
وہ یہ جانتے ہیں کہ غزل میں کنٹینٹ سے زیادہ لہجے اور اسلوب کا دخل ہے۔ چنانچہ مجموعہ کلام” انداز سخن” کے نام سے ہی یہ حقیقت سامنے آ گئی کہ سلطان شمسی نے اپنا مخصوص لہجہ تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش کی ہے۔
مہمان خصوصی کی حیثیت سے سابق مرکزی وزیر برائے امور داخلہ ڈاکٹر شکیل احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلطان شمسی اردو ادب کے ممتاز اور بڑے شاعر ہیں۔ انہوں نے ہر موقع پر اپنے کلام سے اپنی اہمیت کا لوہا منوایا ہے۔ اردو زبان کی شیرینی لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ اردو کو کسی سہارے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ زبان ہمیشہ سر چڑھ کر بولتی ہے۔ مہمان اعزازی کی حیثیت سے تقریب میں شامل گورنمنٹ اردو لائبریری کے چیئرمین ارشد فیروز نے کہا کہ سلطان شمسی نے تخلیقی اپج اور جدت طبع سے شاعری کو عصری حیثیت کا اعلیٰ نمونہ بنانے کی کامیاب سعی کی ہے۔ ان کی شاعری میں تمام رنگ پائے جاتے ہیں۔
معروف شاعر پروفیسر منظر اعجاز نے کہا کہ سلطان شمسی بنیادی طور پر تخلیقی فنکار ہیں، شعر و سخن سے ان کی خاصی دلچسپی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے یہاں فکری و موضوعاتی سمت ہر اعتبار سے مستحکم اور توانا ہے، یہ ان کا دوسرا شعری مجموعہ ہے جس میں حمد، نعت، منقبت، قطعہ، نظم، آزاد نظم اور سہرا کے علاوہ زیادہ تر غزلیں ہیں۔
استاد شاعر منیر سیفی نے کہا کہ متعلقہ عہد میں جب اردو کی غزلیہ شاعری گل و بلبل، حسن و عشق، زلف و کاکل جیسے فرسودہ موضوعات اور روایات کا حصہ بن رہی تھی، ایسے وقت میں ان کی شاعری نے اپنے عہد کی حساسیت اور زندگی کے نشیب و فراز کی عکاسی و ترجمان بن کر ایک قابل تقلید نشان راہ قائم کی ہے۔
اس موقع پر امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی ثناء الہدی قاسمی، پروفیسر شکیل احمد قاسمی نے بھی اپنے تاثرات پیش کیا، پروگرام کی نظامت غضنفر جلال نے بحسن و خوبی انجام دیا۔