Urdu News

درہ خیبر، ایک دلچسپ اور خوبصورت داستان

درہ خیبر، ایک دلچسپ اور خوبصورت داستان

درہ خیبر،
بظاہر ایک خشک، ویران و بنجر علاقہ ۔۔ نہ وادی سرسبز وادی نہ ہی جھرنے ابشاریں، لیکن ایک دنیا کے سیاح اسے دیکھنے لازمی آتے ہیں ۔۔۔ وجہ ۔۔۔ایک تو اس درہ نے تاریخ کے بےتحاشہ حملے دیکھے دوسرا اس کا دشوار و پرپیچ پہاڑی راستہ، زندہ قومیں کیسے اپنی حفاظت کرتی اس علاقے کو بطور مثال دیکھا جاسکتا ہے ۔
یہ درہ دنیا کا مشہور درہ سلسلہ کوہ سلیمان میں پشاور سے 11 میل دور قلعہ جمرود سے شروع ہوکے طور خم بارڈر ( افغانستان بارڈر) تک پھیلا ہوا ہے، مجھے اس پہ بچھی ریلوے لائن شروع سے ہی متاثر کرتی ہے، سرنگ در سرنگ اور بس سرنگ ۔۔زمین سے کچھ ہزار فٹ اونچی ریل پٹری ۔۔ انسانی حوصلے کی داستان۔۔۔ اس قبائلی علاقے کی اپنی ہی کئ مثالیں موجود ہیں، شاید ہی کسی نے خیبر ایجنسی کا نام نہ سنا ہو۔۔۔یہ درہ اسی علاقے میں ہے ۔۔
مجھے ان قبائلیوں کے قانون بہت پسند ہے ۔۔ نہ کسی کو مداخلت کرنے دیتے نہ کسی کے علاقے میں بلاوجہ جاتے ۔۔ آج بھی اس جگہ کے کئ ایریا ایسے ہیں جہاں مقامی لوگوں کے علاوہ کوئی نہی جاسکتا، ان کی اپنی پولیس اپنی عدالت جو جرگہ کہلاتی اور اپنے ہی فورسز کے جوان ہیں ۔۔۔
اصل درہ 33 میل لمبا ہے اور جمرود کے مقام سے کچھ اگے سے شروع ہے ۔۔ اسی کی اہمیت اجاگر کرنے 1963 میں باب خیبر نامی محرابی دروازہ بنایا گیا، جس پر دردے سے گزرنے والوں حکمرانوں اور حملہ آوروں کے نام لکھے ہوئے ۔
یہ لنڈی کوتل علاقہ کہلاتا ہے
دروازے خیبر سے کافی اگے جاکے سیدھے ہاتھ پہ ایک عدد مٹیالہ قلعہ بھی ہے، جس کی شکل قدرے بحری جہاز سی ہے۔ شنید ہے 1836 میں درہ خیبر کی حفاظت کے لیے سکھ جرنیل ہری سنگھ نے تعمیر کیا تھا ۔ لیکن دو تین سال بعد ہی مسلم مجاہدین نے اسے قتل کرکے قبضہ کرلیا ۔ خیر ادھر سے اگے جائیں تو علی مسجد تک روڈ چھوٹی ہوجاتی ہے سمجھیں سکڑ جاتی ہے ۔ اس مسجد کے پاس شاہ گئ قلعہ ہے اور چند چشمے بھی ہیں ۔ اور یہ لنڈی کوتل علاقہ کہلاتا ہے جو بلند ترین ہے اور ٹرکس کے ٹرکس کی لائن اپ کو حیران کرتی ہے ۔۔۔ کئ کئ دن ٹرک ادھر رکے ہوتے ہیں ۔۔ مصروف ترین بارڈر ہے یہ تجارت کا ۔۔
طورخم میں وہ پھانسی گھاٹ بھی موجود ہے جہاں امیر تیمور نے پھانسی گھاٹ بنایا تھا اور انسانی سروں کا ایک مینار بھی بنوایا تھا.
قائداعظم نے تین بار اس درہ کا وزٹ کیا تھا، اسی خیبر ایجنسی کے بہادر قبائیلیوں نے پاکستان تحریک میں بھرپور ساتھ بھی دیا
پشاور سے ڈے وزٹ ہے، اپنی ٹرانسپورٹ ہوتو دو سے تین گھنٹے اپ سکون سے جاسکتے ہو واپسی کا راستہ کم ہوتا ہے ۔۔
پبلک بس کا علم نہی،مگر معلوم ہوا تھا فی سیٹ کے حساب سے مسلسل کاریں چل رہی ہوتی ہے
بہ شکریہ عمارہ خان

Recommended