غلام بنی وار: ایک کشمیری جس کا مشن ہے تعلیم
غلام نبی وار کو جی این وار کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ وار صاحب پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن جموں و کشمیر کے پریسڈنٹ ہیں۔ وار صاحب خوبصورت، خوش لباس، خوش گفتار اور خوش مزاج انسان ہیں۔ انھوں نے زندگی کے مشکل ترین حالات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ بڑے کامیاب تاجر تھے۔ دولت کی فراوانی بھی تھی۔ لیکن تعلیم کی اہمیت کو خوب سمجھتے تھے۔ پھر رفتہ رفتہ خود کو تعلیم کے فروغ کے لئے وقف کر دیا۔ کوچنگ سینٹر قائم کیا۔ اسکولز کھولے۔ جناب غلام نبی واراسکولز کی پرابلمس کو قریب سے دیکھا۔ پھر پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن سے وابستہ ہوئے۔ بس زندگی کا مشن ہے تعلیم۔
وار صاحب ایک دلچسپ انسان
غلام نبی وار وادی ئ بنگس کے قریب ایک خوبصورت مقام کے رہنے والے ہیں۔ کئی دہائیوں سے سری نگر میں مقیم ہیں۔ سری نگر کی ایک پاش کالونی میں ایک خوبصورت بنگلے میں رہتے ہیں۔ بڑے نفیس انسان ہیں۔ ہر چیز اعلیٰ درجے کی پسند کرتے ہیں۔ بڑے مہمان نواز ہیں۔ اردو، انگریزی اور فارسی ادب سے لگاؤ ہے۔ اکثر فارسی کے اشعار گنگناتے رہتے ہیں۔ اردو شاعری میں علامہ اقبال کے دیوانے ہیں۔ کلام اقبال کا ورد کرتے رہتے ہیں۔ موسیقی سے بھی لگاؤ ہے۔ صوفیائے کرام سے متاثر نظر آتے ہیں۔ دینی مزاج کے حامل ہیں۔ علامہ اقبال کی طرح صبح خیز ہیں۔ صوم و صلوٰۃ کے پابند ہیں لیکن زاہد خشک نہیں ہیں۔ کشمیری مادری زبان ہے، اردو اور انگریزی میں بہت اچھی تقریر کرتے ہیں۔ عربی و فارسی زبانوں سے بھی خوب شغف رکھتے ہیں۔
دلی کے اداروں کو کشمیر لانے والے
وار صاحب کو کئی معاملات میں اولیت حاصل ہے۔ وہ دوراندیش اور بہت تیز فیصلہ لینے والے انسان ہیں۔ ابھی اکیسویں صدی کا آغاز ہوا تھا کہ وار صاحب نے وادی کشمیر میں ایک نئی صبح کا اندازہ کر لیا تھا۔ ڈاکٹر کے موہن، ڈاکٹر سکسینہ اور کرن بیدی جسی اہم شخصیات کو وار صاحب نے کشمیر کے تعلیمی مشن سے جوڑنے کا کام کیا۔ دہلی کے مشہور ایس این داس گپتا کالج کو سری نگر تک پہنچانے والے وار صاحب ہی ہیں۔ مسابقتی امتحانات کی تیاری کے لئے وار صاحب نے کشمیر میں ماحول بنانے کا کام کیا۔ آج آئی اے ایس، آئی پی ایس اور کے ای ایس میں جو کشمیری نوجوان بڑی تعداد میں قسمت آزما رہے ہیں اس کا سہرا بہت حد تک وار صاحب کے سر بندھتا ہے۔
ایس این داس گپتا کالج اور غلام نبی وار
غلام نبی وار صاحب کے تعلقات بہت وسیع ہیں۔ ملک کے بڑے بڑے رہنما اور بڑے تاجر و صنعت کار نہ صرف وار صاحب سے واقف ہیں بلکہ وہ وار صاحب کے علمی و سماجی کارناموں کی تعریف بھی کرتے رہتے ہیں۔ اپنے ملک گیر تعلقات کو وار صاحب نے کشمیر میں تعلیم کے فروغ کے لئے استعمال کیا۔ ہندوستان کی پہلی خاتون آئی پی ایس افسر محترمہ کرن بیدی صاحبہ کو وار صاحب کے تعلیمی مشن سے والہانہ لگاؤ تھا۔ ایس این داس گپتا کالج کے پرنسپل ڈاکٹر کے موہن کو وار صاحب نے آمادہ کیا کہ وہ کشمیری نوجوانوں کے لئے اپنے تجربات کا در وا کریں۔ اس کام میں ڈاکٹر سکسینہ نے بھی وار صاحب کا خوب ساتھ دیا۔ سنہ 2002میں کشمیر میں ایس این داس گپتا کالج کا آغاز غلام نبی وار کا بڑا کارنامہ تھا۔
لوگ ساتھ آئے اور کارواں بنا
وار صاحب کا ماننا تھا کہ کشمیری نوجوان اپنے ہم وطنوں کے مقابلے زیادہ ذہین اور باصلاحیت ہیں۔ بس انھیں ایک مناسب رہنمائی کی ضرورت ہے۔ اسی کام کے لئے انھوں نے دلی کے تمام ایکسپرٹس کو سری نگر بلایا۔ مقامی سطح پر بھی پرویز دیوان، ڈاکٹر آغا اشرف علی، پروفیسر سیف الدین سوز اور ایڈوکیٹ مظفر حسین بیگ جیسی اہم شخصیات نے وار صاحب کے تعلیمی مشن کی بھرپورحمایت کی۔ کشمیر کے ہر علاقے سے ماہرین تعلیم کو وار صاحب نے سری نگر کے ایس این داس گپتا کالج سے جوڑنے کا کام کیا۔ جناب غلام نبی وار
فلم ’شاہد‘ اور غلام نبی وار
ہنسل مہتا اور انوراگ کشیپ کی فلم ’شاہد‘ سنہ 2013میں ریلیز ہوئی تھی۔ راج کمار راؤ اور کے کے مینن کی اداکاری والی فلم نے کئی ایوارڈس حاصل کئے۔ فلم میں ایک کردار وار صاحب کا بھی ہے۔ یہ وہی وار صاحب ہیں جو کشمیر میں اپنے تعلیمی مشن کے لئے اب ایک استعارہ بن چکے ہیں۔ شاہد ایک حقیقی کردار تھا۔ شاہد اعظمی ایڈوکیٹ۔ اس کو شاہد اعظمی ایڈوکیٹ بنانے میں غلام نبی وار کا بڑا کردار تھا۔ ۔وار صاحب کو کئی انعامات و ایوارڈس سے بھی نوازا گیا ہے۔ دہلی کے مشہور حیات ہوٹل میں وار صاحب نے تعلیم کی اہمیت کے حوالے سے ایک تاریخی تقریر کی تھی۔تالیاں بجانے والوں میں کرن بیدی کے علاوہ جیگمے کھیسر نامگل وانگ چک بھی تھے۔ موجودہ بھوٹان نریش جیگمے کھیسر نام گل وانگ چک اس وقت بھوٹان کے ولی عہد تھے۔
جناب غلام نبی وار: ایک کشمیری جس کا مشن ہے تعلیم
. جناب غلام نبی وار پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن جموں و کشمیر کے پریسیڈنٹ ہیں