بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)
آج کے اس پُرفتن اور ارتداد کے دور میں مسلم بچیوں کے لئے مسلم اکثریتی علاقوں میں علیحدہ ادارے قائم ہونے چاہئیں۔ قوم کی بچیاں جس آسانی کے ساتھ دین سے بیزار ہوکر ارتداد کو گلے لگا رہی ہیں۔ یہ سبھی مسلمانوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ عورتیں معاشرے کا نصف حصہ ہیں۔
ان کی تعلیم کے بغیر قوم اور معاشرے کی ترقی ناگزیر ہے۔ وہ دنیاوی اور دینی دونوں علوم سے مزین اور آراستہ ہوں۔ آج معاشرے کو اچھی اور ہمدرد خواتین ڈاکٹرز اور ٹیچرس کی بھی شدید ضرورت ہے۔ خواتین اسلام کے لئے معیاری تعلیمی ادارہ قائم ہو تاکہ وہ تعلیمی میدان میں بہترین کردار ادا کرسکیں۔ اس کے لئے ان کی تربیت اور تعلیم کا عمدہ نظام قائم کرنا وقت کی اہمت ضرورت ہے۔
اسی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے جامعہ دارلسلام قصبہ رامپورکٹرہ میں محمداحمد (چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ) کی صدارت میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی۔ جس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا محمداسلم قاسمی نے کہا کہ اچھے ماحول میں تعلیم نسواں وقت کی اہمت ضرورت ہے۔ ضلع بارہ بنکی کے ہر علاقے میں مسلم بچیوں کے لیے علیحدہ انٹر اور ڈگری کالجز ہونے چاہئیں۔
اسی سلسلے میں پہل کرکے سب سے پہلے رامپورکٹرہ اور سعادت گنج کے آس پاس بچیوں کا پہلا تعلیمی ادارہ قائم کیا جائے گا۔ جس سے آس پاس کے گاؤں جیسے سیدنپور ، چوکھنڈی ، اوریلا ، بانسہ ، مسولی بڑا گاؤں ، ترکانی ، مشک آباد ، صفدرگنج ، میلہ رائے گنج اور سہری کی بچیاں فیضیاب ہوسکتی ہیں۔ اس کے لئے پہلے مرحلے میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جو ایک ہفتہ کے اندر زمین تلاش کرکےکمیٹی کو رپورٹ پیش کرے گی کہ کونسی زمین انٹرکالج کے لئے بہتر اور موزوں رہے گی۔
میٹنگ میں موجود حاجی محمدعرفان انصاری نے کہا کہ ہم نے اس علاقے میں پہلا انٹرکالج کھولنے کے ارادہ کیا ہے۔ جس کا تعلیمی معیار اعلیٰ ترین ہوگا۔ اگر ہم اپنے مقاصد میں کامیاب رہے تو ضلع کے دیگر علاقوں میں بھی اسی طرز کےگرلس کالج کھولیں گے تاکہ ضلع میں کوئی بھی بچی غیرتعلیم یافتہ باقی نہ رہے۔
آج کی میٹنگ میں رامپورکٹرہ ، سعادت گنج ، صفدر گنج ، چوکھنڈی ، اوریلا ، سیدنپور ، بارہ بنکی کے لوگوں نے شرکت فرماکر اپنے بیش قیمتی مشوروں سے نوازا۔ اورسبھی کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ اس موقع پر سبھی حاضرین مجلس نے ہر طرح سے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔