Urdu News

طالبات کے ڈراپ آؤٹ کی شرح کو کم کرنے کے اقدامات

طالبات کے ڈراپ آؤٹ کی شرح کو کم کرنے کے اقدامات

طالبات کے ڈراپ آؤٹ کی شرح کو کم کرنے کے اقدامات

سمگر شکشا کے تحت لڑکیوں کے ڈراپ آؤٹ کو کم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے گئے ہیں جن میں اسکولوں تک لڑکیوں کی رسائی کو آسان بنانے کے لئے پڑوس میں اسکول کھولنا، آٹھویں جماعت تک کی لڑکیوں کو مفت یونیفارم اور نصابی کتابیں فراہم کرنا، دور دراز/پہاڑی علاقوں میں اضافی اساتذہ اور رہائشی کوارٹروں کی فراہمی،طالبات کے ڈراپ آؤٹ

خواتین اساتذہ سمیت اضافی اساتذہ کی تقرری، پہلی جماعت سے بارہویں جماعت تک سی ڈبلیو ایس این لڑکیوں کو وظیفہ دینا، لڑکیوں کے لے علیحدہ بیت الخلا کا انتطام کرنا، لڑکیوں کی شرکت کو فروغ دینے کے لئے اساتذہ کی حساسیت کے پروگرام کرنا، صنفی حساس تدریسی مواد بشمول نصابی کتب وغیرہ کا انتطام شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اسکولی تعلیم کی تمام سطحوں پر صنفی فرق کو کم کرنے کے لئے، کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیوں (کے جی بی ویز) جو کہ درج فہرست ذات و قبائل اور او بی سی کے علاوہ اقلیت اور غریبی کی سطح سے نیچے (بی پی ایل) جیسے پسماندہ گروہوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے لئے کلاس ششم سے ہفتم تک کے رہائشی اسکول ہیں تعلیمی اعتبار سے پسماندہ بلاکس میں منظور شدہ ہیں۔

مزید برآں کیندریہ ودیالیوں میں لڑکیوں کو پہلی سے بارہویں جماعت تک ٹیوشن فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اور ششم سے ہفتم تک کی ان لڑکیوں کے لئے تعلیم مفت ہے جو اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہوتی ہیں۔

یونیفائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن پلس (یو دی آئی ایس ای+) پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے تین برسوں میں سالانہ ڈراپ آوٹ کی اوسط شرح درج ذیل ہے:

سطح 2019-20 2020-21 2021-22
لڑکے لڑکیاں لڑکے لڑکیاں لڑکے لڑکیاں
ابتدائی 1.9 1.9 1.2 1.4 2.0 2.0
ثانوی 17.0 15.1 14.3 13.7 13.0 12.2

(مآخذ   : یو ڈی آئی ایس ای+)

اس اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے ڈراپ آؤٹ کی شرح کا موازنہ کیا جا سکتا ہے اور لڑکیوں میں لڑکوں کے مقابلے میں  اسکول چھوڑنے کی شرح زیادہ نہیں ہے۔

یہ اطلاع  وزیر مملکت برائے تعلیم محترمہ انّا پورنا دیوی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

Recommended