Urdu News

عالمی سفیر اردو پروفیسر خواجہ اکرام کی خدمات کا پڑوسی ملک میں اعتراف

عالمی سفیر اُردو پروفیسر خواجہ اکرام پر پاکستان میں تحقیقی کام

عالمی سفیر اردو پروفیسر خواجہ اکرام کی خدمات کا پڑوسی ملک میں اعتراف

عالمی سفیر اُردو پروفیسر خواجہ اکرام پر پاکستان میں تحقیقی کام
پڑوسی ملک پاکستان میں بھی پروفیسر خواجہ اکرام کی خدمات کا اعتراف
عالمی سفیر اردو پروفیسر خواجہ اکرام کی علمی و ادبی خدمات کا اعتراف سرحد کے اس پار بھی
(پریس ریلیز)گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد، پاکستان کی ریسرچ اسکالر ماریہ اسلم نے ”پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین کی تحقیقی و تنقیدی خدمات“ پر ایم فل کا مقالہ لکھا ہے۔ یہ مقالہ اردو کی مایا ناز ادیبہ ڈاکٹر صدف نقوی کی نگرانی میں لکھا گیا ہے۔ اس اہم تحقیقی کام کے لئے دنیا بھر کے اہم ادیبوں و شاعروں نے ریسرچ اسکالر ماریہ اسلم کو مبارک باد پیش کی ہے۔

عالمی سفیر اُردو پروفیسر خواجہ اکرام پر پاکستان میں تحقیقی کام

 خواجہ اکرام ہندوستان کی مشہور و معروف تعلیمی درس گاہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں پروفیسر کے عہدہ پر فائز ہیں۔ وہ ہندوستان میں اردو کے سب سے بڑے سرکاری ادارے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔ اردو زبان کو نئی ٹکنالوجی سے جوڑنے کا سب سے بڑا کام پروفیسر  اکرام کی کاوشوں سے ہی ممکن ہوا۔ خواجہ اکرام ورلڈ اردو ایسو سی ایشن کے بانی و چیئرمین ہیں۔ ان کی تحقیقی و تنقیدی کتابیں نہ صرف ہندوستان میں بلکہ دنیا کی مختلف جامعات کے نصاب میں شامل ہیں۔ دنیا کے جس جس ملک میں اردو پڑھنے، بولنے اور لکھنے والے موجود ہیں وہاں وہاں پروفیسر خواجہ  بھی اپنی تصنیفات، تالیفات اور تحریکات کے ساتھ موجود ہیں۔

پڑوسی ملک پاکستان میں بھی پروفیسر خواجہ اکرام کی خدمات کا اعتراف

ممتاز صحافی اور کالم نگار جمشید عادل علیگ نے پروفیسر  اکرام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک میں خواجہ صاحب کی خدمات کا اعتراف بہت خوش آئند بات ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات ہموار ہوں تو اور زیادہ علمی مذاکرات کا در وا ہوگا۔ مشہور افسانہ نگار و مترجم ڈاکٹر قدسیہ نصیر نے پروفیسر خواجہ اکرام کے ساتھ ساتھ ریسرچ اسکالر ماریہ اسلم اور ان کی نگراں ڈاکٹر صدف نقوی کو بھی مبارکباد پیش کی ہے۔ اس موقعے پر ڈاکٹر محمد رکن الدین، ڈاکٹر شہباز، ڈاکٹر امتیاز رومی، ڈاکٹر اقبال جلیل خاکی، ڈاکٹر مہوش نور، ڈاکٹر لیاقت رضا و ڈاکٹر لیاقت علی نے بھی اپنی خوشی کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر محمد توحید خان نے کہا کہ بے شک پروفیسر  صاحب کی خدمات کا اعتراف کیا جانا چاہئے تاکہ نئی نسل کو معلوم ہو سکے کہ اردو زبان و ادب کس سمت میں رواں دواں ہے۔ کیوں کہ خواجہ صاحب نہ صرف ہندوستان میں اردو زبان و ادب کی آبیاری کے لئے کوشاں ہیں بلکہ ماریشس، جاپان، امریکہ، انگلینڈ، پاکستان، بنگلہ دیش، ازبکستان، مصر وغیرہ میں بھی اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں۔ ڈاکٹر توحید خان نے ماریہ اسلم کے لئے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

Recommended