Categories: صحت

کووڈ-19 ویکسین کے ذریعہ حاملہ عورت اور بچے دونوں کو بچایا جاسکتا ہے: ڈاکٹر این. اروڑا

<p style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">   قومی ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ برائے امیونائزیشن (این ٹی اے ٹی آئی) کے کووڈ-19 ورکنگ گروپ کے چیئرپرسن ڈاکٹر این کےاروڑہ نے آج وزارت صحت کے ذریعہ جاری کردہ حاملہ خواتین کے لئے ویکسینیشن رہنما اصولوں پر ڈی ڈی نیوز سے گفتگو کی۔</span></p>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">دو جانوں کی حفاظت کا سوال</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ڈاکٹر این کے اروڑا نے بتایا کہ کووڈ-19 کی دوسری لہر کے دوران حاملہ خواتین کی اموات میں اضافہ ہی اس فیصلے کا باعث ہے۔ ’’دوسری لہر کے دوران ، یہ دیکھا گیا کہ پہلی لہر کے مقابلے میں، کووڈ-19 سے متاثرہ حاملہ خواتین کی اموات کی شرح میں دو سے تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ ایسی صورتحال کے تحت ، اس امر کی ضرورت محسوس کی گئی تھی کہ حاملہ خواتین بھی کووڈ-19 ویکسین سے مستفید ہوجائیں۔ ۔ حاملہ خواتین کی صورت حال میں اس میں دو جانوں کی حفاظت کا سوال ہے – ماں اور اس کے رحم میں بچہ۔ لہذا ، ملک نے حاملہ خواتین کو ویکسین دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ‘‘</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کے ذریعہ ماؤں کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ وہ کورونا وائرس کے بارے میں خوف اور اضطراب سے پاک رہیں گی۔ ’’ماں کے پیٹ میں بڑا ہونے والے بچے کو حاملہ ماں کو ٹیکہ لگا نے سے بھی بچایا جاسکتا ہے۔ اگر ماں میں قوت مدافعت بڑتی ہے تو اسکا اثر جنین تک پہنچے گا۔ ماں کو لگنے والی ویکسین اور اس کے جسم میں بڑھتی ہوئی قوت مدافعت کا اثر کم از کم پیدائش کے وقت تک بچے میں موجود رہے گا۔‘‘</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">حاملہ خواتین کے لئے ویکسینز کی حفاظت</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اس سوال کے جواب میں کہ ویکسین حاملہ خواتین کے لئے کتنی محفوظ رہے گی، ڈاکٹر اروڑا نے نشاندہی کی کہ پوری دنیا اب یہ سوچ رہی ہے کہ ماؤں کو بھی ویکسین دی جانی چاہئیں کیونکہ اس سے نہ صرف ماں کے جسم میں بلکہ بچے کے لئے بھی،قوت مدافعت بڑھے گی۔ ’’بڑے پیمانے پر ، ہماری ویکسینیں محفوظ پائی گئیں۔ یہاں تک کہ مغربی ممالک جیسے یورپ اور شمالی امریکہ میں، جہاں ایم آر این اے ویکسین دی جارہی ہیں، حاملہ خواتین کو بھی ویکسین لگائی جارہی ہیں۔ ان حقائق اور اعدادوشمار کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں بھی حاملہ خواتین کو ویکسین دی جائے۔‘‘</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کچھ لوگ پہلے سہ ماہی میں حاملہ ماں کو ویکسین لگانے کے بارے میں شکوک و شبہات اور خوف کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ اس عرصے میں بچے کے اعضاء تشکیل پانا شروع ہوجاتے ہیں۔ ان شکوک و شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر اروڑہ نے ماں کے ساتھ ساتھ بچے کو بھی ویکسین کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ’’میں ان خدشات کو دور کرنا چاہتا ہوں اور لوگوں کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہماری ویکسینوں میں کوئی زندہ وائرس موجود نہیں ہے جو انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔ لہذا، ایسا نہیں لگتا ہے کہ اس ویکسین سے ماں کے رحم میں بچہ پیدا ہونے والے بچے پر کوئی برا اثر پڑے گا۔ ‘‘</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین لگوانے والی حاملہ خواتین کو ٹریک کیا جائے گا تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ "تمام حاملہ خواتین جنہیں ملک بھر میں ویکسین لگائے جائیں گے ، ان کی تکلیف کی علامات پر نگاہ رکھنے کے لئے، ایک نیٹ ورک کے ذریعہ ٹریک کیا جائے گا۔ جنین کے نتائج ، یعنی ماں کے پیٹ میں بچے کی نشوونما پر بھی نظر رکھی جائے گی۔ اس سے یہ یقینی ہو گا کہ ہماری مائیں ، بہنیں اور بیٹیاں ویکسین کے بعد مکمل طور پر محفوظ ہیں۔‘‘</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">حاملہ خواتین کو ویکسینیشن کے بعد ہونے والے ضمنی اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، ڈاکٹر اروڑا نے کہا: ’’10 لاکھ خواتین میں سے ایک میں خون بہنے یا خون کے جمنے کی شکات سامنے آئی ہے۔ اس صورت ہیں جوعلامات ظاہر ہوتی ہیں وہ ہیں شدید سر درد، سر درد کے ساتھ قے ، قے ​​کے رجحان کے ساتھ ساتھ پیٹ میں درد یا سانس لینے دشواری۔ بڑے طور پر ، اس طرح کی تین یا چار علامات ظاہرہوسکتی ہیں اور عام طور پر یہ ویکسینیشن کے تین سے چار ہفتوں کے اندرظاہر ہوتی ہی ہیں۔ ایسے معاملات میں ، کنبہ کے افراد حاملہ عورت کو فوری طور پرایسے اسپتال لے جائیں جہاں ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔ ہسپتال میں بیماری کی وجہ کی تحقیقات کی جاسکتی ہیں اور اسے مطلوبہ علاج مہیا کیا جاسکتا ہے۔‘‘</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">حاملہ خواتین کب ویکسین کی خوراک لے سکتی ہیں؟</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">چیئرپرسن نے آگاہ کیا کہ حاملہ خواتین کسی بھی وقت ویکسین لے سکتی ہیں۔’’لیے گئے فیصلے کے مطابق ، حمل کا پتہ لگانے کے بعد سے کسی بھی موقع پر حاملہ خواتین کو کووڈ-19 ویکسین دی جاسکتی ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ یہ ویکسین پہلے، دوسرے یا تیسرے سہ ماہی میں دی جارہی ہے۔‘‘</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: center;">
 </p>
<p style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: center;">
<span style="box-sizing: border-box; font-family: "Times New Roman", Times, serif;"><iframe frameborder="0" height="400" scrolling="no" src="https://www.youtube.com/embed/Yu_ghYIsBWw" style="box-sizing: border-box;" title="YouTube video player" width="640"></iframe></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: center;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;">—–</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
 </p>
<p style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
 </p>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago