سعادت گنج،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)
کل مرکز مسجد میں مغرب کی نماز میں رضوان انصاری صاحب کے لئے دعائے صحت کی گئی اور صبح اٹھنے پر فجر سے پہلے خبر ملتی ہے کہ رضوان بھائی نے اس دنیا کو خیرباد کہہ دیا ہے( اناللہ وانا الیہ راجعون )محمدرضوان انصاری(رنگ والے) کی ناگہانی موت کی خبر ایک عظیم صدمے سے کم نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی بیوی،بچوں اور ان کے اہل خانہ کو صبرِجمیل عطا فرمائیں۔
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ موت ہمارے جد امجد حضرتِ آدم علیہ السلام کی میراث ہے۔ جسے ہر ذی روح کو اس کا ذائقہ چکھنا ہے۔کیونکہ جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں۔ہر ایک کو اس دنیا سے جانا ہی ہے۔
رضوان انصاری بہت ہی ملنسار اور خوش اخلاق اور غریب پرور تھے۔ وہ خواص و عوام سبھی سے بڑی خندہ پیشانی سے ملتے تھے۔رضوان بھائی ادب نواز بھی تھے۔خوش اخلاقی ان کو ورثے میں ملی تھی۔
افسوس صد افسوس!اب وہ ہمارے درمیان نہیں رہے۔لیکن یہی قانونِ فطرت ہے کہ جو آیا ہے اس کو اس جہاں سے جانا ہی ہے۔اس لئے ہم سب کو ابھی سے ہی موت کی تیاری رکھنی چاہئے معلوم نہیں کب کس کا وقت آجائے۔اللہ تعالیٰ ان کی آخرت کی تمام منزلیں آسان بنائے۔(آمین یَا رَبَّ العَِالمین)
ان کی نمازِ جنازہ اور تدفین بعد نماز ظہر عید گاہ کے قبرستان میں ادا کی گئی۔