مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنس؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ آنے والے وقت میں، ہندوستان دنیا میں ذیابیطس کی تحقیق کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔
آج یہاں پیشہ ورانہ تنظیم ”ذیابیطس انڈیا“ کے زیر اہتمام 3 روزہ عالمی ذیابیطس اجلاس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو ایک مشہور ماہر امراض ذیابیطس بھی ہیں، نے کہا کہ ہندوستان میں مختلف بیماریوں کے مریضوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ مختلف مراحل میں اور ایک ہی وقت میں ہمارے محققین کی طرف سے قابلیت، صلاحیت اور ذہانت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ ہندوستانی ڈیٹا تیار کرنے کا یہ صحیح وقت ہے کیونکہ مقصد ہندوستانی مریضوں کے لیے ہندوستانی علاج کے طریقہ کار کو تیار کرنا، ہندوستانی مسائل کے ہندوستانی حل ہونا چاہیے۔
تحقیقی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اب یہ بات بلا شبہ ثابت ہو چکی ہے کہ یورپی ممالک میں کئی نسلوں سے رہنے والے ہندوستانی نژاد تارکین وطن اب بھی ٹائپ 2 ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کی زیادہ تعداد رکھتے ہیں حالانکہ وہ اب ہندوستان میں نہیں رہ رہے ہیں اور وہاں کے ماحولیاتی حالات مختلف ہیں جن میں وہ رہ رہے ہیں۔
ہندوستانیوں میں پائے جانے والے کچھ اہم خطرے والے عوامل کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہمارا مرکزی موٹاپا پروفائل بھی دوسروں کے مقابلے میں مختلف ہے۔ مثال کے طور پر، ہندوستان میں، مرکزی طور پر موٹاپے کا پھیلاؤ زیادہ ہے اور مردوں اور عورتوں دونوں میں تقریباً برابر ہے، جب کہ مغربی آبادی میں، فرد بظاہر موٹا نظر آتا ہے لیکن اس میں عمومی چربی ہوتی ہے۔
صحت کی دیکھ بھال کو دی جانے والی اعلی ترجیح کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ یہ وزیر اعظم مودی کی ذاتی دلچسپی اور مداخلت کی وجہ سے ہی ممکن تھا کہ دو سالوں کے اندر، ہندوستان نے نہ صرف کووڈ کی عالمی وبائی بیماری کو بہت چھوٹے ممالک کے مقابلے میں بہتر طریقے سے سنبھالا، بلکہ ڈی این اے ویکسین تیار کرنے اور اسے دوسرے ممالک کو بھی فراہم کرنے میں کامیاب رہا۔
مقامی طبی تحقیق کے لیے وزیر اعظم مودی کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس کے کنٹرول اور روک تھام میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے روایتی ہندوستانی علم کو جدید سائنسی نتائج کے ساتھ مربوط کیا جائے اور ساتھ ہی ساتھ آیوروید، یوگا اور نیچروپیتھی سمیت ادویات کے مختلف نظاموں میں ہم آہنگی کی تلاش کی جائے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی بات کے اختتام پر یہ کہا کہ ذیابیطس کی روک تھام نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے ہماری ذمہ داری ہے بلکہ قوم کی تعمیر کے لیے بھی ہمارا فرض ہے کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جس کی 70 فیصد آبادی 40 سال سے کم عمر کی ہے اور آج کے نوجوان ہندوستان @ 2047 کے ملک کے اہم شہری بننے جا رہے ہیں۔ ہم ان کی توانائی کو ٹائپ 2 ذیابیطس اور دیگر متعلقہ عوارض کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ناکارہ پیچیدگیوں میں ضائع ہونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…