Categories: قومی

ہم سے سامنا کرنے کے بعد چین کو خود کی کمزوری کا احساس ہوا: سی ڈی ایس

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>دفاعی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کے بعد پاکستان جنگ بندی پر متفق ہوا</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>چین ، برطانیہ اور امریکہ کی طرح ہندوستان بھی 2022 تک فوجی تھیئٹر کمانڈ تشکیل دے گا</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نئی دہلی ، <span dir="LTR">24</span>جون (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 چیف آف آرمڈ فورسز سی ڈی ایس جنرل بپن راوت نے ہندوستان اور چین کے مابین جاری کشیدہ صورت حال کے درمیان کہا ہے کہ چینی فوجی بلند پہاڑیوں پرجنگ کے عادی نہیں ہیں ، یہی وجہ ہے کہ انہیں ہندوستان سے سامنا کرنے کے بعد اپنی کمزوری کا احساس ہوا اور وہ واپس جانے کے لئے مجبور ہورہے ہیں۔ اسی طرح پاکستانی فوج دفاعی ڈھانچے کو بھاری نقصان کے بعدجنگ بندی کےلیے متفق ہوئی۔ افواج کی تنظیم نو کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ چین، برطانوی اور امریکی فوج کی طرح ہندوستان بھی 2022 تک فوجی تھیئٹر کمانڈ تشکیل دے گا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
سی ڈی ایس جنرل بپن راوت نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مشرقی لداخ میں واقع لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پروادی گلوان اور دیگر جگہوں پر ہوئے تصادم کے بعد چینی فوج کو اپنی کمزور تیاری اور بہتر تربیت کی ضرورت کا احساس ہوا۔ہماری فوج پہاڑی علاقوں میں چینی فوج سے بہت بہتر ہے ، یہی وجہ ہے کہ وہ طویل وقت تک ہندوستانی فوج کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 یہی وجہ ہے کہ مشرقی لداخ میں سردیوں کے دوران چین نے اپنی فوج کی تعیناتی میں 90 فیصد تبدیلیاں کیں ، جب کہ پہاڑی جنگ میں مہارت رکھنے والے ہندوستانی فوجی مضبوطی سے تعینات ہیں۔ چینی فوج بنیادی طور پر میدانی علاقوں اورقلیل مدت کے لئے ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے ان کے پاس پہاڑی علاقوں میں لڑائی اور تیاری کا تجربہ نہیں ہواتاہے جب کہ ہندوستانی فوجی ایسے علاقوں میں رہنے اور لڑنے میں ماہر سمجھے جاتے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ہندوستانی فوج کی تیاریوں کے بارے میں ، بپن راوت نے کہا کہ ہندوستانی فوج کے جوانوں نے عمدہ تیاری کی ہے اور صورتحال کا احساس کیا ہے۔ راوت نے یہ دریافت کئے جانے پر کہ کیا فوج کی بڑھتی تعیناتی کو دیکھتے ہوئے شمالی مورچہ بھی جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا فوج کی بڑھتی ہوئی تعیناتی کے پیش نظر شمالی محاذ اتنا اہم ہو گیا ہے جتنا کہ مغربی محاذ ،تو راوت نے کہا کہ دونوں محاذ ملک کی ترجیح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس طرح تیاری کی ہے کہ ہمارے فوجی جو شمالی سرحدوں پر تعینات ہیں، وہ مغربی سرحدوں پر کام کرنے کے اہل ہیں۔ دوسری طرف ، مغربی سرحد پر تعینات فوجی شمالی سرحد پر تعیناتی کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ شمالی سرحد پر کچھ اضافی دستے تعینات کردیئے گئے ہیں کیونکہ دیکھا گیا ہے کہ یہاں چینی فوج زیادہ سرگرم ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جنرل بپن راوت نے فوج کی تنظیم نو کے بارے میں کہا کہ تینوں افواج کو متحد اور مستحکم کیا جائے گا۔ تینوں فوجیں مل کر آگے بڑھنے کے لئے تیار ہیں۔ جغرافیائی حالات کے مطابق ، مختلف چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے الگ الگ تھیئٹر کمانڈ بنائے جائیں گے۔ ضرورت کے مطابق ، ہندوستان میں 4 کمانڈ ہوسکتی ہیں۔ اس کے تحت سمندری خطرے کے پیش نظر میری ٹائم کمانڈ ،چین پر نظر رکھنے کے لئے ایک کمانڈ اور جموں و کشمیر کے لئے تھیئٹر کمانڈ کا بلیو پرنٹ تیار کیا گیا ہے۔ جس طرح چین ، برطانیہ اور امریکی افواج پہلے سے انٹیگریٹیڈ ہیں ، اسی طرح ہم اپنے وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرکے اپنی عملی آپریشنل کارکردگی کو بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی ، برطانوی اور امریکی افواج کی طرح ہندوستان بھی 2022 تک فوجی تھیئٹرکمانڈ تشکیل دے گا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پاک فوج جنگ بندی پر کیوںرضامند ہوئی؟ اس سوال کے جواب میں ، سی ڈی ایس جنرل بپن راوت نے کہا کہ اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر بھارت کی جوابی کارروائی میں ، پاک فوج کے دفاعی ڈھانچے کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ چونکہ ان کے فوجی گاﺅں کے بہت قریب کام کرتے ہیں ،اس لیےبعض اوقات وہاں رہنے والے لوگ اور ان کے مویشی متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج مغربی محاذ بھی بہت متحرک ہے اور داخلی سلامتی کی صورت حال بہت اچھی نہیں ہے۔ یہ تمام مسائل پاکستان کے لیے پریشانی کا سبب بن رہے ہیں ۔ لہٰذا اب انہیں بھی ہندوستان کے ساتھ امن کی تلاش کر ناسب سے بہترطریقہ لگا ہے۔ اگر وہ امن چاہتے ہیں تو یہ دونوں ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے اچھا ہوگا۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago