Urdu News

زرعی تعلیم کو صنعت کاری کا مرکز بننا چاہیے: نائب صدر

کسانوں کے لیے کم لاگت والی فنانسنگ کی دستیابی

زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ کاشتکاری اور زراعت پر مبنی صنعتیں ہماری معیشت کا محرک ہیں اور ان کی وجہ سے ہندوستان عالمی معیشت میں ایک ابھرتا ہوا ستارہ ہے۔ ہندوستان نے ستمبر 2022 کے پہلے ہفتے میں سابقہ حکمران برطانیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 5ویں سب سے بڑی معیشت کا درجہ حاصل کرلیا۔ درحقیقت یہ ایک سنگ میل اور غیر معمولی کامیابی ہے اور ہندوستان کے عالمی سطح پر عروج میں کاشتکاری اور زرعی شعبے کا اہم کردار تھا۔

دہائی کے آخر تک ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ نوجوانوں کو بنیاد ڈالنی ہے اپنا بھارت 2047 میں دنیا کو کیا دے گا؟ 2047 میں جب ہندوستان اپنی آزادی کے سو سال میں داخل ہوگا، یہ امن، ہم آہنگی، سلامتی اور ترقی کے لیے پوری دنیا کے لیے ایک مرکزی مقام ہوگا۔

آپ میں زرعی پیداوار کی قدر بڑھانے کی صلاحیت، ذہانت، رویہ اور بھرپور عزم ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ اس کا انتظام کیا جائے کہ کسان اپنے زرعی مصنوعات کی قیمت میں اضافہ اپنے کھیت میں بھی کر سکتے ہیں۔

بھارت کی پہل پر اقوام متحدہ نے سال 2013 کو موٹے اناج کا بین الاقوامی سال کے طور پر بیان کیا ہے۔

ہمارے بڑے بزرگ کہتے ہیں – موٹا کھاؤ، موٹا پہنو، سکھی رہو۔

میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ زرعی تعلیم کو ایک نیا انداز بتائیں۔ زراعت کی تعلیم کو انٹرپرینیورشپ کا مرکز بننا چاہیے جس کے نتیجے میں تحقیق اور زرعی آلات اور اختراعات سامنے آئیں۔ آپ لوگ بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آئی اے آر آئی زراعت اور فارم کے شعبے میں اختراعات، معیاری انسانی وسائل اور تکنیکی موافقت کے ساتھ قوم کی خدمت جاری رکھے گا۔

ہم جمہوریت کی ماں ہیں، ہم سب سے بڑی جمہوریت ہیں، ہم سب سے فعال جمہوریت ہیں۔

ہمیں بطور ہندوستانی ہمیشہ اپنے بھارت کو پہلے رکھنا چاہیے۔ ہمیں قابل فخر ہندوستانی ہونا چاہئے اور اپنے عظیم کارناموں پر فخر کرنا چاہئے۔

Recommended