Categories: قومی

عدلیہ کی بینچوں پر خواتین کی نمائندگی

<p>
 </p>
<h2 dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin-top: 20px; font-weight: 500; font-size: 30px; font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 1.1; color: rgb(51, 51, 51); margin-bottom: 10px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">نئی دہلی، یکم اپریل 2022:</span></span></h2>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ</span> <span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">کے ججوں کی تقرری آئین ہند کی دفعہ 124، 217 اور 224 کے تحت کی جاتی ہے، جس میں کسی ذات یا طبقے کے افراد کو ریزرویشن فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔ کالجیم نظام کے ذریعے آئینی عدالتوں میں ججوں کی تقرری کے موجودہ سسٹم میں درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبائل/ دیگر پسماندہ  ذاتوں/ خواتین/ اقلیتوں سمیت معاشرے کے تمام طبقات کو سماجی تنوع اور نمائندگی فراہم کرنے کی ذمہ داری بنیادی طور پر عدلیہ پر عائد ہوتی ہے۔ حکومت کسی بھی ایسے شخص کو ہائی کورٹ کا جج مقرر نہیں کر سکتی جس کی سفارش ہائی کورٹ کالجیم/ سپریم کورٹ کالجیم نہیں کرتی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">تاہم حکومت اعلی عدلیہ میں ججوں کی تقرری میں سماجی تنوع کے لیے عہد بستہ ہے اور ہائی کورٹوں کے چیف جسٹسوں سے درخواست کرتی رہی ہے کہ ججوں کی تقرری کے لیے تجاویز بھیجتے وقت ہائی کورٹوں میں ججوں کی تقرری میں سماجی تنوع کو یقینی بنانے کے لیے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات، اقلیتوں اور خواتین سے تعلق رکھنے والے مناسب امیدواروں پر مناسب غور کیا جائے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">01.01-2021 سے 30.03.2022 تک سپریم کورٹ کالجیم نے ہائی کورٹ کے ججوں کے طور پر تقرری کے لیے 39 خواتین کی سفارش کی ہے جن میں سے 27 خواتین کا تقرر کیا گیا تھا اور باقی 12 معاملے کارروائی کے مختلف مراحل میں ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">یہ اطلاع مرکزی وزیر قانون و انصاف جناب کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔</span></span></p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago