قومی

آسام مسلمان: ریاست کے باہر سے آسام آنے والے اماموں کے لیے پولیس کی تصدیق اور رجسٹریشن لازمی

گوہاٹی، 23 اگست (انڈیا نیرٹیو)

 آسام حکومت جلد ہی ریاست کے باہر سے آنے والے اماموں اور مدرسوں کے اساتذہ کے لیے پولیس  تصدیق اور آن لائن رجسٹریشن کو لازمی بنائے گی۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہیمنت بسوا سرما نے میڈیا کو یہ معلومات دی۔

یہ قدم حکومت نے برصغیر ہند میں القاعدہ (اے کیو آئی ایس) سے وابستہبنگلہ دیش میں قائم دہشت گرد تنظیم انصار اللہ بنگلہ دل (اے بی ٹی) سے وابستہ بنگلہ دیشی شہریوں سمیت 25 افراد کی گرفتاری کے بعد اٹھایا ہے۔

گوالپاڑہ پولیس نے ہفتہ کو ضلع میں دو مختلف مساجد کے دو اماموں عبدالسبحان (43) اور جلال الدین شیخ (49) کو گرفتار کیا۔ ان کے پاس سے مبینہ طور پر جہادی تنظیموں جیسیاے بی ٹی اوراے کیو آئی ایس سے متعلق مجرمانہ دستاویزات اور فون کے سم کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کل رات میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ پولیس نے جہادیوں سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں سے ایک کی شناخت سرغنہ کے طور پر ہوئی ہے جو امام کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے علاوہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کو پھیلانے میں ملوث تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک نیا ایس او پی بنایا ہے جس کے مطابق شہریوں کو باہر سے آنے والے امام کے بارے میں مقامی پولیس کو مطلع کرنا ہو گا، تاکہ پولیس اپنا کام شروع کرنے سے پہلے امام کے پس منظر کو چیک کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک پورٹل لانچ  کریں گے جس کے ذریعے نجی مدارس کے باہر کے ائمہ اور اساتذہ کو خود کو رجسٹر کرنا ہوگا۔ وزیر اعلی نے اگست کے اوائل میں دعویٰ کیا تھا کہ ریاست اسلامی انتہا پسندی کا گڑھ بن چکی ہے اورگذشتہ چار ماہ میں بنگلہ دیش کے  القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد تنظیم سے منسلک پانچ ‘جہادی’ ماڈیولز کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، بنگلہ دیش سے کم از کم چھ اے بی ٹی ارکان 2016-2017 میں غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوئے تھے اور آسام میں مقامی نوجوانوں کو ‘جہادی’ کے نظریے کے بارے میں تعلیم دے کر دہشت گردی کے ماڈیول میں شامل تھے اور سلیپر سیل بنائے جا رہے تھے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان میں سے ایک بارپیٹا ضلع کی ایک مسجد میں عربی کے استاد اور امام کے طور پر کام کر رہا تھا اور پانچ دیگر کا ابھی تک سراغ نہیں لگایا جا سکاہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام جہادی سرگرمیوں کا مرکز  ‘مدرسہ’ معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسے عام نہیں کیا گیا ہے لیکن اب تک جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کا ‘مدرسہ’ سے کوئی تعلق ہے یا وہ مسجد میں مبلغ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago