Categories: قومی

بلی بائی ایپ کا ملزم نیرج بشنوئی آسام سے گرفتار، 100 بااثر مسلم خواتین کی تصویریں لگا کرلگائی گئی بولی

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مسلم خواتین کی تذلیل اور ان کو خوفزدہ کرنے کی نیت سے بنائے گئے ’بلی بائی ایپ‘ کے اہم ملزم کو دہلی پولیس کے خصوصی سیل کے آئی ایف ایس او (انٹیلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹجک آپس) یونٹ نے آسام سے گرفتار کیا ہے۔ ملزم کی شناخت جورہاٹ، آسام کے رہنے والے نیرج بشنوئی (21) کے طور پر کی گئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پولیس کا دعویٰ ہے کہ نیرج نے 'گٹ ہب پر ’بلی بائی ایپ‘ کو بنایا تھا۔ اس کے بعد اس کو پروموٹ کرنے کے لئے  ٹویٹر پر 'بْلّی بائی انڈر سکور' (<span dir="LTR">Bulli bai</span>_) کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ بنایا گیا۔ بعد میں اسے سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ شیئر کیا گیا۔ اس کی تصدیق اس کے پاس سے برآمد ہوئے  موبائل اور لیپ ٹاپ سے ہوئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ملزم کو جمعرات کو گرفتار کر کے ہوائی جہاز سے دہلی لایا گیا  جس کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس ملزم سے پوچھ گچھ کرکے معاملے کی جانچ کررہی ہے۔ اس سے قبل ممبئی پولیس  'بْلّیبائی ایپ' کے معاملے میں ایک لڑکی سمیت تین افراد کو بھی گرفتار کرچکی  ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اسپیشل سیل کے آئی ایف ایس او یونٹ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے کہا کہ ملزم کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے بعد بدھ کے روز ہی ایک ٹیم آسام بھیجی۔ وہاں ملزم نیرج بشنوئی کودگمبر، جورہاٹ، آسام علاقہ سے پکڑلیا گیا۔ پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران ملزم نے بتایا کہ وہ بھوپال کے ایک مشہور ادارے سے بی ٹیک (سی ایس سی) کے دوسرے سال کا طالب علم ہے۔ اس نے ایسا کیوں کیا اور اس کے ساتھ اور کون کو ن اس میں ملوث  ہے، اس کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس کے پاس سے ملے موبائل اور لیپ ٹاپ سے پولیس کے ہاتھ کئی اہم سراغ لگے  ہیں۔ ابتدائی پوچھ گچھ میں ملزم نے بتایا ہے کہ 'گٹ ہب' پر ایپ بنانے کے لیے اس نے اسے سوشل میڈیا پر پرموٹ  کرنے کے لئے  پروپیگیٹرس کو دیا۔ اس کے بعد  سوشل میڈیا پر تیزی سے اس کی تشہیر ہونے  لگی۔ پولیس ملزم کو ریمانڈ پر لے کر پوچھ گچھ میں مصروف ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے روز ایک مسلم خاتون صحافی نے 'بلّی بائی ایپ' کے بارے میں ساؤتھ ایسٹ ڈسٹرکٹ کے سائبر پولس اسٹیشن میں شکایت کی تھی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تقریباً 100 بااثر مسلم خواتین کی تصویریں ’بلی بائی ایپ‘ پر بولی لگانے کے لیے لگائی گئی تھیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حالانکہ ان کی اصل میں بولی  نہیں لگائی  گئی تھی لیکن یہ ان کی تذلیل اور ڈرانے کی نیت سے کیا گیا تھا۔ اس تنازع کے بعد سوشل میڈیا پر ہنگامہ آرائی کے بعد ایپ کو 'گٹ ہب' سے ہٹا دیا گیا تھا۔ پولیس نے ٹویٹر اور گٹ ہب کو بھی ایک خط لکھ کر اس کے بارے میں معلومات طلب کی  تھی۔ دوسری جانب ممبئی پولیس نے اس سلسلے میں مقدمہ درج کرکے اتراکھنڈ اور بنگلور سے ایک لڑکی سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بدھ کے روز ہی دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ نے ’بلی  بائی ایپ‘ کی تحقیقات اسپیشل سیل کے آئی ایف ایس اوکو سونپی تھی۔ اس کے ساتھ ہی پولیس اب ملزم نیرج بشنوئی سے پوچھ گچھ کرکے یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ ممبئی میں پکڑے گئے تینوں لوگوں کا اس سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔ فی الحال پولیس نے ملزم کا موبائل اور لیپ ٹاپ اپنے قبضے میں لے کر فارینسک جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago