Categories: قومی

پانڈورا دستاویزات‘ سے متعلق معاملات کی تحقیقات کی جائیں گی

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی دہلی،</span></span><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">4</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"> اکتوبر2021:   </span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: rgb(34, 34, 34);">3 اکتوبر 2021 کو بین الاقوامی جرنلسٹوں کی بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے)، بقول اسکے، ایک 2.94 ٹیرابائٹ اعدادوشمار کی دریافت کے ساتھ سامنے آیا ہے جو 200 سے زائد ممالک اور علاقوں کے امیر زادوں کے غیر ملکی رازوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ تفتیش، 14 آف شور سروس فراہم کرنے والوں کے خفیہ ریکارڈ کے لیک ہونے پر مبنی ہے جو کہ شیل کمپنیوں ، ٹرسٹوں ، فاؤنڈیشنز اور دیگر اداروں کو کم یا بغیر ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کرتے ہوئے، دولت مند افراد اور کارپوریشنوں کو پیشہ ورانہ خدمات فراہم کرتے ہیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: rgb(34, 34, 34);">حکومت نے ان پیش رفتوں کا نوٹس لیا ہے۔ متعلقہ تحقیقاتی ایجنسیاں ان معاملات کی تحقیقات کریں گی اور ایسے معاملات میں قانون کے مطابق مناسب کارروائی کی جائے گی۔ ان معاملات میں موثر تفتیش کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت متعلقہ ٹیکس دہندگان/اداروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی دائرہ اختیار کے ساتھ بھی فعال طور پر مشغول رہے گی۔ حکومت ہنداس ایک بین سرکاری گروپ کا بھی حصہ ہے جو اس طرح کے لیکس سے وابستہ ٹیکس کے خطرات کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے اشتراک اور تجربے ساجھا کرنے کو یقینی بناتی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: rgb(34, 34, 34);">واضح رہے کہ آئی سی آئی جے ، ایچ ایس بی سی ، پاناما پیپرز اور پیراڈائز پیپرز کی شکل میں اس طرح کے لیک ہونے کے بعد ، حکومت پہلے ہی کالا دھن (غیر ظاہر شدہ غیر ملکی آمدنی اور اثاثے) اور ٹیکس کا ایکٹ 2015 نافذ کر چکی ہے ، جس کا مقصد اس طرح کی آمدنی پر مناسب ٹیکس اور جرمانہ لگا کر کالے دھن ، یا غیر ظاہر شدہ غیر ملکی اثاثوں اور آمدنی کو روکنا ہے۔ روپے کے غیر ظاہر کردہ کریڈٹ، پاناما اور پیراڈائز پیپرز کے معاملات میں کی گئی تحقیقات میں تقریبا، 20,352 کروڑ روپے(15ستمبر2021تک کی صورت حال) کا پتہ چلا ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: rgb(34, 34, 34);">میڈیا میں اب تک صرف چند ہندوستانیوں (قانونی طور پر اہل اداروں کے ساتھ ساتھ افراد) کے نام سامنے آئے ہیں۔ حالانکہ  آئی سی آئی جے کی ویب سائٹ (</span></span></span><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: rgb(34, 34, 34);">www.icij.org</span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: rgb(34, 34, 34);">) نے ابھی تک تمام اداروں کے نام اور دیگر تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔ آئی سی آئی جے کی ویب سائٹ میں تجویز کیا گیا  ہے کہ معلومات مرحلہ وار جاری کی جائے گی اور پانڈورا پیپرز کی تحقیقات سے وابستہ ساختی اعدادوشمار، اس کے آف شور لیکس ڈیٹا بیس پر، آنے والے وقت میں ہی جاری کیا جائے گا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: rgb(34, 34, 34);">مزید برآں حکومت نے آج ہدایت جاری کی ہے کہ میڈیا میں ظاہر ہونے والے ’پانڈورا پیپرز‘ کے نام سے پنڈورا پیپرز لیک کے معاملات کی تحقیقات کی نگرانی ملٹی ایجنسی گروپ کے ذریعے کی جائے گی ، جس کی سربراہ سی بی ڈی ٹی چیئرمین ہوں گے اور جس میں سی بی ڈی ٹی ، ای ڈی، آر بی آئی اور ایف آئییو کے نمائندے شامل ہوں گے۔</span></span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago