Categories: قومی

انکم ٹیکس ایکٹ1961 کی دفعات 206 اے بی اور 206 سی سی اے کے تحت ان کی عملی افادیت اور اس کے استعمال سے متعلق وضاحت

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
<span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">فائنینس ایکٹ 2021 نے آمدنی ٹیکس ایکٹ 1961 میں دو نئی دفعات یعنی 206 اے بی اور 206 سی سی اے کا اضافہ کیا ہے جو یکم جولائی 2021 سے نافذ العمل ہوں گی۔ ان دفعات کے تحت یہ بات لازم ہوتی ہے کہ چند ایسے افراد جو ریٹرن فائل نہیں کرتے (مخصوص افراد )کو اعلیٰ شرح کی ٹیکس کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ یہ شرح متعین کردہ شرح سے دوگنی یا پانچ فیصد، جو بھی زیادہ ہو، کے بقدر ہوگی۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
<span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ان دونوں تجاویز کے نفاذ کے لئے، ٹیکس منہا کرنے والا / کلکٹر کے لئے لازم تھا کہ وہ کٹوتی سے قبل ہر لحاظ سے اس امر کو یقینی بنائے کہ جس شخص کے سلسلے میں ٹیکس کی کٹوتی کی جا رہی ہے، یا ٹیکس وصولا جا رہا ہے وہ مخصوص زمرے کا فرد ہے۔ اس کے نتیجے میں مذکورہ ٹیکس کلکٹر/کٹوتی کرنے والے پر اضافی نفاذ کی ذمہ داری عائد ہوتی تھی۔ اس اضافی وزن کو کم کرنے کی غرض سے براہِ راست ٹیکسوں کے مرکزی بورڈ نے مذکورہ دفعات 206 اے بی اور 206 سی سی اے کے سلسلے میں نفاذ کے متعلق ایک نیا عملی اصول جاری کیا ہے۔ نفاذ کی یہ شکل پہلے سے ہی آمدنی ٹیکس محکمے کے رپورٹنگ پورٹل (</span><a href="https://report.insight.gov.in/" style="box-sizing: border-box; background-color: transparent; color: rgb(5, 81, 147); text-decoration-line: none;" target="_blank"><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box; font-size: 7pt;"><span style="box-sizing: border-box;">https://report.insight.gov.in</span></span></a><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">) پر مصروف عمل ہے۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
<span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ٹیکس کٹوتی کرنے والے/ کلٹر کے ذریعہ صرف سنگل پین (پین سرچ) یا ملٹی پل پین (اجتماعی سرچ) ڈال کر اس نفاذی پہلو کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے اور اس بات کا تعین کیا جا سکتا ہے کہ جس شخص سے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، کیا وہ شخص واقعتاً مخصوص زمرے کا فرد ہے یا نہیں۔ پین سرچ سے حاصل ہونے والا نتیجہ اسکرین پر ظاہر ہو جائے گا، جسے پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔بلک سرچ یا اجتماعی سرچ کی صورت میں نتیجہ ڈاؤن لوڈ کیے جانے کے لائق فائل کی شکل میں ظاہر ہوگا جسے ریکارڈ کے لئے رکھا جا سکتا ہے۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
<span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">افادیت کی منطق اور اس کے جواز کی وضاحت سی بی ڈی ٹی کے 2021 کے سرکولر نمبر 11 مؤرخہ 21 جون 2021 میں کی گئی ہے جو  </span><span dir="LTR" lang="EN-IN" style="box-sizing: border-box; font-size: 7pt;"><span style="box-sizing: border-box;">(</span></span><a href="https://www.incometaxindia.gov.in/communications/circular/circular_11_2021.pdf" style="box-sizing: border-box; background-color: transparent; color: rgb(5, 81, 147); text-decoration-line: none;" target="_blank"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 7pt;">https://www.incometaxindia.gov.in/communications/circular/circular_11_2021.pdf</span></a><span dir="LTR" lang="EN-IN" style="box-sizing: border-box; font-size: 7pt;"><span style="box-sizing: border-box;">)</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">پر  دستیاب ہے۔  اس سرکولر نے ٹیکس کٹوتی کرنے والے/کلکٹروں کی ذمہ داریوں کو مزید ہلکا کر دیا ہے کیونکہ اس کے ذریعہ اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ جس شخص سے ٹیکس کاٹا جا رہا ہے اس کے بارے میں مالی سال کے آغاز میں ہی مذکورہ عمل کے ذریعہ جانکاری حاصل کی جا سکتی ہے اور اس صورت میں پورے مالی سال کے دوران غیر مخصوص فرد کے پین کی جانچ کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
<span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی افادیت کے حامل پہلو کے ساتھ حکومت نے اپنی اس عہد بندگی کا اعادہ کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے ذریعہ ٹیکس کی ادائیگی کے تمام تر پہلوؤں کو سہل بنایا جائے گا۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
<span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><br />
</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
 </p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago