کشمیر معاملے پر پاکستان نئی چال چل رہا ہے۔ گزشتہ روز پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوا سعودی عرب پہنچے تھے لیکن ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات نہیں ہو سکی ۔ جنرل قمر جاوید باجوا ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بغیر پاکستان واپس چلے گئے۔ ادھر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کشمیر کے معاملے میں سعودی عرب کی قیادت والے او آئی سی میں آواز بلند نہیں کی جاتی ہے تو پاکستان کچھ حامی ممالک کے ساتھ مل کر نیا راستہ اختیار کرنے پر غور کرے گا۔ ریاض کے ذرائع نے اطلاع دی کہ جنرل قمر جاوید باجوا سوموار کو سعودی عرب پہنچے تھے لیکن ولی عہد محمد بن سلمان سے ملے بغیر پاکستان واپس لوٹ گئے ہیں۔ پاکستان نے او آئی سی کو تقسیم کرنے کی جو دھمکی دی تھی اس سے پاکستان اور سعودی عرب حکومتوں کے درمیان ایک طرح کی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ اسی کشیدگی کو دور کرنے کی غرض سے جنرل قمر جاوید باجوا سعودی عرب پہنچے تھے۔ لیکن وہ خالی ہاتھ واپس لوٹ آئے۔
اب اسلام آباد ایک اور چال چل رہا ہے، وہ سعودی عرب میں خود شاہی خاندان میں جو حریف گروپس ہیں ان سے رابطہ قائم کرنا شروع کر دیا ہے۔ ابھی حال ہی میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں یہ دھمکی دی تھی کہ اگر او آئی سی وزرائے خارجہ کی مٹنگ نہیں بلاتا ہے تو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان او آئی سی کے دوست ممالک کے ساتھ الگ سے مٹنگ بلایں گے۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان سے سعودی عرب کا پریشان ہونا لازمی تھا۔ سعودی عرب پہلے ہی ترکی کے صدر طیب رجب طیب اردوغان کی بڑھتی مقبولیت اور بڑھتی کارگزاری سے پریشان ہے۔ ایسے میں پاکستان نے جب الگ سے او آئی سی کی مٹنگ بلانے کی بات کی تو سعودی عرب کی پیشانیوں میں اضافہ ہوا ۔ سعودی عرب کے سخت ردعمل کے بعد ہی پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوا نے یہ دورہ کیا لیکن بات بنی نہیں ۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سخت گیر موقف کے لئے جانے جاتے ہیں۔ ابھی انھوں نے پاکستان کو جب توجہ نہیں دی تو پاکستان نے ان کے مخالفین سے رابطہ قائم کرنے کے لئے اپنے ذرائع کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں بادشاہ کے بعد اس کا بیٹا نہیں بلکہ بھای بادشاہ بنتا ہے۔ یہ سبھی جو آل سعود کہلاتے ہیں ۔ یہ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ عبدالعزیز بن سعود کے بیٹے ہیں ۔ حالانکہ سنہ 2007 میں شاہ عبداللہ نے اس سسٹم کو تبدیل کر دیا تھا۔ اس کے لئے شاہ عبداللہ نے شاہی خاندان کے اندر ایک کمیٹی بنائی جو ولی عہد کا انتخاب کرے گی اور وہی ولی عہد موجود بادشاہ کے انتقال کے بعد بادشاہ بنے گا۔ شاہ عبداللہ کے اس فیصلے نے شاہی خاندان میں درار پیدا کر دی۔
سعودی حکومت کی بنیاد رکھنے والے شاہ سعود کی بیویوں میں سے ایک نہایت تیز اور با اثر خاتون نے اعلان کیا کہ یہ اس کے بیٹوں کو بادشاہت سے محروم رکھنے کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے۔ سال 2015 میں شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد اسی گروپ نے جلدی جلدی کچھ معاملات کو دبا کر شاہ سلمان کو بادشاہ کے تخت پر بٹھایا گیا۔
تھوڑا بہت جو مخالفت ہوئی اسے بعد میں دبا دیا گیا۔ اور پھر بادشاہ شاہ سلمان نے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کیا۔ اب اپنے انقلابی قدم کے لئے شہرت حاصل کرنے والے ولی عہد محمد بن سلمان کو سعودی عرب میں سب سے طاقتور شخص تصور کیا جاتا ہے۔ محمد بن سلمان اپنے خیالات میں فکر نو کی وجہ سے خاصے متنازع بھی رہے ہیں۔ انھوں نے سعودی حکومت کے لئے کچھ بہت اہم فیصلے کئے ہیں۔ ولی عہد مقرر ہونے کے فوراً بعد انھوں نے کئی اہم اور با اثر تاجروں کو حراست میں لے لیا تھا۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک کے اندر کچھ بہت اہم سدھار بھی کے۔ جس میں اقتصادی اور سماجی سدھار بھی شامل تھے۔ محمد بن سلمان نے کوشش کی کہ پیٹرو ڈالر پر انحصار کم کیا جائے۔ کیوں کہ امریکا پیٹرول پر انحصار کم کر رہا ہے اور وہ خود مختار بھی بن رہا ہے۔ محمد بن سلمان نے سعودی نوجوانوں کو دھیان میں رکھ کر نوکری بڑھانے پر دھیان دیا۔ اسی سبب محمد بن سلمان کو ابھی سعودی عرب میں سب سے طاقتور شخص تصور کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…