نئی دہلی، یکم مئی (انڈیا نیرٹیو)
سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کے ناموں میں مذہبی الفاظ اور علامات کا استعمال کرنے پر ان کی شناخت ختم کرنے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔
جسٹس ایم آر شاہ کی سربراہی والی بنچ نے درخواست گزار سے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کو کہا۔ عدالت نے کہا کہ اسی طرح کی ایک عرضی دہلی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
دراصل، 20 مارچ کو سماعت کے دوران اے آئی ایم آئی ایم کے وکیل کے کے وینوگوپال نے کہا تھا کہ درخواست میں صرف اے آئی ایم آئی ایم اور مسلم لیگ کو فریق بنایا گیا ہے۔
اس طرح کا معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں بھی زیر التوا ہے۔ تب سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی جانکاری مانگی تھی۔ 5 ستمبر 2022 کو سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا۔
درخواست وسیم رضوی نے دائر کی تھی۔ درخواست گزار کی جانب سے وکیل گورو بھاٹیہ نے انڈین یونین مسلم لیگ، ہندو ایکتا دل جیسی جماعتوں کی مثالیں دیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ بومئی کیس میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سیکولرازم بنیادی چیز ہے۔
سماعت کے دوران بھاٹیہ نے کہا تھا کہ اگر کوئی سیاسی پارٹی مذہب کے نام پر ووٹ مانگتی ہے تو یہ عوامی نمائندگی قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کو سیاسی جماعتوں کا فریق بننے کی اجازت دے دی تھی۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…