<div class="text-center">
<h2>مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یونیورسٹی آف جموں کا کنور ویوگی سالانہ یادگاری خطبہ دیا<span id="ltrSubtitle">
جموں وکشمیر میں دہشت گردی اپنے آخری مرحلے میں ہے:ڈاکٹر جتیندر سنگھ</span></h2>
</div>
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ کشمیر میں عام آدمی دہشت گردی سے تھک گیا ہے اور   اس میں  اپنے لئے اور اپنے بچوں کے لئے رفتہ رفتہ امنگیں پیدا ہوتی جارہی ہیں۔
یونیورسٹی آف جموں کے ’’کنور ویوگی سالانہ یادگاری لیکچر‘‘ کے پہلے ایڈیشن میں، جس کا موضوع ’’جموں وکشمیر میں دفعہ- 370 اور 35 اے ہٹائے جانے کے بعد مستقبل کا راستہ ‘‘ تھا، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی جموں وکشمیر میں اپنے آخری مرحلے میں ہے اور  دہشت گرد بھاگتے بھاگتے کمزور لوگوں کو اپنا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات روزانہ بہتر ہورہے ہیں۔ انہوں نے اگلے موسم سے ایک نئی شروعات کی امید ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ مودی حکومت کے دوسرے مرحلے میں وزیراعظم نے جموں وکشمیر پر اسی طرح کی توجہ دینے کے لئے کہا تھا، جیسی  شمال مشرق کو دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لمبے عرصے کے بعد جموں وکشمیر ڈیوزن میں مرکزی  وسائل کی تقریبا مساویانہ تقسیم کی گئی ہے۔
پچھلے سال  دفعہ – 370 ہٹائے جانے کے دوران پارلیمنٹ میں، ان کی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے ، جب  انہوں نے اسے تاریخ کا ایک اسقاط اور آئین نا برابری قرار دیا تھا۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جو خاصیت عارضی طور پر مانی گئی تھی  وہ 70 سال تک مستقل  موجود رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ  وزیراعظم نریندر مودی کی دور اندیشی  اور قوت ارادی تھی کہ تاریخ کی اس غلطی کو سدھار دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی سرکردہ شخصیتوں کی  یہ رائے غلط ثابت ہوئی کہ  دفعہ – 370  اور  35 اے کو ہٹائے جانے سے خون خرابہ اور تشدد برپا ہوگا۔ دوسری طرف مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر میں تہواروں کا موسم سب سے  زیادہ پر امن رہا۔ چاہئے ہولی ہو، محرم، عید یا دیوالی ہو ، یا یوم جمہوریہ یا یوم آزادی ہو۔
ڈاکٹر جتیند رسنگھ نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگ محسوس کررہے ہیں کہ حقیقت یہ کہ خصوصی درجے اور  خود حکمرانی  کے نام پر تین پشتوں سے خاندانی راج  چلا آر ہا رتھا اور  پنچایت انتخابات نہ کراکر  نچلی سطح پر خود مختاری سے انکار کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پنچایت انتخابات جموں وکشمیر میں نئے لیفٹیننٹ گورنر کی سرپرستی میں کرائے گئے، جس کی وجہ سے مقامی  لوگوں کو اختیارات حاصل ہوئے۔
جموں وکشمیر  ڈومیسائل ضابطوں کے نوٹیفکیشن کو جموں وکشمیر کے لئے ایک نئے دور  کا  آغاز بتاتے ہوئے ڈاکٹر  جتیندر سنگھ نے کہا کہ تاریخ  ہمیں یاد رکھے گی اور ثابت کرے گی کہ یہ اصلاحات  ، مساوات اور  ایک صحت مند جمہوریت  کے اصول کے تحت کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں لوگوں کی تین پشتوں کو انصاف اور وقار کے ساتھ رہنے کے حق سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں اور  پاکستان کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے بے گھر افراد  کو، اُن کے جائز حقوق دیئے گئے اور  ان کے ساتھ کئی دہائیوں سے جاری تفریق کو ختم کیا گیا۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت کے دو  وزرائے اعظم آئی کے گجرات اور ڈاکٹر منموہن سنگھ پاکستان سے آئے تھے۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ اگر انہوں نے تفریق کے قانون کی وجہ سے جموں وکشمیر میں رہنا پسند کیا ہوتا تو وہ کبھی  وزیراعظم نہیں بن سکتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آئی اے ایس اور آئی پی ایس سمیت  آل انڈیا  سروسز کے افسران، جنہوں نے جموں وکشمیر میں 30 سے 35 سال خدمات انجام دیں، انہیں ریٹائر منٹ کے بعد وہاں سے کہیں اور چلے جانے کے لئے کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ  یہ بہت سی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کئے گئے انتظامات کے برخلاف تھا،  جہاں ریاستی  کاڈر کے  آل انڈیا سروس  افسران کو رہنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ البتہ انہیں اس کے لئے  زمین کے پلاٹس بھی  فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ  یہی  معاملہ اساتذہ ، ڈاکٹرس اور دیگر  پیشہ ور افراد  کا ہے۔
انتظامی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد شفافیت ، ڈیجیٹائزیشن اور جواب دہی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز جموں وکشمیر کی، مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سرکار کی  مدد کر رہا ہے کہ وہ 20 اضلاع میں ہر ایک میں شکایت پورٹل قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانی میں شہریوں  پر خاص توجہ دینا ایک نیا اصول ہے۔ اسی طرح سینچائی ، بجلی اور دیگر  شعبوں میں روکے ہوئے ترقیاتی پروجیکٹوں کا  30 سے 40 سال کے عرصے تک سرد بستے میں پڑے رہنے کے بعد آغاز کیا گیا ہے۔
ثقافتی نتائج کے بارے میں ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ڈوگری کو  ایک سرکاری زبان بنا کر  ایک اور  نابرابری کو ختم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام  غلامی، سستی اور  مطلب پرستی کے دائرے سے رفتہ رفتہ باہر آرہے ہیں،اور  نئے دور کا حصہ بن رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف جموں کے وائس چانسلر پروفیسر  منوج دھر نے  اپنے خطاب میں مرکزی وزیر کے، جموں وکشمیر  اور ڈوگری زبان کی ترقی  وفروغ کے جذبے کی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈوگری  کا مکمل محکمہ جموں یونیورسٹی میں کام کرر ہا ہے اور جلد ہی  ڈوگری زبان، ثقافت اور وراثت کے فروغ کے لئے ایک مہارت کا مرکز قائم کیا جائے گا۔
انگریزی محکمے کی سربراہ پروفیسر مونیکا سیٹھی نے، جن کے زیر سرپرستی اس ویبنار کا انعقاد کیا گیا تھا، اس ویبنار میں موجود تھیں۔ ان کے علاوہ نیوز 18 کے سینئر ایڈیٹر  آیوشمان جاموال نے بھی  ویبنار میں شرکت کی۔.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…