قومی

بھارت میں آبی ذخائر پر پہلی مردم شماری

بھارت میں آبی ذخائر پر پہلی مردم شماری


مردم شماری ملک کے آبی وسائل کے بارے میں اہم معلومات کو ظاہر کرتی ہے

ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت اور جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت کی قابلیت سے بھرپور رہنمائی میں جل شکتی کی وزارت نے ملک بھر میں آبی ذخائر کی پہلی بار مردم شماری کرائی ہے۔ مردم شماری ہندوستان کے آبی وسائل کے بارے میں ایک جامع معلومات فراہم کرتی ہے، جس میں قدرتی آبی ذخائر اور انسان ساختہ آبی ذخائر جیسے تالاب، ٹینک، جھیلیں وغیرہ، نیز آبی ذخائر کی تجاوزات پر ڈیٹا اکٹھا کرنا شامل ہے۔ مردم شماری نے دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان تفاوت اور تجاوزات کی مختلف سطحوں کو بھی اجاگر کیا اور ملک کے آبی وسائل کے بارے میں اہم معلومات کا انکشاف کیا۔

جل شکتی کی وزارت نے 24 لاکھ سے زیادہ آبی ذخائر کی گنتی کی رپورٹ جاری کی

مردم شماری کا آغاز مرکزی امداد یافتہ اسکیم ‘‘آبپاشی مردم شماری’’ کے تحت کیا گیا تھا. جس میں چھٹی چھوٹی آبپاشی مردم شماری کے ساتھ مل کر تمام آبی ذخائر کا ایک جامع قومی ڈیٹا بیس موجود تھا۔ آبی ذخائر کے تمام اہم پہلوؤں بشمول ان کی قسم، حالت.  تجاوزات کی حیثیت، استعمال، پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش. اسٹوریج کو بھرنے کی صورتحال وغیرہ کے بارے میں معلومات اکٹھا کی گئی۔ اس نے دیہی اور شہری علاقوں میں موجود تمام آبی ذخائر کا احاطہ کیا . جو زیر استعمال ہیں یا غیر استعمال میں ہیں۔ مردم شماری میں آبپاشی، صنعت، ماہی پروری، گھریلو/پینے، تفریح، مذہبی. زیر زمین پانی کے ریچارج وغیرہ جیسے آبی ذخائر کے تمام قسم کے استعمال کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

مردم شماری کی اہم خصوصیات/نتائج درج ذیل ہیں:
  • ملک میں 24,24,540 آبی ذخائر شمار کیے گئے ہیں، جن میں سے 97.1 فیصد (23,55,055). دیہی علاقوں میں ہیں اور صرف 2.9 فیصد (69,485) شہری علاقوں میں ہیں۔
  • آبی ذخائر کی تعداد کے لحاظ سے سرفہرست پانچ ریاستیں مغربی بنگال، اتر پردیش، آندھرا پردیش،. اڈیشہ اور آسام ہیں جو ملک کے کل آبی ذخائر کا تقریباً 63 فیصد ہیں۔
  • شہری علاقوں میں آبی ذخائر کی تعداد کے لحاظ سے سرفہرست پانچ ریاستیں مغربی بنگال.، تمل ناڈو، کیرالہ، اتر پردیش اور تریپورہ ہیں. جبکہ دیہی علاقوں میں سرفہرست پانچ ریاستیں مغربی بنگال، اتر پردیش، آندھرا پردیش، اوڈیشہ اور آسام ہیں۔ 59.5 فیصد آبی ذخائر تالاب ہیں. اس کے بعد ٹینک (15.7 فیصد)، آبی ذخائر (12.1 فیصد)، پانی کے تحفظ کی اسکیمیں/پرکولیشن ٹینک/چیک ڈیم (9.3 فیصد)، جھیلیں (0.9 فیصد) اور دیگر (2.5 فیصد) ہیں۔
  • 55.2 فیصد آبی ذخائر نجی اداروں کی ملکیت ہیں جبکہ 44.8 فیصد آبی ذخائر سرکاری ملکیت میں ہیں۔
  • 23,37,638 آبی ذخائر کے حوالے سے پانی کے پھیلاؤ کے رقبے کی اطلاع دی گئی ہے۔ ان آبی ذخائر میں سے 72.4 فیصد پانی کے پھیلاؤ کا رقبہ 0.5 ہیکٹر. سے کم ہے، 13.4 فیصد کے پاس آدھے سے ایک ہیکٹر کے درمیان پانی کے پھیلاؤ کا رقبہ ہے، 11.1 فیصد کے پاس ایک سے پانچ ہیکٹر . اراضی کے درمیان پانی کے پھیلاؤ کا رقبہ ہے. اور باقی 3.1 فیصد آبی ذخائر میں پانی کا پھیلاؤ کا رقبہ 5 ہیکٹر اراضی سے زیادہ ہے۔ بھارت میں آبی ذخائر

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago