گجرات اسمبلی انتخابات کا بگل بج گیا۔ ریاست میں 182 اسمبلی سیٹوں کے لیے پولنگ یکم اور 5 دسمبر کو ہوگی اور نتائج کا اعلان 8 دسمبر کو کیا جائے گا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، جو ریاست میں گزشتہ 24 سالوں سے برسراقتدار ہے، اس کے لیے اس بار بھی اقتدار میں واپسی کا چیلنج ہے۔
اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) اور کانگریس اس مقابلے کو سہ رخی بنانے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اتریں گی۔
اس اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے ریاستی اور مرکزی حکومت کی طرف سے ترقی، قومی سلامتی، عام آدمی کو دستیاب سہولیات، غریب اور پسماندہ طبقوں کی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے کاموں اور زراعت اور کسانوں کو بااختیار بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی بنیاد پر کامیابی حاصل کرنے کی بات کررہی ہے۔
ساتھ ہی اپوزیشن آپ اور کانگریس کسانوں کو درپیش مشکلات، زرعی قوانین کی واپسی کے باوجود ان مسائل پر حکمراں بی جے پی کو گھیرنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں حکومت پر کسانوں کے قرضے معاف کرنے میں ہچکچاہٹ کا الزام لگاتے ہوئے بی جے پی پر مسلسل حملہ کر رہی ہیں۔
دہلی کے بعد پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد اس کے حوصلے مزید بلند ہو گئے ہیں۔ وہ گجرات میں اپنے لیے ایک بڑا موقع دیکھ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال اور ان کی پارٹی کے لیڈر پورے گجرات کا مسلسل دورہ کر رہے ہیں اور اپنے حق میں ماحول بنانے کے وعدوں کی بوچھاڑ کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، کانگریس دیہی علاقوں میں بغیر کسی شور و غل کے اپنی جگہ بنانے کی حکمت عملی پر طویل عرصے سے کام کر رہی ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…