نئی دہلی، 1984 کے سکھ مخالف فسادات کیس میں ایڈوکیٹ ایچ ایس پھولکا نے جمعرات کو سپریم کورٹ میں جسٹس ڈھینگرا کی رپورٹ کا ایک حصہ پڑھتے ہوئے کہا کہ 56 سکھوں کو قتل کیا گیا، جس میں صرف پانچ قتلوں کے معاملے میں چارج شیٹ داخل کی گئی۔ اور ایک کو بھی سزا نہیں ہوئی ۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے کہا کہ ان فسادات میں ٹرائل کے نام پر صرف دھوکہ کیا گیا۔ جسٹس اے ایس بوپنا کی قیادت والی بنچ نے پھولکا سے کہا کہ وہ اس رپورٹ کے بارے میں ایک نوٹ داخل کریں۔ کیس کی اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔
عدالت نے جسٹس ڈھینگرا کی سربراہی والی ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو ریکارڈ پر لے لیا۔ 29 نومبر 2019 کو ایس آئی ٹی نے اپنی مہر بند رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کیا۔ مارچ 2019 میں سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی کو 186 معاملات کی جانچ کے لیے مزید وقت دیاتھا۔ 4 دسمبر 2018 کو عدالت نے نئی ایس آئی ٹی میں تین کے بجائے دو ارکان رکھنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ اس ایس آئی ٹی کے ممبران ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ایس این ڈھینگرا اور آئی پی ایس ابھیشیک دلر ہیں۔
درحقیقت سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججوں کی کمیٹی کی 6 دسمبر 2017 کو پیش کی گئی رپورٹ کو دیکھتے ہوئے کہا تھاکہ عدالت کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی کے مطابق241 سکھ مخالف فسادات میں سے 186 معاملے بغیر تفتیش کے بند کر دیے گئے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…