Categories: قومی

بھارتی فوج نے رسمی طور پر ملٹری فارموں کو بند کیا

<p>
 </p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
 </p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی دہلی، 31 مارچ 2021: ملٹری فارموں کا قیام اسی واحد مقصد کے تحت عمل میں آیا تھا کہ برطانوی دورِ حکومت میں مختلف فوجی چھاؤنیوں میں تعینات  فوجیوں کو صحت بخش گائے کا دودھ بہم پہنچایا جا سکے۔ پہلا فوجی فارم 1889 میں الہٰ آباد میں قائم کیا گیا۔ آزادی کے بعد مختلف زرعی حالات میں پورے بھارت میں، 130 ملٹری فارموں میں 30000 مویشیوں کے ساتھ، ملٹری فارموں کی خوب ترقی ہوئی۔</span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"> فوجیوں کو ان کے ٹھکانوں تک، روزانہ تازہ اور صحت بخش دودھ فراہم کرانے کے مقصد سے ، 1990کی دہائی  کے آخر میں لیہہ اور کارگل میں بھی فوجی فارم قائم کیے گئے۔ دوسرا بڑا کام دفاعی اراضی کے بڑے حصوں کی انتظام کاری اور مویشی پالنے والے فارموں کے لئے گانٹھوں والے چارے کی پیداوار اور فراہمی تھا۔</span></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">فوجی فارموں نے اپنی عہدبستگی اور لگن کے ساتھ ، ایک صدی سے بھی زائد عرصے میں سالانہ 3.5 کروڑ لیٹر دودھ اور 25000 ایم ٹی چارہ فراہم کیا۔ ان فارموں کو مویشیوں کو آرٹیفیشل طریقے سے حاملہ کرنے کی تکنیک سے آراستہ کرنے کےعلاوہ بھارت میں آرگینی سیڈ ڈیری نظام کے تعارف، 1971 کی جنگ کے دوران کاشتکاروں کی فراہمی، مغربی اور مشرقی جنگ کے محاذوں کے ساتھ ساتھ کارگل آپریشنوں کے دوران شمالی کمانڈ کو دودھ کی فراہمی کے ذریعہ تقویت بہم پہنچائی گئی۔ وزارت زراعت کے تعاون سے، انہوں نے ’پروجیکٹ فریزوال‘ قائم کیا، جسے مویشیوں کے لئے دنیا کے سب سے بڑے کراس بریڈنگ پروگرام کے طور پر جاناجاتا ہے۔ انہوں نے حیاتیاتی ایندھن کی ترقی کے لئے ڈی آر ڈی او کے ساتھ شراکت داری قائم کی۔</span></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">132 برسوں تک ملک کو شاندار خدمات فراہم کرانے کے بعد، اس ادارے کو </span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">بند </span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">کر دیا گیا ہے۔ تنظیم کی خدمات جاری رکھنے کے لئے تمام افسران اور کارکنان کو وزارت میں شامل کر لیا گیا ہے۔</span></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی دہلی، 31 مارچ 2021: ملٹری فارموں کا قیام اسی واحد مقصد کے تحت عمل میں آیا تھا کہ برطانوی دورِ حکومت میں مختلف فوجی چھاؤنیوں میں تعینات  فوجیوں کو صحت بخش گائے کا دودھ بہم پہنچایا جا سکے۔ پہلا فوجی فارم 1889 میں الہٰ آباد میں قائم کیا گیا۔ آزادی کے بعد مختلف زرعی حالات میں پورے بھارت میں، 130 ملٹری فارموں میں 30000 مویشیوں کے ساتھ، ملٹری فارموں کی خوب ترقی ہوئی۔</span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"> فوجیوں کو ان کے ٹھکانوں تک، روزانہ تازہ اور صحت بخش دودھ فراہم کرانے کے مقصد سے ، 1990کی دہائی  کے آخر میں لیہہ اور کارگل میں بھی فوجی فارم قائم کیے گئے۔ دوسرا بڑا کام دفاعی اراضی کے بڑے حصوں کی انتظام کاری اور مویشی پالنے والے فارموں کے لئے گانٹھوں والے چارے کی پیداوار اور فراہمی تھا۔</span></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">فوجی فارموں نے اپنی عہدبستگی اور لگن کے ساتھ ، ایک صدی سے بھی زائد عرصے میں سالانہ 3.5 کروڑ لیٹر دودھ اور 25000 ایم ٹی چارہ فراہم کیا۔ ان فارموں کو مویشیوں کو آرٹیفیشل طریقے سے حاملہ کرنے کی تکنیک سے آراستہ کرنے کےعلاوہ بھارت میں آرگینی سیڈ ڈیری نظام کے تعارف، 1971 کی جنگ کے دوران کاشتکاروں کی فراہمی، مغربی اور مشرقی جنگ کے محاذوں کے ساتھ ساتھ کارگل آپریشنوں کے دوران شمالی کمانڈ کو دودھ کی فراہمی کے ذریعہ تقویت بہم پہنچائی گئی۔ وزارت زراعت کے تعاون سے، انہوں نے ’پروجیکٹ فریزوال‘ قائم کیا، جسے مویشیوں کے لئے دنیا کے سب سے بڑے کراس بریڈنگ پروگرام کے طور پر جاناجاتا ہے۔ انہوں نے حیاتیاتی ایندھن کی ترقی کے لئے ڈی آر ڈی او کے ساتھ شراکت داری قائم کی۔</span></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">132 برسوں تک ملک کو شاندار خدمات فراہم کرانے کے بعد، اس ادارے کو </span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">بند </span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">کر دیا گیا ہے۔ تنظیم کی خدمات جاری رکھنے کے لئے تمام افسران اور کارکنان کو وزارت میں شامل کر لیا گیا ہے۔</span></span></span></span></p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago