Urdu News

دہلی میں اولا،اوبر اور ریپیڈو کی بائیک سروس پرکیوں لگی کورٹ کی طرف سے پابندی؟

قابل ذکر ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے موٹر سائیکل سروس پر پابندی کے دہلی حکومت کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔ دہلی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ دہلی ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے اوبر ، اولا اور ریپیڈو جیسے رائیڈ شیئرنگ پلیٹ فارم کے ذریعے بائیک ٹیکسی خدمات کو چلانے سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔

 اولا ، اوبر اور ریپیڈو جیسی کیب ایگریگیٹر کمپنیوں کی بائیک سروس فی الحال دہلی میں نہیں چلے گی۔ سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے عبوری حکم کو روک دیا ہے، جس میں ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں حکومت کی پالیسی سامنے آنے تک کیب ایگریگیٹر کمپنیوں کو بائیک سروس کی اجازت دی تھی۔ جسٹس انیرودھ بوس کی سربراہی والی تعطیلاتی بنچ نے یہ حکم دیا۔

سماعت کے دوران کیب ایگرگیٹر اوبر کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ نیرج کشن کول نے کہا کہ دو پہیہ گاڑیاں چل سکتی ہیں۔ دہلی کے پاس آج تک کوئی پالیسی نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کے باوجود دہلی حکومت نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی پالیسی نہیں بنائی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ خود اس کی منصوبہ بندی اور آپریشن نہیں کر سکتے۔

نیرج کشن کول نے استدلال کیا کہ ریاستوں کو آئین میں پالیسی سازی کا اختیار حاصل ہے ، لیکن دہلی حکومت نے، پالیسی بنانے کے لیے کہے جانے کے باوجود، اس سلسلے میں کوئی رہنما اصول وضع نہیں کیا۔ بغیر کسی پالیسی کے اچانک بائیک ٹیکسیوں کو روکنے سے دہلی-این سی آر میں 35 ہزار سے زیادہ لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔

نیرج کشن کول نے کہا کہ جب تک ریاستی حکومت اس کے لیے کوئی پالیسی نہیں لاتی ، تب تک کاروبار کیوں متاثر ہو۔ تب عدالت نے کہا کہ ہم ریاستی حکومت کو ہدایت دیں گے کہ وہ جلد از جلد گائیڈ لائنز لائے۔ اس وقت یہ ٹرانسپورٹ کا سب سے سستا ذریعہ ہے اور 35 ہزار ڈرائیور اس میں شامل ہیں۔اگر ریاستی حکومت کوئی پالیسی لاتی ہے تو ہم اس پر عمل کریں گے۔ جب مرکزی حکومت انہیں کام کرنے کی اجازت دیتی ہے تو کیا مسئلہ ہے؟دہلی ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے اوبر ، اولا اور ریپیڈو جیسے رائیڈ شیئرنگ پلیٹ فارم کے ذریعے بائیک

Recommended