Categories: قومی

نیرج چوپڑا کی کچھ ان کہی کہانیاں سابق کوچ نسیم احمد کی زبانی

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اپنے محسن کوچ کا گولڈ میڈلسٹ ہیرو نے ادا کیا شکریہ</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نئی دہلی: نیرج چوپڑا<span dir="LTR">(Neeraj Chopra) </span>نے ٹوکیو اولمپکس<span dir="LTR">(Tokyo Olympics) </span>میں گولڈ میڈل جیت کر ہندوستان کا خواب شرمندہ تعبیر کر دیا ہے۔ ٹوکیو اولمپک میں ان کے بھالے نے 87.58 میٹر کی دوری طے کی اور ہندوستان کا 100 سالوں کا انتظار ختم ہوا۔ 23 سال کے نیرج چوپڑا کو ان کے ابتدائی دنوں میں ٹریننگ دینے والے کوچ نسیم احمد<span dir="LTR">(Naseem Ahmad) </span>اپنے شاگرد کی تاریخی کارکردگی سے بے حد خوش ہیں۔ حالانکہ نسیم احمد ان دنوں کو یاد کرکے جذباتی ہوگئے جب پہلی بار نیرج چوپڑا ان کے پاس آئے تھے۔ نیرج چوپڑا خود اپنے کوچ نسیم احمد کا ٹوئٹ کے ذریعہ شکریہ ادا کرچکے ہیں۔</p>
<blockquote class="twitter-tweet">
<p dir="ltr" lang="en">
Felt so good to read about Kashmiri Uncle, Naseem sir and all the others in Panchkula who ensured me and other athletes in the stadium stayed fit and healthy! They played a huge part in shaping me into the athlete I am today 🙏🏽 <a href="https://t.co/O5Gb74zvfh">https://t.co/O5Gb74zvfh</a></p>
— Neeraj Chopra (@Neeraj_chopra1) <a href="https://twitter.com/Neeraj_chopra1/status/1415932066357817345?ref_src=twsrc%5Etfw">July 16, 2021</a></blockquote>
<script async src="https://platform.twitter.com/widgets.js" charset="utf-8"></script><p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بھالا پھینک کوچ نسیم احمد نے پنچکولا کے تاو دیوی لال اسپورٹس کامپلیکس میں پہلی بار سال 2011 میں نیرج چوپڑا کو دیکھا تھا۔ تب نیرج چوپڑا نام کا 13 سالہ ایک گول مٹول لڑکا کھیل اکادمی میں داخلہ لینے کے عمل کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے آیا تھا۔ اس کے لئے نیرج چوپڑا نے پانی پت کے پاس اپنے آبائی گاوں کھنڈرا سے چار گھنٹے سے زیادہ کا سفر کیا تھا۔ اس وقت ہریانہ میں صروف دو سنتھیٹک ٹریک دستیاب تھے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کی مطابق، نسیم احمد نم آنکھوں سے کہتے ہیں، ’مجھے اب بھی یاد ہے کہ نیرج چوپڑا اپنے سینئروں کو نرسری میں کیسے ٹریننگ کرتے ہوئے دیکھتا تھا‘۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نسیم احمد نے کہا، ’نیرج چوپڑا اپنی نوٹ بک کے ساتھ بیٹھتے اور ان سے مشورہ لیتے۔ وہ کبھی بھی ٹریننگ سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے اور ہمیشہ گروپ کے ساتھ جیتنے کا ہدف مقرر کرتے تھے۔ آج سب سے بڑے اسٹیج پر انہیں گولڈ میڈل جیتتے ہوئے دیکھنا ہمارے لئے سب سے بڑی خوشی ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے بھالا پھینکنے والوں کے ساتھ وقت گزاریں گے، جیسے انہوں نے یہاں اپنے سینئروں اور دوستوں کے ساتھ ٹریننگ یا ٹورنامنٹ کے بعد کیا تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نیرج چوپڑا نے سب سے پہلے بھالا پھینکنے کا ہنر پانی پت کے کوچ جے ویر سنگھ سے سیکھی تھی۔ اس کے بعد پنچکولا میں انہوں نے سال 2011 سے 2016 کی شروعات تک ٹریننگ لی۔ حالانکہ نیرج چوپڑا صرف بھالا ہی نہیں پھینکتے تھے، بلکہ لمبی دوری کے دوڑنے والے ریلسروں کے ساتھ دوڑتے بھی تھے۔ نیرج چوپڑا کے ساتھ پنچکولا کے ہاسٹل میں رہنے والے کچھ دوست بھی تھے، جو ان کے ساتھ پانی پت میں ٹریننگ کیا کرتے تھے۔ ان میں لندن 2012 اور ریو اولمپک 2016 کے پیرا لمپئن اور 2014 پیرا ایشیائی کھیلوں میں سلور میڈل فاتح  نریندر رنبیر بھی ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نریندر رنبیر پانی پت میں نیرج چوپڑا کے روم میٹ تھے۔ نریندر پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’نیرج چوپڑا ہمیشہ بھالا پھینکنے کی تکنیک کے بارے میں جاننے کے لئے ہمارے پاس آتے تھے۔ آغاز میں ہم سبھی نے پیسے جمع کئے اور تین مقامی بھالے خریدے، جن سے پورے گروپ نے ٹریننگ لی۔ اس وقت نیرج چوپڑا نے تقریباً 30-25 میٹر پھینکا، لیکن ایک بار جب ہم پنچکولا چلے گئے، تو ہم نے سینئروں سے غیر ملکی بھالا بطور قرض لے لیا‘۔ نیرج اچھا کھانا بھی بناتے ہیں‘۔ نریندر کہتے ہیں، ’نیرج ویجیٹیبل پلاو ڈش ایسا بناتے ہیں، جس سے فائیو اسٹار ہوٹل کے شیف کو بھی جلن ہوسکتی ہے۔ گولڈ میڈل کے ساتھ لوٹنے پر ہم اسے پلاو بنانے کے لئے بولیں گے‘۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
سال 2016 سے نیرج نے قومی کیمپ میں مختلف کوچوں کے انڈر ٹریننگ کی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں وہ ہر بار اپنا ہی ریکارڈ توڑتے رہتے ہیں۔ نسیم احمد کہتے ہیں کہ نیرج چوپڑا اپنی نوٹ بک میں ہر تھرو کے بارے میں لکھا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ’شروعات میں جب نیرج چوپڑا یہاں آئے، تو وہ 55 میٹر کا اعدادوشمار چھو رہے تھے۔ وہ ہفتے میں تین دن میں تقریباً 50 تھرو پھینکتے، اس کے علاوہ سینئروں اور ان کے عمر زمرے کے تھروور کے ساتھ میچ بھی کھیلا کرتے تھے‘۔ کوچ نے کہا، پر بار جب وہ 60 میٹر، 70 میٹر اور 80 میٹر کا اعدادوشمار پار کرتے تھے، اسے اپنی نوٹ بُک میں لکھتے تھے۔ آج انہوں نے تاریخ کی کتابوں میں اپنا نام لکھ دیا، اس سے زیادہ میں اور کیا کہہ سکتا ہوں‘۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago